علاقائی ممالک’تباہی کے مقاصد‘لیے افغانستان آنے والوں کو روکیں: طالبان

افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ روسی حکومت کے عہدیداروں کو سمجھنا چاہیے کے گذشتہ دو سالوں کے دوران خطے اور دنیا کے ممالک کو افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں رہا ہے۔

افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو ایک بیان جاری کیا جس میں انہوں نے روسی وزیر دفاع کے بیان کو مسترد کیا ہے (فائل فوٹو اے ایف پی)

افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بیرونی ممالک باالخصوص علاقائی ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو ’تباہی کے مقاصد‘ کے لیے افغانستان میں داخل ہونے سے روکیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بیان روسی وزیر دفاع کے اس بیان کے جواب میں سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان کے مسلح گروپ وسط ایشیائی ممالک کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔‘

افغان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اتوار کو ایک بیان میں روس کے وزیر دفاع کے بیان کو مسترد کر دیا ہے۔‘

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ ’افغانستان نہ صرف سالوں کی جنگ کے بعد افغانستان میں امن و  استحکام کو یقینی بناتا ہے بلکہ خطے کی سکیورٹی اور استحکام کے لیے بھی کردار ادا کر رہا ہے۔‘

انہوں روسی وزیر دفاع کے بیان کے جواب میں کہا کہ ’روسی حکومت کے حکام کو سمجھنا چاہیے کے گذشتہ دو سالوں کے دوران خطے اور دنیا کے ممالک کو افغانستان سے کوئی خطرہ نہیں رہا ہے۔  البتہ افغان سکیورٹی فورسز داعش کی باقیات کو شکست دینے میں کامیاب رہی ہیں۔‘

اس بیان کے جواب میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’امارات اسلامی بطور ذمہ دار حکومت کسی کو بھی افغان سرزمین کسی دوسرے ملک خاص طور پر خطے کے ممالک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔‘

تاہم ساتھ میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’افغان حکومت دیگر ممالک خاص طور پر خطے کے ممالک سے بھی یہی امید کرتی ہے کہ وہ بھی انہیں روکے جو تباہی کے مقاصد سے افغانستان میں داخل ہوتے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’تاہم ہمیں افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ افغانستان میں ہونے والے حالیہ واقعات میں خطے کے بعض ممالک کے شہری ملوث تھے۔ اس کو دیکھتے ہوئے متعلقہ حکومتوں کا اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنا اہم ہے۔‘

روس کے وزیر دفاع سرگے شوئگو نے جمعے کو نئی دہلی میں شنگھائی تعاون تنظیم میں وزرائے دفاع کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’افغانستان میں موجود شدت پسند گروپوں کی سرگرمیاں پڑوسی ممالک تک پھیل رہی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

طلوع نیوز کے مطابق سرگے شوئگو کا کہنا تھا کہ ’متعدد شدت پسند گروپ جو افغانستان میں موجود ہیں پڑوسی ممالک میں اپنے خیالات پھیلانے اور کارروائیوں سے خطرہ بن رہے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے خیال میں افغانستان کا موضوع شنگھائی تعاون تنظیم کے ایجنڈے میں ہونے چاہیے۔‘

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ کسی ملک نے افغانستان کے حوالے سے ایسا بیان دیا ہے بلکہ افغانستان کا پڑوسی ملک پاکستان بھی بارہا ایسے بیانات دیتا رہا۔

پاکستان متعدد مرتبہ افغانستان سے مطالبہ کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا