’ہم اپنی سرزمین پر لڑتے ہیں‘: یوکرین کی پوتن یا ماسکو پر حملے کی تردید

روس نے بدھ کو ماسکو پر یوکرین کی جانب سے کیے گئے مبینہ ڈرون حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد یہ سوال اٹھنے لگے کہ روس کو اس واقعے کی اطلاع دینے میں کئی گھنٹے کیوں لگے اور اس کی ویڈیوز بھی بعد میں منظرعام پر کیوں آئیں۔

یوکرین کے صدر ولودی میر زیلینسکی نے روسی سرزمین پر ڈرون حملے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’ہم نے پوتن یا ماسکو پر حملہ نہیں کیا۔‘

روس نے بدھ کو علی الصبح ماسکو پر یوکرین کی جانب سے کیے گئے ڈرون حملے کو ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اسے صدر ولادی میر پوتن کے خلاف قاتلانہ حملے کی ناکام کوشش قرار دیا تھا۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ولادی میر پوتن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نووستی کو بتایا تھا کہ صدر اس وقت ماسکو میں نہیں تھے بلکہ ماسکو کے باہر اپنی رہائش گاہ نووو اوگاریوو میں موجود تھے۔

یوکرین کے ایک سینیئر صدارتی عہدیدار نے گذشتہ روز ہی کہا تھا کہ کیئف کا کریملن پر کسی ڈرون حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

اور اب یوکرین کے صدر نے بھی اس کی تردید کر دی ہے۔

یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی نے پانچ نارڈک ممالک کے رہنماؤں سے بات چیت کے لیے ہیلسنکی کے غیر اعلانیہ دورے کے دوران اس ڈرون والے معاملے میں کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے۔

انہوں نے نیوز کانفرنس میں کہا: ’ہم نے ولادی میر پوتن یا ماسکو پر حملہ نہیں کیا۔ ہم اپنی سرزمین پر لڑتے ہیں۔ ہم اپنے گاؤں اور شہروں کا دفاع کر رہے ہیں۔‘

یوکرین کے صدر کے مشیر میخیلو پوڈولیاک نے بھی کہا ہے کہ یہ دعوے روس کو یوکرین کے شہروں، شہری آبادی اور بنیادی ڈھانچے کی تنصیبات پر بڑے حملوں کے جواز کا بہانہ فراہم کر سکتے ہیں۔

اس حملے کی آزادانہ طور پر کوئی تصدیق نہیں ہوئی، جس کے بارے میں روسی حکام کا کہنا ہے کہ یہ منگل اور بدھ کو رات گئے ہوا، لیکن فوری طور پر اس کے شواہد سامنے نہیں لائے گئے۔

یہ سوال بھی اٹھنے لگے کہ روس کو اس واقعے کی اطلاع دینے میں کئی گھنٹے کیوں لگے اور اس کی ویڈیوز بھی بعد میں منظرعام پر کیوں آئیں۔

روس کے ایک مقامی نیوز ٹیلی گرام چینل پر رات گئے ماسکو میں دریا کی دوسری جانب سے بنائی گئی ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی، جس میں عمارتوں کے اوپر دھواں اٹھتا دکھایا گیا ہے۔ اس ویڈیو کی صداقت کا پتہ لگانا ممکن نہیں تھا۔

 فوٹیج کے ساتھ موجود متن کے مطابق، قریبی اپارٹمنٹ کی عمارت کے رہائشیوں نے رات ڈھائی بجے کے قریب دھماکوں کی آواز اور دھواں دیکھنے کی اطلاع دی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک اور ویڈیو میں ماسکو کے اندر سینیٹ پیلس کی چھت کے اوپر ایک ڈرون کو پھٹتے دیکھا جا سکتا ہے، جس کی چھت پر ملبہ گرا۔ اس ویڈیو کی بھی آزادانہ طور پر تصدیق کرنا ممکن نہیں تھا۔

روس کا کہنا ہے کہ روسی فوج اور سکیورٹی فورسز نے ڈرونز کو حملے سے پہلے ہی روک دیا تھا۔ مزید کہا گیا کہ کسی کو چوٹ نہیں آئی۔ اس کی سرکاری ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ ڈرونز کا ملبہ بغیر کسی نقصان کے زمین پر گرا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین جین پیئر نے بھی کہا ہے کہ امریکہ روس کے دعوے کی ’صداقت کی تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔‘

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا امریکہ سمجھتا ہے کہ ولادی میر پوتن یوکرین کے کسی بھی ممکنہ حملے کا قانونی ہدف تھے؟ تو جین پیئر نے کہا کہ تنازعے کے آغاز سے امریکہ ’یوکرین کو اپنی سرحد سے باہر حملہ کرنے کی حوصلہ افزائی یا اجازت نہیں دیتا۔‘

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ ان خبروں کی تصدیق نہیں کر سکتا۔ ’ہم تمام متعلقہ افراد پر زور دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی ایسی بیان بازی یا کارروائی سے گریز کریں جس سے تنازع مزید بڑھنے کا امکان ہو۔‘

یونیورسٹی آف سینٹ اینڈریوز میں سٹریٹجک سٹڈیز کے پروفیسر فلپس اوبرائن کا کہنا ہے کہ ’یقینی طور پر یہ ولادی میرپوتن کو قتل کرنے کی کوشش نہیں تھی کیونکہ وہ چھت پر نہیں سوتے اور شاید وہ کبھی ماسکو میں بھی نہیں سوتے۔‘

مبینہ حملے کی خبر پھیلنے سے پہلے ماسکو کے میئر سرگئی سوبیانن نے روسی دارالحکومت میں ڈرونز کے استعمال پر پابندی عائد کر دی تھی، تاہم حکام کو استثنیٰ دیا گیا ہے۔

انہوں نے اس پابندی کی کوئی وجہ نہیں بتائی اور صرف یہ کہا کہ اس سے ڈرونز کے غیر قانونی استعمال کو روکا جا سکے گا جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں رکاوٹ بن سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ