آفتاب سلطان کا استعفیٰ وفاقی حکومت کے لیے کتنا بڑا جھٹکا؟

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق آفتاب سلطان نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفی پیش کیا لیکن پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں کے مطابق انہوں نے حکومت کی احتساب سے متعلق پالیسی پر اختلافات کے باعث عہدہ چھوڑا۔

منگل کو وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں آفتاب سلطان کا استعفی منظور کرنے کی تصدیق کی (اے ایف پی/پی آئی ڈی)

پاکستان میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چئیرمین کی تعیناتی تین سال کے لیے ہوتی ہے لیکن اس ادارے کے حالیہ سربراہ نے محض سات ماہ ہی میں عہدہ چھوڑ دیا اور منگل کو وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بیان میں آفتاب سلطان کا استعفیٰ منظور کرنے کی تصدیق کی۔

ملک کی تمام ہی سیاسی جماعتیں بدعنوانی کو پاکستان کا ایک بڑا مسئلہ قرار دیتی ہیں اور نیب کے سربراہ کے یوں اچانک عہدہ چھوڑنے پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے بانی رکن عادل گیلانی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ ایک آئینی عہدہ ہے اور اس چیئرمین نیب کے مستعفی ہونے کا بہت ہی منفی اثر پڑے گا۔‘

اگرچہ وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق آفتاب سلطان نے ذاتی وجوہات کی بنا پر استعفی پیش کیا لیکن پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع خبروں کے مطابق انھوں نے حکومت کی احتساب سے متعلق پالیسی پر اختلافات کے باعث عہدہ چھوڑا۔

عادل گیلانی کہتے ہیں کہ آفتاب سلطان کے مستعفی ہونے کی اصل وجہ سامنے آنے میں تو شاید وقت لگے لیکن ان کے بقول انسداد بدعنوانی سے متعلق نیب کی کارروائیوں پر سوال اٹھائے جاتے رہے ہیں۔  ’نیب کا ادارے 1999 میں بنا، جس کے مقاصد تو اچھے تھے لیکن جب سے یہ ادارہ بنا گذشتہ 22 سالوں کے دوران ملک میں کرپشن بڑھی ہے۔‘

چیئرمین نیب کی تعیناتی کا فیصلہ وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف مشاورت اور اتفاق رائے سے کرتے ہیں اور آفتاب سلطان وزیراعظم شہباز شریف اور ایوان میں موجودہ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اتفاق رائے سے گذشتہ سال جولائی تعینات کیا تھا۔

سابق وزیراعظم عمران خان جن کے دور میں نیب کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں انھوں نے منگل کو ایک بیان میں آفتاب سلطان کے استعفی کا خیرمقدم کیا ہے۔

جب کہ تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر فواد حسین نے ایک بیان میں کہا کہ  آفتاب سلطان نے اپنے کام میں ’مداخلت‘ کے خلاف استعفی دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 لیکن نا تو حکومت اور نا ہی مستعفی ہونے والے چیئرمین نیب نے تحریک انصاف کے بیان میں تاحال کسی ردعمل کا اظہار کیا۔

نیب ملک میں احتساب کا سب سے بڑا سرکاری ادارہ ہے جس کا صدر دفتر اسلام آباد میں ہے جب کہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں اس ادارے کے دفاتر ہیں اور اس ادارے کے قیام کا مقصد ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کے لیے کوشش کرنا ہے جس میں اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن سے متعلق شکایات پر جلد از جلد کارروائی کرنا بھی شامل ہے۔

جب کہ غیر قانونی طریقے سے لوٹی گئی رقم میں ملوث شخصیات کو سزائیں دلوانے کے ساتھ ساتھ رقوم کی حق داروں تک واپسی کے لیے اقدامات بھی اس ادارے کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

آفتاب سلطان سول انٹیلی جنس ادارے کے ’انٹیلی جنس بیورو‘ کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں اور انھیں دیانتدار اور با اصول افسر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ان کی یوں اچانک اس منصب کو چھوڑنے سے حکومت کی احتساب سے متعلق پالیسوں کے لیے بھی ایک دھجکا ہے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست