امریکی صدر جو بائیڈن نے منگل کو اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ عدالتی ازسرنو بحالی کی تجویز کو ترک کر دیں جس کی وجہ سے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، اسرائیلی رہنما نے کہا کہ وہ بیرون ملک سے دباؤ کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرتے۔
عرب نیوز کے مطابق نتن یاہو نے پیر کو بڑی تعداد میں لوگوں کے سڑکوں پر آنے کے بعد ’اوورہال‘ کی تجویز میں تاخیر کی۔ وائٹ ہاؤس نے ابتدائی طور پر جواب میں کہا کہ نتن یاہو کو اس معاملے پر سمجھوتہ کرنا چاہیے۔
لیکن بائیڈن نے منگل کو صحافیوں سے سوالات کے جواب میں عدالتی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے امید ہے کہ وہ اس سے دور ہو جائیں گے،‘ جو اسرائیلی حکومت کو ملک کی سپریم کورٹ میں تقرریوں پر زیادہ کنٹرول دے گی۔
نتن یاہو نے فوری ردعمل میں ایک بیان جاری کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل ایک خودمختار ملک ہے جو اپنے فیصلے اپنے عوام کی مرضی سے کرتا ہے نہ کہ بیرون ملک بشمول بہترین دوستوں کے دباؤ پر۔‘
نتن یاہو نے کہا کہ ان کی انتظامیہ ’وسیع اتفاق رائے کے ذریعے‘ اصلاحات کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
نتن یاہو نے کہا کہ ’میں صدر بائیڈن کو 40 سال سے جانتا ہوں اور میں اسرائیل کے لیے ان کی دیرینہ وابستگی کو سراہتا ہوں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل امریکہ اتحاد اٹوٹ ہے اور ہمارے درمیان کبھی کبھار ہونے والے اختلافات پر ہمیشہ قابو پاتا ہے۔‘
نتن یاہو نے کہا: ’میری انتظامیہ حکومت کی تین شاخوں کے درمیان مناسب توازن بحال کرکے جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے پرعزم ہے، جسے ہم ایک وسیع اتفاق رائے کے ذریعے حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘