جعلی دستاویزات پر سفر کرنے والا ایک اور ایرانی کراچی ائیرپورٹ پر گرفتار

گذشتہ چند ماہ کے دوران ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا جہاں متعدد ایسے ایرانی شہریوں کو گرفتار کیا گیا جو جعلی دستاویزات استعمال کرتے ہوئے سفر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

31 جنوری 2020 کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر آمد کے بعد (اے ایف پی)

پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے کراچی کے بین الااقوامی ہوائی اڈے پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے والے ایک اور ایرانی شہری کو گرفتار کیا ہے۔

ایف آئی اے ترجمان کے مطابق وحید احمد نامی ایرانی مسافر پاکستانی پاسپورٹ پر ایران سے کراچی پہنچا تھا اور اس کے پاسپورٹ پر سپین کا جعلی ویزا لگا ہوا تھا۔

گذشتہ چند ماہ کے دوران ایسے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا جہاں متعدد ایسے ایرانی شہریوں کو گرفتار کیا گیا جو جعلی دستاویزات استعمال کرتے ہوئے سفر کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

حال ہی میں 22 جنوری کو بھی وفاقی تحقیقاتی ادارے نے کراچی ایئر پورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے ایسے ہی ایک ایرانی شہری کو حراست میں لیا تھا جو جعلی پاکستانی پاسپورٹ پر سفر کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

گذشتہ سال اکتوبر میں بھی پاکستان کے امیگریشن حکام نے جعلی پاکستانی سفری دستاویزات پر شارجہ جانے کی کوشش کرنے والے دو ایرانی شہریوں کو گرفتار کیا تھا۔

اس کے علاوہ ستمبر 2021 میں بھی ایف آئی اے نے دس ایرانی شہریوں کو مختلف کارروائیوں میں گرفتار کیا تھا۔

جبکہ 2018 میں بلوچستان کے تربت ہوائی اڈے پر 11 ایرانی شہریوں کو جعلی پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، جو وہ 2014 سے مشرق وسطیٰ کے سفر کے لیے استعمال کر رہے تھے۔

کراچی ایئر پورٹ پر پانچ فروری کو گرفتار کیے جانے والے ایرانی شہری کے بارے میں ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ وحید احمد نامی ایرانی شہری نے جعلی ویزا ایرانی ایجنٹ سے حاصل کیا تھا۔

ایف آئی اے کے مطابق اس ایرانی شہری نے ویزے کے حصول کے لیے پانچ لاکھ روپے ادا کیے تھے۔

ملزم کو قانونی کارروائی کے لیے اینٹی ہیومن ٹریفیکنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایسے ایرانی شہریوں کی تعداد میں اچانک اضافہ دیکھا گیا ہے جو جعلی دستاویزات پر سفر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اس کی ایک وجہ تو ایران میں لگنے والی پابندیاں بتائی جاتی ہیں جن میں سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی، ملک چھوڑنے پر پابندی اور خواتین کے لیے حجاب کی پابندیاں شامل ہیں۔

ایران میں مہسا امینی کی چھ ستمبر کو ایران کی مذہبی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد سے ملک میں مظاہروں کا ایک نہ ختم ہونے والے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ تھا جس کی وجہ سے ایرانی حکومت کو بھی کسی حد تک گھٹنے ٹیکنے پڑے تھے۔

ان مظاہروں میں شریک سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں کئی معروف شخصیات اور صحافی بھی شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق ایرانی شہریوں کی جانب سے کسی بھی طرح سے ملک چھوڑنے کے پیچھے گرفتاریوں اور ان کے نتیجے میں پیدا ہونے والے حالات بھی ہو سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایرانی شہریوں کی جانب سے ملک چھوڑنے کی ایک اور وجہ ایران کے سخت معاشی حالات بھی بتائی جاتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا