سعودی عرب کا 121 طیاروں کے لیے بوئنگ سے 37 ارب کا معاہدہ

ان 121 طیاروں میں سے 72 طیارے سعودی عرب کی نئی فضائی کمپنی ’ریاض ایئر‘ کے لیے تیار کیے جائیں گے۔

سعودی عرب اور بوئنگ کے درمیان اس معاہدے کے تحت بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارے سعودی عرب کو فراہم کیے جائیں گے جن میں جنرل الیکٹرک انجن نصب ہوں گے (سعودی گزیٹ)

سعودی عرب کے مطابق اس نے امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ کے ساتھ نئی فضائی کمپنی ’ریاض ایئر‘ اور موجودہ قومی ایئر لائن ’سعودیہ‘ کے لیے 121 بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیاروں کے دو معاہدے کیے ہیں۔

واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے یہ معاہدے مالیت کے اعتبار سے بوئنگ کی تاریخ کا پانچواں سب سے بڑا کمرشل آرڈر ہے۔ 

وائٹ ہاؤس کے مطابق ان 121 طیاروں کے لیے کیے جانے والے معاہدوں کی مالیت 37 ارب ڈالر ہے۔

ریاض ایئر نامی فضائی کمپنی کا اعلان سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان نے اتوار کو کیا تھا۔

نئی ایئر لائن کے لیے تقریباً 39 طیاروں کی تصدیق ہو چکی ہے جس کے پاس 33 مزید طیارے حاصل کرنے کا آپشن موجود ہے۔

ریاض ایئر مکمل طور پر سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) کی ملکیت ہے۔

فنڈ کے گورنر اور ریاض ائیر کے چیئرمین یاسر الرمیان نے اس حوالے سے کہا تھا کہ ’یہ پی آئی ایف اور ریاض ایئر کے لیے ایک اہم دن ہے جو ہمارے اس عزم کا اظہار ہے کہ سعودی عرب کا دنیا کے ساتھ رابطے کو نمایاں طور پر بڑھایا جائے گا۔‘

ان کے بقول: ’ہمارا عزم ایک عالمی معیار کی ایئر لائن بنانا ہے اور اس کے بیڑے کی تشکیل میں بوئنگ کے ساتھ یہ شراکت داری عالمی نقل و حمل کے مرکز کے طور پر سعودی عرب کی خواہشات کو حاصل کرنے کا اگلا قدم ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم ہوا بازی کے وسیع تر ایکو سسٹم کے اندر مضبوط سٹریٹجک تعلقات کو فروغ دینے کے منتظر ہیں جیسا کہ ہم دنیا میں صف اول کے کیریئرز میں شامل ہونے کے لیے نئی ایئر لائن کی تشکیل جاری رکھے ہوئے ہیں۔‘

بوئنگ کمپنی کے صدر اور سی ای او سٹین ڈیل نے اس ’اہم آرڈر‘ کا خیرمقدم کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’ہمیں سعودی عرب کے ہوابازی کے شعبے میں جدت اور پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی تقریباً آٹھ دہائیوں کی شراکت پر بے حد فخر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہمارا معاہدہ اس دیرینہ شراکت داری پر استوار ہے اور یہ معاہدہ مزید کئی دہائیوں تک محفوظ اور پائیدار تجارتی ہوائی سفر تک رسائی کو مزید وسعت دے گا۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کرائن جین پیئر کے ایک بیان کے مطابق بوئنگ اور سعودی عرب کے درمیان بات چیت برسوں سے جاری تھی اور یہ معاہدہ حالیہ مہینوں میں ہونے والے مذاکرات کے بعد طے پایا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’آج کا اعلان اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بوئنگ اور جنرل الیکٹرک ایک نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی نئی بین الاقوامی ایئر لائن کو کھڑا کرنے میں مدد کریں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے بقول: ’یہ شراکت داری سعودی عرب اور امریکی کمپنی کے درمیان آٹھ دہائیوں کے تعاون کے حوالے سے سنگ میل ہے۔ ہماری انتظامیہ ایک زیادہ خوشحال، محفوظ اور مربوط خطے کی حمایت کے لیے سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ کے تمام شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی منتظر ہے جس سے بالآخر امریکی عوام کو بھی فائدہ ہو گا۔‘

ریاض ایئر کے سی ای او ٹونی ڈگلس نے نئی ایئر لائن کو عالمی فضائی سفر کے مستقبل کو تشکیل دینے کے لیے سعودی عرب کے شاندار وژن کی عکاسی قرار دیا۔

گذشتہ سال نومبر میں حکام نے دارالحکومت ریاض میں ایک نئے ہوائی اڈے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا جو 57 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔

یہ 2030 تک ہر سال 12 کروڑ اور 2050 تک ساڑھے 18 کروڑ مسافروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

ریاض کے موجودہ ہوائی اڈے کی گنجائش تقریباً ساڑھے تین کروڑ مسافروں کی ہے۔

سعودی پریس ایجنسی کے ایک بیان کے مطابق ریاض ایئر سعودی دارالحکومت کو دنیا کے لیے ایک گیٹ وے اور نقل و حمل، تجارت اور سیاحت کے لیے ایک عالمی مقام بنانے کے لیے تیار ہے۔

ریاض ایئر کا مقصد صارفین کے سفر میں توسیع کرنا ہے اور انہیں 2030 تک دنیا بھر کے 100 سے زیادہ مقامات سے جوڑنا ہے۔

اس نئی ایئرلائن سے تیل پر انحصار کم کرنے کی پالیسی کے تحت سعودی جی ڈی پی میں 20 ارب ڈالر کا اضافہ متوقع ہے اور اس سے دو لاکھ سے زیادہ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔

یہ ایئر لائن دنیا بھر کے سیاحوں کو سعودی عرب کے ثقافتی اور قدرتی مقامات کی سیر کا موقع فراہم کرے گی۔

یہ ولی عہد کے وژن 2030 کے مطابق ہوا بازی کی صنعت کی عالمی مسابقت کے قابل بنانے میں مدد دے گا۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا