سعودی اور ایرانی وزرائے خارجہ چھ اپریل کو چین میں ملاقات کریں گے

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کے درمیان جمعرات کو ہونے والی ملاقات سات سال سے زائد عرصے میں دونوں ملکوں کی اعلیٰ ترین سطح پر پہلی باضابطہ ملاقات ہو گی۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود (بائیں) اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان (دائیں) کے درمیان ملاقات سات سال سے زائد عرصے میں پہلی باضابطہ ملاقات ہوگی (فائل تصاویر: اے ایف پی)

ایک سعودی اخبار اور ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے وزرائے خارجہ جمعرات (چھ اپریل) کو بیجنگ میں ملاقات کریں گے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق دونوں ممالک چین کی ثالثی میں اپنے سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد اگلے اقدامات کی جانب بڑھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود اور ان کے ایرانی ہم منصب حسین امیرعبداللہیان کے درمیان ہونے والی ملاقات سات سال سے زائد عرصے میں دونوں ملکوں کی اعلیٰ ترین سطح پر پہلی باضابطہ ملاقات ہوگی۔

برسوں کی کشیدگی کے بعد تہران اور ریاض نے گذشتہ ماہ چین کی ثالثی میں اپنی سفارتی خلیج کو ختم کرنے اور سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔

ایک سینیئر ایرانی عہدیدار نے روئٹرز کو بتایا: ’دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے چھ اپریل کو بیجنگ میں ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کے لیے چین سہولت فراہم کر رہا ہے۔‘

سعودی اخبار اشرق الاوسط نے ریاض میں ایک ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملاقات کے لیے چین کا انتخاب ’معاہدے تک پہنچنے اور دونوں ممالک کے درمیان رابطے کو آسان بنانے میں بیجنگ کے مثبت کردار کی بدولت کیا گیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اخبار نے مزید کہا کہ ملاقات میں دونوں ممالک کے تعلقات کی بحالی اور سفیروں کے تبادلوں پر بات کی جائے گی، جس کا اعلان گذشتہ ماہ کیا گیا تھا۔

سعودی عرب نے 2016 میں ایران کے ساتھ تعلقات اس وقت منقطع کر لیے تھے جب دونوں ممالک کے درمیان تنازع کے دوران تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایرانی سفارت کاروں کو 48 گھنٹوں کے اندر اندر ملک سے نکل جانے کا حکم دیا تھا جب کہ اس نے تہران سے اپنے سفارت خانے کے عملے کو بھی نکال لیا تھا۔

یمن جنگ میں ایرانی مداخلت کے بعد بھی ریاض اور تہران کے تعلقات 2015 سے ایک بار پھر مزید بگڑ گئے تھے۔

ریاض نے ایران پر حوثیوں کو ہتھیاروں کی فراہمی کا الزام لگایا، جنہوں نے کئی سعودی شہروں اور تیل کی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔

سعودی عرب نے 2019 میں آرامکو کی تیل کی تنصیبات پر ایک بڑے حملے کا الزام ایران پر لگایا تھا، جس سے اس کی تیل کی پیداوار کا نصف حصہ براہ راست متاثر ہوا تھا، تاہم ایران نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا