چار کی بجائے 10 سواریاں اٹھانے پر بھی پوری نہیں پڑتی: اسلام آباد کے ٹیکسی ڈرائیور

منی بجٹ، آئے روز پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مہنگائی کی نئی لہر نے اسلام آباد کے ایک ٹیکسی ڈرائیور محمد یعقوب کو ذہنی دباؤ کا شکار کر دیا ہے۔

اسلام آباد کی سڑکوں پر گاڑی گھماتے محمد یعقوب ٹیکسی ڈرائیور ہیں جن کے پانچ بچے ہیں اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ کرائے کے گھر میں رہتے ہیں۔

منی بجٹ، آئے روز پیٹرول کی قیمت میں اضافے کے بعد مہنگائی کی نئی لہر نے انہیں ذہنی دباو کا شکار کر رکھا ہے۔

محمد یعقوب کے مطابق سارا دن ٹیکسی لے کر گھومنے پر سواریاں ملنا بھی دشوار ہے اور اب صبح سے شام تک آمدن بھی پہلے سے کم ہوتی ہے۔

محمد یعقوب نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مہنگائی نے ویسے تو عرصہ دراز سے مشکلات کا شکار کر رکھا ہے لیکن یہ جو نئی لہر آئی ہے اس نے تو دو وقت کی روٹی کمانا بھی دشوار کر دیا ہے۔

’سمجھ نہیں آتی کہ گزرا کس طرح کریں بجلی کے بل، گھر کا کرایہ، بچوں کا خرچ، سکولوں کی فیس ادا کرنا ممکن نہیں رہا تو کپڑے خریدنا اور کھانا پینا کس طرح آسان ہو سکتا ہے؟‘

یعقوب کے بقول، وہ گذشتہ 15 سال سے وفاقی دارالحکومت میں ٹیکسی چلا کر ہی گزارا کرتے آئے ہیں، مگر ایسے حالات پہلی بار آئے ہیں کہ ’گاڑی بھی کئی کئی گھنٹے زیادہ چلاتے ہیں اور کرایہ بڑھائیں تو لوگ بائیکیا پر سو پچاس روپے میں چلے جاتے ہیں، ان حالات میں دال روٹی کھانا بھی آسان نہیں رہا۔‘

ان کے مطابق ’اسی ڈھابے پر دال کی پلیٹ اور دو روٹیاں جو 80، 90 روپے میں کھا لیتا تھا اب 200 روپے تک کا بل بنتا ہے۔ ان حالات میں تو یہ کھانا بھی کھانے کو دل نہیں چاہتا۔‘

ایسے حالات میں مشکلات کا سامنا صرف محمد یعقوب کو ہی نہیں بلکہ محنت مزدوری سے روزی کمانے والا ہر پاکستانی ہی پریشان دکھائی دیتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حکومت مالی بحران میں اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا موجب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے عائد شرائط پوری کرنے کو قرار دے رہی ہے۔

ملک کی سیاسی قیادت آئی ایم ایف معاہدے کے معاملے پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے لیکن شہریوں کا خیال ہے کہ تحریک انصاف کے دور حکومت میں 2018 سے عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کے بعد مہنگائی کی شرح میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز بھی یہی بیانات دے رہی ہیں کہ ’آئی ایم ایف سے پی ٹی آئی حکومت نے جو معاہدے کیے ان کی وجہ سے سخت شرائط غیر معمولی مہنگائی کا باعث بنی ہیں۔‘

ان کے مطابق ’نواز شریف دور میں جو معاہدے ہوئے تھے ان میں عوام پر اتنا بوجھ نہیں ڈالا گیا تھا اور دوست ممالک کی امداد اور سرمایہ کاری بھی اس معاملے میں مدد گار ثابت ہوئی تھی۔‘

جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان مہنگائی میں اضافے اور معاشی بحران کی ذمہ داری موجودہ حکومت پر ڈال رہے ہیں اور متعدد بار بیان دے چکے کہ ’ہماری حکومت میں شرح نمو مسلسل بڑھ رہی تھی اور کرونا(کورونا) کے باوجود عوام پر زیادہ بوجھ نہیں ڈالا گیا تھا۔‘

’یہ صورت حال رجیم چینچ کے بعد پیدا ہوئی اور سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو آگاہ کیا تھا کہ اگر ہماری حکومت ختم کی گئی تو معیشت تباہ ہوسکتی ہے۔‘

محمد یعقوب کا کہنا ہے کہ ’سیاسی بیان بازی اپنی جگہ لیکن حقیقی صورت حال یہ کہ ان دنوں کسی بھی چیز کی قیمتیں نہ مستحکم ہو رہی ہیں نہ ہی کوئی بھی یہ ذمہ داری لینے کو تیار ہے کہ عوام کو ریلیف دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی