سائنس دانوں نے پہلی بار حشرات کے مکمل دماغ کا نقشہ بنا لیا

محققین کا کہنا ہے کہ یہ اب تک دماغ کا سب سے بڑا اور مکمل کنیکٹوم ہے جس کے بارے میں ہم اب تک جانتے تھے۔

(تصویر: اینواتو)

ایک نئی تحقیق میں سائنس دانوں نے حشرات کے دماغ کا پہلا اور مکمل نقشہ تیار کیا ہے۔

نقشے میں پھلوں کی مکھی کے بچے کے دماغ میں موجود ہر ایک نیوران (پیغام رسانی کا کام کرنے والے خلیوں) کو دکھایا گیا ہے اور یہ کہ وہ کیسے ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نیورو سائنس کی یہ تاریخی کامیابی ماہرین کو حشرات کی سوچ کے طریقہ کار کو صحیح طور پر سمجھنے کے قابل بنا دے گی۔

لاروے کے دماغ کا نقشہ تین ہزار 16 نیورانز پر مشتمل ہے اور اس کے اندر موجود نیورل پاتھ وے کے تفصیلی سرکٹس کو ’کنیکٹوم‘ کا نام دیا گیا ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ یہ اب تک دماغ کا سب سے بڑا اور مکمل کنیکٹوم ہے جس کے بارے میں ہم اب تک جانتے تھے۔

کیمبرج یونیورسٹی کے مالیکیولر بائیولوجی کی میڈیکل ریسرچ کونسل لیبارٹری کے پروفیسر البرٹ کارڈونا اور مارٹا زلاٹک نے یونیورسٹی آف کیمبرج اور جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ساتھیوں اور دیگر نے اس تحقیق کی قیادت کی۔

ایک جاندار کا اعصابی نظام بشمول دماغ نیوران سے بنا ہوتا ہے جو ایک دوسرے سے Synapses کے ذریعے جڑے ہوتے ہیں۔

کیمیکلز کی شکل میں معلومات ایک نیوران سے دوسرے نیوران تک ان رابطہ پوائنٹس کے ذریعے ہی منتقل ہوتی ہیں۔

پروفیسر مارٹا زلاٹک کہتی ہیں: ’جس طرح دماغی سرکٹ کی ساخت ہوتی ہے وہ ان کمپیوٹیشن کو متاثر کرتی ہے جو دماغ کر سکتا ہے۔ لیکن اب تک ہم نے کسی بھی دماغ کی ساخت نہیں دیکھی سوائے راؤنڈ ورم سی ایلیگنز، کم کورڈیٹ کے ٹیڈپول اور سمندری اینیلڈ کے لاروا کے۔ تاہم ان سب میں نیورانز کی تعداد محض سینکڑوں میں ہوتی ہے۔‘

ان کے بقول: ’اس کا مطلب ہے کہ نیورو سائنس اب تک زیادہ تر سرکٹ میپس کے بغیر کام کرتی رہی ہے۔ دماغ کی ساخت کو جانے بغیر ہم اس بات کا اندازہ لگا رہے ہیں کہ ان میں کمپیوٹیشن کیسے کام کرتے ہیں۔ لیکن اب ہم دماغ کے کام کرنے کے طریقہ کار کو سمجھنا شروع کر سکتے ہیں۔‘

میڈیکل ریسرچ کونسل میں نیورو سائنسز اور دماغی صحت کے شعبے کی سربراہ جو لاٹیمر نے کہا: ’یہ ایم آر سی لیبارٹری آف مالیکیولر بائیولوجی اور دیگر اداروں کے ساتھیوں کا ایک دلچسپ اور اہم کام ہے۔ انہوں نے نہ صرف حشرات کے دماغ میں ہر ایک نیوران کا نقشہ بنایا ہے بلکہ انہوں نے یہ بھی کام کیا کہ ہر نیوران کیسے جڑا ہوا ہے۔‘

ان کے بقول: ’دماغ کے کام کرنے کے بارے میں اہم سوالات کو حل کرنے میں یہ ایک بڑا قدم ہے خاص طور پر کس طرح سگنلز نیوران اور Synapses کے ذریعے حرکت کرتے ہیں جو عمومی رویوں کا باعث بنتے ہیں اور یہ تفصیلی سمجھ بوجھ مستقبل میں علاج میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔‘

موجودہ ٹکنالوجی اتنی ترقی یافتہ نہیں ہے کہ بڑے جانوروں جیسے میملز کے لیے کنیکٹوم کا نقشہ بنا سکے۔

لیکن پروفیسر مارٹا زلاٹک کا ماننا ہے کہ ’تمام دماغ ایک جیسے ہوتے ہیں وہ ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ان تمام نیورانز کے نیٹ ورک ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا کہ ’تمام انواع کے دماغوں کو بہت سے پیچیدہ کام انجام دینے پڑتے ہیں یعنی ان سب کو ہی سنسرز پر مبنی معلومات پر کارروائی کرنے، سیکھنے، اعمال کو منتخب کرنے، اپنے ماحول میں راستہ ڈھونڈنے اور خوراک کا انتخاب کرنے، اپنی نوع کو پہچاننا اور شکاریوں سے بچنا وغیرہ جیسے کام کرنا پڑتے ہیں۔‘

ان کے بقول: ’جس طرح سے جینز تمام جانوروں میں محفوظ ہوتے ہیں، میں سمجھتی ہوں کہ بنیادی طرز عمل کو نافذ کرنے والے بنیادی سرکٹ کی شکلیں بھی محفوظ رہتی ہیں۔‘

فروٹ فلائی لاروا کنیکٹوم کی تصویر بنانے کے لیے محققین کو لاروا کے دماغ کے ہزاروں ٹکڑوں کو سکین کرنا پڑا۔

انہوں نے اس عمل کے نتیجے میں وجود میں آنے والی تصاویر کو مکھی کے دماغ کا نقشہ تیار کرنے کے لیے دوبارہ تشکیل دیا اور بڑی محنت سے نیوران کے درمیان رابطوں کی تشریح کی۔

تین ہزار 16 نیورانز کی نقشہ سازی کے ساتھ ساتھ انہوں نے ناقابل یقین تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ synapses کے نقشے بھی بنائے۔

اس کام کو مکمل ہونے میں محققین کو 12 سال لگے یعنی صرف امیجنگ میں فی نیوران تقریباً ایک دن کا وقت صرف ہوا۔

یہ تحقیق ’سائنس‘ جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق