افغان طالبان کی دو صوبوں میں خواتین کے عید اجتماعات میں شرکت پر پابندی

یہ پابندی ایسے وقت عائد کی گئی ہے جب ملک میں ماہ رمضان کے اختتام پر منائے جانے والے تہوار کے حوالے سے وسیع تقریبات کے انعقاد کی توقع کی جا رہی ہے۔

13 اپریل 2023، کی اس تصویر میں افغانستان کے صوبہ ہرات میں خواتین عید کی تیاریوں میں مشغول ہیں(اے ایف پی)

طالبان حکام نے افغانستان کے دو صوبوں میں خواتین کے عید کے اجتماعات میں شرکت پر پابندی عائد کر دی۔

یہ پابندی ایسے وقت عائد کی گئی ہے جب  ملک میں ماہ رمضان کے اختتام پر منائے جانے والے تہوار کے حوالے سے وسیع تقریبات کے انعقاد کی توقع کی جا رہی ہے۔

شمالی بغلان ضلع اور تخار کے شمال مشرقی ضلع میں مقامی طالبان رہنماؤں کی جانب سے جاری اسی طرح کے دو نوٹسز میں کہا گیا ہے کہ ’جمعے کو عید الفطر کے دن خواتین کے لیے گروپوں میں باہر جانا منع ہے۔‘

یہ احکامات پورے افغانستان میں لاگو نہیں ہوتے بلکہ صرف دو اضلاع میں نافذ کیے گئے ہیں۔

یہ اقدام طالبان کی تازہ ترین پابندیوں کے اعلان کے چند ہفتوں بعد سامنے آیا ہے جب افغانستان کے شمال مغربی صوبہ ہرات میں باغوں اور کھلے سبزہ زاروں والے ریستورانوں میں فیملیز اور خواتین پر جانے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ ایسی جگہوں پر جنس کے اختلاط کے مخالف مذہبی علما اور عوام کی شکایات کے بعد حکم نامے کے تحت خواتین کے گارڈنز والے ریستورانوں میں جانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز پر طالبان کے رہنما ہبت اللہ اخوندزادہ نے قوم کے نام پانچ زبانوں یعنی عربی، دری، انگریزی، پشتو اور اردو میں عید کا پیغام جاری کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رمضان کے اختتام پر جاری پیغام میں ہبت اللہ اخوندزادہ نے اگست 2021 میں انتظامیہ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان میں ’ترقی‘ لانے پر طالبان کی تعریف کی۔

انہوں نے اپنے پیغام میں مزید کہا: ’20 سالہ قبضے کے بُرے فکری اور اخلاقی اثرات ختم ہونے والے ہیں۔‘

انہوں نے شریعت یا اسلامی قانون کی ’روشنی میں زندگی گزارنے‘ پر بھی تعریف کی۔

خیال کیا جاتا ہے کہ طالبان رہنما نے افغانستان میں داخلی قوانین اور پالیسیوں کو ترتیب دینے میں ایک مضبوط کردار ادا کیا ہے جن میں چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی اور افغان خواتین کو عوامی زندگی اور غیر سرکاری تنظیموں اور اقوام متحدہ میں کام کرنے سے روکنا خاص طور پر شامل ہے۔

افغانستان میں خواتین کے پارکوں اور جم جیسی عوامی جگہوں پر جانے پر طالبان پہلے ہی پابندی لگا چکے ہیں۔ ان اقدامات نے بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے اور ایسے وقت میں ملک کی تنہائی کو مزید بڑھایا ہے جب افغانستان کی معیشت تباہ ہو چکی ہے اور انسانی بحران مزید بگڑ چکا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا