اسلام آباد: نسٹ یونیورسٹی کے طلبہ نے ’سستے گھر‘ بنانے والا پرنٹر تیار کر لیا

اس پروجیکٹ میں شامل راجا دلاور کے مطابق اس تھری ڈی پرنٹر کو جب انہوں نے نمائش میں پیش کیا تو پاکستان کی بڑی تعمیراتی کمپنیوں نے ان سے رابطہ کیا اور اس طرح کی مشین بنانے کا کہا۔

اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ) کے سٹرکچر اینڈ سروے ڈپارٹمنٹ کے سول انجینیئرز نے پاکستان کا ’پہلا تھری ڈی‘ کنکریٹ ماحول دوست پرنٹر تیار کیا ہے۔

نسٹ یونیورسٹی کے طالب علم اور اس پرنٹر کو بنانے والے محققین میں شامل راجا دلاور ریاض نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ پرنٹر انہوں نے ابتدا میں چھوٹے پیمانے پر بنایا تھا، جس کے بعد انہوں نے اسے بڑے پیمانے پر تیار کیا۔

اس پرنٹر کی خصوصیات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اس سے ہماری تعمیراتی لاگت کو 40 سے 50 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’اس ٹیکنالوجی کی خاص بات یہی ہے کہ اس میں آپ کو مزدور رکھنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس پرنٹر کے ذریعے آپ اس سے مسلسل کام لے سکتے ہیں جو آپ کو بروقت رسپانس دیتا ہے۔‘

راجا دلاور نے بتایا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں ایک کروڑ لوگوں کے پاس اپنا گھر نہیں ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک ایسے پرنٹر متعارف کروا رہے ہیں تاکہ ایک سستا اور اچھا ماحول دوست گھر آپ کم پیسوں میں بنا سکیں۔

یہ پرنٹر کام کیسے کرتا ہے؟

راجا دلاور کے مطابق اس تھری ڈی کنکریٹ پرنٹر کو تین ایکسسز میں حرکت دے کر استعمال کیا جاتا ہے، جسے ایک لیپ ٹاپ اور اس کے ساتھ منسلک کنٹرولر کی مدد سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’اس میں آپ سیمنٹ اور دیگر میٹریل ڈال کر، ڈیجیٹل کنٹرولر سسٹم سے کنٹرول کر کے مختلف شکلوں میں تعمیراتی اشیا کا پرنٹ لے کر انہیں بنا سکتے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’اس پرنٹر کے ذریعے آپ پودوں کے لیے گملوں سمیت تعمیرات میں استعمال ہونے والی اینٹیں اور پلرز تک بنا سکتے ہیں۔‘

راجہ دلاور کے مطابق اس تھری ڈی کنکریٹ پرنٹر کو انہوں نے پہلی مرتبہ انٹرنیشنل ہاؤسنگ ایکسپو میں ’کم لاگت کی جدید ہاؤسنگ ٹیکنالوجی‘ کی تھیم کے تحت نمائش میں پیش کیا تھا جہاں ان کی کافی حوصلہ افزائی کی گئی اور انہیں اس منصوبے کے لیے متعدد کمپنیوں کی جانب سے بطور انعام فنڈز بھی دیے گئے۔

اس پرنٹر کو بنانے میں کتنی لاگت آئی؟

اس حوالے سے راجا دلاور نے بتایاکہ اس پرنٹر کو بنانے پر کل آٹھ لاکھ روپے کی لاگت آئی اور اس کی تیاری پر تقریباً ایک سال کا وقت لگا ہے۔

راجا دلاور بتاتے ہیں کہ اس مشین کو انہوں نے جب نمائش میں پیش کیا تو پاکستان کی بڑی تعمیراتی کمپنیوں نے ان سے رابطہ کیا اور اس طرح کی مشین بنوانے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

ان کے مطابق رابطہ کرنے والوں میں متعدد وزرا بھی شامل ہیں، جنہیں باقاعدہ طور پر سرکاری نقشے بھی دیے گئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ابھرتے ستارے