پی ٹی آئی اور ن لیگ کے اراکین جلد ساتھ ہوں گے: چوہدری سرور

چوہدری سرور کا کہنا ہے کہ ’پنجاب میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بزدار اور پرویز الہی کے دور میں دو ہزار ارب روپے کا بجٹ جاری ہوا، دیکھ لیں کہاں لگا ہے۔‘

مسلم لیگ قائد اعظم کے نئے چیف آرگنائزر اور پنجاب کے صدر چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ ’بہت سے لوگ پی ٹی آئی اور ن لیگ میں موجود ہیں جو اپنی جماعتوں سے تنگ ہیں لہذا جلد ہی وہ ان کے ساتھ ہوں گے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو کو دیے جانے والے انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ’کرپٹ لیڈروں کا سب کو معلوم ہوتا ہے لیکن کسی ایک شخص نے یہ نہیں کہا کہ چوہدری شجاعت حسین کرپٹ ہیں۔ لہذا اس جماعت کو متحرک کرنے کی کوشش کریں گے۔‘

ان سے پوچھا گیا کہ پی ٹی آئی قیادت کے بارے میں کیا تحفظات ہیں؟

چوہدری سرور نے جواب دیا کہ ’پنجاب میں پی ٹی آئی کے دور حکومت میں بزدار اور پرویز الہی کے وزیر اعلی ہوتے ہوئے دو ہزار ارب روپے کا بجٹ جاری ہوا، دیکھ لیں کہاں لگا ہے۔‘

چوہدری سرور نے کہا کہ ’مسلم لیگ میں شمولیت فوری اقتدار حاصل کرنے کی غرض سے نہیں کی بلکہ طویل مدتی پالیسی لے کر آیا ہوں۔ نچلی سطح پر پارٹی کو منظم کریں گے، پرانے لوگوں کے ساتھ نئے لوگوں کو بھی آگے لائیں گے۔ کچھ عرصہ بعد لوگوں کو اندازہ ہوجائے گا کہ سیاسی جماعتیں کس طرح چلتی ہیں اور لوگوں کو کس طرح متحرک کیا جاتاہے۔‘

اس سوال پر کہ کیا کسی کے اشارے پر ق لیگ میں شامل ہوئے ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ ’اگر اسٹیبلشمنٹ کے کہنے پر شامل ہوتا تو یہاں نہ ہوتا۔‘

چوہدری سرور نے کہا کہ انہیں پیپلز پارٹی، ن لیگ، پی ٹی آئی میں بھی آفر تھی، مگر انہوں نے مسلم لیگ ق کو متحرک کرنے کو ترجیح دی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’خاص طور پر جب پرویز الہی نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تو میں نے سنجیدگی سے غور کر کے فیصلہ کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم پہلے پارٹی کو آرگنائز کریں گے مڈل کلاس کو آگے لائیں گے تاکہ لوگوں کی حقیقی نمائندگی اسمبلیوں میں پہنچے، پارٹی اخراجات میں اور دوسرے دوست مل کر اٹھائیں گے۔‘

چوہدری محمد سرور کا یہ انٹرویو تین سال قبل اس وقت ریکارڈ کیا گیا تھا جب وہ گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز تھے۔

چوہدری سرور کون ہیں؟

چوہدری سرور سب سے پہلے برطانیہ میں رکن اسمبلی رہے لیکن 2013 میں وہ پہلی بار مسلم لیگ ن کی جانب سے گورنر پنجاب کے عہدے پر تعینات کیے گئے۔

جب تحریک انصاف نے ن لیگی حکومت کے خلاف احتجاج اور دھرنے دیے چوہدری سرور ان سے مذاکرات کرنے والی ٹیم میں شامل تھے۔

انہوں نے  2015میں گورنر کے عہدے سے استعفی دے دیا اور تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی پھر پی ٹی آئی پنجاب کے صوبائی آرگنائزر کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں۔

پی ٹی آئی نے  2018 کے انتخابات کے بعد اقتدار سنبھالا تو چوہدری سرور کو ایک بار پھر گورنر پنجاب کے عہدے پر نامزد کر دیا گیا۔

جب تحریک انصاف نے وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار سے استعفی لے کر پرویز الہی کو وزیر اعلی پنجاب کا امیدوار نامزد کیا اور چوہدری سرور کو بطور گورنر پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے لیے دباو ڈالا تو انہوں نے استعفی دے دیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست