ٹوئٹر سے بلو ٹک ختم ہونا شروع

پاکستان میں بھی سیاست دانوں اور شو بزنس سے تعلق رکھنے والی کئی شخصیات کے بلو ٹک ختم کر دیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر صارفین بڑی تعداد میں اپنے بلو ٹک کے سکرین شاٹس اور بلو ٹک ہٹنے کے سکرین شاٹس شیئر کر رہے ہیں۔

یہ تصویر 20 اپرحل 2023 کو لاس اینجلس میں لی گئی ہے جس میں ایک سمارٹ فون پر ایلون مسک کے پروفائل پر بلو ٹک نظر آ رہا ہے ( اے ایف پی)

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے صارفین کی پروفائلز سے نیلے رنگ کا بلوٹک ہٹانا شروع کردیا ہے جس کے بعد پاپ آئیکون بیونسے اور پوپ فرانسس سمیت مشہور شخصیات اپنے تصدیق شدہ سٹیٹس سے محروم ہو گئی ہیں۔

پاکستان میں بھی سیاست دانوں اور شو بزنس سے تعلق رکھنے والی کئی شخصیات کے بلو ٹک ختم کر دیے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں سوشل میڈیا پر صارفین بڑی تعداد میں اپنے بلو ٹک کے سکرین شاٹس اور بلو ٹک ہٹنے کے سکرین شاٹس شیئر کر رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق باسکٹ بال سٹار لیبرون جیمز اور مصنف سٹیفن کنگ جیسی کچھ شخصیات کے اکاؤنٹس پر اب بھی بلوٹک موجود ہیں۔

’دی شائننگ‘ کے مصنف سٹیفن کنگ نے ٹویٹ کیا: ’میرا ٹویٹر اکاؤنٹ کہتا ہے کہ میں نے ٹویٹر بلیو کو سبسکرائب کیا ہے۔ جب کہ میں نے نہیں کیا۔ میرا ٹوئٹر اکاؤنٹ کہتا ہے کہ میں نے ایک فون نمبر دیا ہے۔ جب کہ میں نے نہیں دیا۔‘

ان کے ٹویٹ کے کمنٹ میں ایلون مسک نے ہاتھ جوڑنے والے ایموجی کے ساتھ ٹویٹ کیا: ’آپ کو خوش آمدید نمستے۔‘

ایک الگ ٹویٹ میں ایلون مسک نے لکھا کہ ’چند افراد کے لیے میں ذاتی طور پر ادائیگی کر رہا ہوں۔‘

بعد ازاں سٹار ٹریک کے اداکار ولیم شیٹنر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’صرف شیٹنر، لیبرون جیمز اور سٹیفن کنگ۔‘

جن کے بلوٹک ہٹا دیے گئے ان میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، مائیکروسافٹ کارپوریشن کے شریک بانی بل گیٹس اور ریئلٹی ٹی وی سٹار کم کارڈیشین بھی شامل ہیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایک کروڑ88 لاکھ فالورز رکھنے والے پوپ کے اکاؤنٹ Pontifex@ سے بھی بلوٹک ہٹا دیا گیا اور سرمئی ٹک لگا دیا گیا ہے۔ جب کہ دلائی لامہ  کا بلو ٹک موجود ہے۔

’تصدیق شدہ اکاؤنٹ‘، جب آپ ان کے اکاؤنٹ پر موجود بلو ٹیک پر کلک کرتے ہیں تو ایک پاپ اپ باکس ابھرتا ہے۔

’یہ اکاؤنٹ تصدیق شدہ ہے کیوں کہ انہوں نے ٹوئٹر بلیو کو سبسکرائب کیا اور اپنے فون نمبر کی تصدیق کی ہے۔‘

ٹوئٹر پر 44 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والے ایلون مسک نے اس سے قبل وعدہ کیا تھا کہ وہ ’سرداروں اور کسانوں کے نظام‘ سے جان چھڑائیں گے جس میں صحافیوں، مشہور شخصیات اور سیاست دانوں کو ایک نشان دیا گیا تھا جس کا مطلب یہ تھا کہ ان کے اکاؤنٹس پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بلو ٹک ہراس شخص کو فروخت کرنے کی پیش کش کی جو ماہانہ آٹھ ڈالر ادا کرے گا، جس کے بارے میں انہوں نے گذشتہ سال کہا تھا کہ اس سے ’صحافت کو جمہوری اور لوگوں کی آواز کو بااختیار بنایا جائے گا۔‘

جمعرات کو ہائی پروفائل اکاؤنٹس کے ساتھ ساتھ اے ایف پی اور دیگر خبر رساں اداروں کے بہت سے رپورٹروں کے اکاؤنٹس سے بھی بلوٹک ہٹا دیا گیا۔

’میں برہنہ ہوں!‘ ایک خاتون رپورٹر نے اس وقت طنز کیا جب انہیں پتہ چلا کہ ان کا پسندیدہ ٹک غائب ہو گیا ہے۔

لیکن یہ صرف بہت زیادہ لکھنے، بولنے والے اور عام لوگ ہی نہیں تھے جن کے بلو ٹک ہٹائے گئے۔ بڑی تعداد میں فالوورز رکھنے والی واقعی مشہور شخصیات کے بلو ٹک بھی غائب ہوگئے ہیں۔

چھ کروڑ سات لاکھ فالورز والا اکاؤنٹ رکھنے والی گلوکارہ سلینا گومز اور ایک کروڑ 73 لاکھ فالورز والے باسکٹ بال کے جادوگر کھلاڑی سٹیف کری کا بلو ٹک بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

میوزیکل میگا سٹار ریحانہ: کے10 کروڑ 83 لاکھ فالوورز والے اکاؤنٹ پر بلوٹک موجود ہے اور وہ اب بھی فالوورز میں اضافہ کر رہی ہیں۔

لاس اینجلس کے لیجنڈ لیبرون جیمز کے اکاؤنٹ پر بھی بلوٹک موجود ہے جن کے پانچ کروڑ 27 لاکھ فالورز ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ اس بڑی کانٹ چھانٹ میں خاندانوں احترام نہیں کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایوانکا اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کا بلو ٹک ابھی بھی موجود ہے، لیکن ایرک ٹرمپ اور ان کے والد سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کا بلو ٹک بھی موجود نہیں ہے۔

کسی بھی شعبے کی مشہور شخصیات ایسی نہیں ہیں جن کے بلو ٹک نہ ہٹائے گئے ہوں۔ ہیری پوٹر کی تخلیق کار جے کے رولنگ کا بلوٹک بھی ہٹا دیا گیا۔ ان کے ایک کروڑ چار لاکھ فالوورز ہیں۔

ایلون مسک نے نومبر میں کہا تھا کہ ٹوئٹر اس بیج کے لیے ماہانہ آٹھ ڈالر وصول کرنا شروع کرے گا تاکہ اشتہارات سے ہٹ کر آمدنی کے نئے ذرائع شروع کیے جا سکیں۔

کمپنی نے بعد میں کاروباری اداروں کے لیے گولڈ اور سرکاری اور کثیر الجہتی تنظیموں اور عہدیداروں کے لیے گرے رنگ کے چیک مارکس کی پیش کش کی تھی۔

ٹوئٹر نے اکاؤنٹس پر ’ریاست سے وابستہ‘ اور ’خودکار‘ جیسے لیبل بھی لگانا شروع کر دیے ہیں تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ آیا کوئی اکاؤنٹ حکومت سے منسلک ہے یا  وہ بوٹ ہے۔

امریکہ کے غیر منافع بخش نیشنل پبلک ریڈیو (این پی آر) نے اپنے 52 سرکاری ٹوئٹر فیڈز پر مواد پوسٹ کرنا بند کر دیا ہے کیوں کہ ٹوئٹر نے اسے ’ریاست سے وابستہ میڈیا‘ اور بعد میں ’حکومت کی مالی اعانت سے چلنے والا میڈیا‘ قرار دیا تھا۔

پبلک براڈکاسٹر کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (سی بی سی) نے بھی ٹوئٹر پر اپنی سرگرمیاں روک دی ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی