روئی کی دھنائی کا قدیمی کام جو اب ناپید ہے

میانوالی کے علاقے کالاباغ کے رہائشی 62 سالہ غلام قاسم روایتی پینجے سے روئی کی دھنائی کرنے والے چند کاریگروں میں سے ایک ہے۔

میانوالی کے علاقے کالاباغ کے غلام قاسم روئی کی دھنائی کے لیے قدیمی روایتی پینجے پر کام کرنے والے چند کاریگروں میں سے ایک ہیں۔

62 سالہ غلام قاسم کا کام سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی شروع ہو کر کم وبیش اپریل کے آغاز تک جاری رہتا ہے، جس کے دوران وہ تکیوں اور رضائیوں کی روئی کی دھنائی میں مصروف رہتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے دادا بھی انگریز دور میں یہی کام کرتے تھے، 1920 میں پیدا ہونے والے ان کے والد بھی اسی کام سے منسلک تھے اور اب موجودہ آبائی دکان میں غلام قاسم تقریباً 35 سال سے قدیمی پینجے پر قدیم اوزاروں سے یہ کام کر رہے ہیں۔

اگرچہ جدید مشینی پینجوں کے برعکس روایتی پینجے پر کام مشکل ضرور ہے لیکن بہت سے لوگ اسی پینجے کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ مشینی پینجے کی نسبت روایتی پینجے سے روئی کی دھنائی اچھی ہوتی ہے اور کپاس بالکل باریک اور صاف ستھری ہو جاتی ہے۔

روایتی پینجے کے اوزاروں میں کمان، پنجن، تندی، جھانڈا اور تاڑا شامل ہوتے ہیں، جن کا زمانہ قدیم سے استعمال ہو رہا ہے جبکہ گرمیوں میں دھنائی کا کام نہ ہونے کی وجہ سے غلام قاسم ہاتھ سے پنکھے بنانے کا کام کرتے ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی