نیویارک: ’خفیہ چینی پولیس سٹیشن‘ چلانے کے الزام میں دو افراد گرفتار

استغاثہ کے مطابق 61 سالہ لو جیانوانگ اور 59 سالہ چن جن پنگ کو امریکی حکام کو بتائے بغیر چین کی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی سازش کرنے اور انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔

چار اپریل 2023 کی اس تصویر میں نیویارک کے سٹی پولیس افسران مین ہیٹن میں ایک عمارت کے باہر موجود ہیں (اے ایف پی)

امریکی وفاقی ایجنٹوں نے نیویارک کے علاقے مین ہیٹن کے چائنہ ٹاؤن میں مبینہ طور پر ’خفیہ چینی پولیس سٹیشن‘ چلانے کے الزام میں پیر کو دو افراد کو گرفتار کر لیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق استغاثہ کا کہنا ہے کہ خفیہ پولیس سٹیشن بنانے کے معاملے میں دو افراد کی گرفتاری چین کی جانب سے مخالفین کو مبینہ طور پر ہدف بنانے کے خلاف کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔

61 سالہ لو جیانوانگ اور 59 سالہ چن جن پنگ کو امریکی حکام کو بتائے بغیر چین کی حکومت کے ایجنٹ کے طور پر کام کرنے کی سازش کرنے اور انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔ انہیں بروکلین کی وفاقی عدالت میں ابتدائی پیشی کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔

سپین میں قائم ایڈوکیسی گروپ سیف گارڈ ڈیفنڈرز کی طرف سے شائع ہونے والی 2022 کی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ چین نے نیویارک سمیت بیرون ملک ’سروس سٹیشنز‘ قائم کر رکھے ہیں جو غیر قانونی طور پر چینی پولیس کے ساتھ مل کر ملک سے فرار ہونے والوں پر چین واپس جانے کے لیے دباؤ ڈالتے ہیں۔

دوسری جانب چینی حکومت کا کہنا ہے کہ چین سے باہر ایسے مراکز ہیں جو مقامی رضاکاروں کے ذریعے چلائے جاتے ہیں نہ کہ چینی پولیس افسران کے ذریعے۔ ان مراکز کا مقصد چینی شہریوں کو دستاویزات کی تجدید میں مدد سمیت دیگر خدمات پیش کرنا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف اس معاملے میں تحقیقات کو تیز کر رہا ہے جسے وہ امریکہ میں رہنے والے سیاسی مخالفین کو ڈرانے کے لیے چین اور ایران جیسے امریکہ کے مخالفین کا ’بین الاقوامی جبر‘کہتا ہے۔

بروکلین میں اعلیٰ پراسیکیوٹر بریون پیس نے صحافیوں کو بتایا: ’ہم اس ملک میں پناہ لینے والے جمہوریت پسند کارکنوں پر چینی حکومت کے ظلم کو برداشت نہیں کر سکتے اور نہ ہی کریں گے۔‘

پراسیکیوٹرز نے پیر کو 34 چینی اہلکاروں کے خلاف مبینہ طور پر ’ٹرول فارم‘ چلانے اور مخالفین کو آن لائن ہراساں کرنے کے الزامات کے بارے میں انکشاف کیا۔

اسی طرح امریکی ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز پر ہونے والی میٹنگز میں رکاوٹ ڈالنے کے بارے میں بھی بتایا گیا۔

پراسیکیوٹرز نے 2020 میں اعلان کردہ ایک مقدمے میں چینی حکومت کے آٹھ عہدے داروں کو مدعا علیہ کے طور پر شامل کیا جس میں زوم ویڈیو کمیونیکیشنز انکارپوریشن کے چین میں مقیم سابق عہدے دار پر 1989 میں تیاننمن سکوائر احتجاج کی یاد میں ہونے والے ویڈیو اجلاسوں میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ جن عہدے داروں پر الزام لگایا گیا وہ مفرور ہیں۔

امریکہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیوپینگ یو کے بقول: ’بین الاقوامی جبر کے بہانے چینی شہریوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا آغاز کر کے امریکہ من گھڑت الزامات کی بنیاد پر طویل دائرہ اختیار کا استعمال کر رہا ہے۔ یہ سراسر سیاسی کارروائی ہے اور اس کا مقصد چین کی ساکھ کو خراب کرنا ہے۔‘

’مفرور افراد‘ کی تلاش میں مدد

پراسیکیوٹرز نے بتایا کہ لو اور چن دونوں امریکی شہری ہیں، جو ایک غیر منافع بخش تنظیم چلا رہے ہیں جس نے اپنا اندراج چین کے فوجیان صوبے کے لوگوں کو سماجی اجتماع کی جگہ فراہم کرنے والی تنظیم کے طور پر کروا رکھا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مین ہیٹن برج کے قریب چائنا ٹاؤن میں ایک گم نام عمارت کی چوتھی منزل پر یہ تنظیم سرگرم تھی جو 2022  کے موسم خزاں میں بند ہوگئی۔

پراسیکیوٹر بریون پیس نے کہا کہ اس مقام کو ’کچھ حد تک‘ سرکاری خدمات کے لیے بھی استعمال کیا جا رہا تھا، مثال کے طور پر کچھ چینی شہریوں کو ان کے ڈرائیونگ لائسنس کی تجدید میں مدد کرنا اور یہ ایسی سرگرمی ہے، جس کے بارے میں امریکی حکام کو بتایا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ جگہ مزید ’ناپسندیدہ‘ سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال ہوتی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2022 میں لو نے نام نہاد پولیس سٹیشن کھولنے میں مدد کی اور چین کی حکومت نے ان سے کہا کہ وہ کیلیفورنیا میں رہنے والے ایک ایسے شخص کو تلاش کریں جو جمہوریت کا حامی کارکن سمجھا جاتا تھا۔

پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 2018 میں لو نے چین کی جانب سے مفرور سمجھے جانے والے ایک شخص کو چین واپس جانے پر آمادہ کرنے کی بھی کوشش کی۔

استغاثہ نے بتایا کہ لو اور چن نے ایف بی آئی کے سامنے اعتراف کیا کہ انہوں نے چینی حکومت کے ایک عہدے دار کے ساتھ اپنی بات چیت کو حذف کر دیا ہے۔

ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے نومبر میں امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ وہ امریکی شہروں میں ایسے سٹیشنوں کی موجودگی پر ’بہت فکر مند‘ ہیں۔

استغاثہ نے اس سے قبل ایک درجن سے زیادہ چینی شہریوں اور دیگر پر امریکہ میں رہنے والے مخالفین کے خلاف نگرانی اور ہراساں کرنے کی مہم چلانے اور ان لوگوں کو زبردستی وطن واپس بھیجنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کیا تھا، جنہیں چین مفرور سمجھتا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ