چترال: 50 سے زائد گلیشیئرز والی وادی گولین سیلابوں کی زد میں

وادی گولین میں گلیشیئرز کے پھٹنے سے آنے والے سیلاب کئی مرتبہ تباہی مچا چکے ہیں، جن میں انسانی جانوں کے زیاں کے علاوہ دوسرے نقصانات بھی ہوئے۔

پاکستان کے شمالی علاقوں میں سے ایک خوبصورت وادی گولین چترال میں واقع ہے، جہاں 54 کے قریب گلیشیئرز ہیں اور انہی گلیشیئرز سے بننے والی تقریباً 30 کے قریب جھیلیں بھی ہیں، جبکہ چاروں طرف سے یہ وادی برف پوش پہاڑوں میں گھری ہوئی ہے۔

وادی میں ’جنگل‘ نامی مقام پر ہزاروں سال پرانے صنوبر کے درخت کھڑے نظر آتے ہیں اور یہاں زیادہ اونچائی پر رہنے والے آئی بیکس (Ibex) اور نچلی سطح کے شوقین مارخور بیک وقت پائے جاتے ہیں۔

وادی گولین میں ہر طرف زمین سے ٹھنڈے اور صاف پانی کے چشمے ابلتے دیکھے جا سکتے اور یہی پانی چترال ٹاؤن کے علاوہ مختلف قریبی وادیوں کو پینے اور آبپاشی کے مقاصد کے لیے فراہم کیا جاتا ہے۔

گولین میں بہنے والے چھوٹے سے دریا میں ٹراؤٹ مچھلی بھی بکثرت پائی جاتی ہے، جبکہ مقامی باشندے تالابوں (یا فش فارمز) میں بھی ٹراؤٹ مچھلی پالتے ہیں۔

وادی گولین میں سینکڑوں سال پرانے برفانی تودے بھی موجود ہیں اور یہ وادی ٹریکنگ کے لیے بھی جانی جاتی ہے۔

اس وادی کے قریب واقع پہاڑوں کی چوٹیوں پر سے مڈگلشٹ اور اپر چترال کی وادی یارخون تک پیدل راستہ نکلتا ہے، جبکہ انہی راستوں پر چل کر سوات بھی جایا جاسکتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے جہاں دوسرے علاقے متاثر ہوئے ہیں، وہیں چترال جیسے ٹھنڈے علاقے بھی اس کی لپیٹ میں آئے ہیں۔  

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وادی گولین میں تین مرتبہ گلیشیئر پھٹنے کے باعث اچانک آنے والے سیلابوں نے اس وادی کا نقشہ بدل دیا ہے۔

آٹھ جولائی 2019 کو بھی گلوف ایونٹ یا گلیشیئر پھٹنے کا ایک واقعہ پیش آیا تھا، جس سے خطرناک سیلاب آنے کے باعث خوبصورت وادی میں متعدد مکانات، دکانیں، کھڑی فصلیں، پھل دار درختوں کے باغات، متعدد پل، سڑکیں، پینے اور آبپاشی کی پانی کی پائپ لائنیں، ندی نالے، مساجد، مدارس، سکول اور 107 میگا واٹ بجلی گھر کا واٹر ذخیرہ تباہ ہو گئے تھے۔

اس کے بعد کئی ماہ تک بجلی بند رہی اور ایک سال تک لوگ پینے کے پانی سے بھی محروم رہے۔ آبپاشی کی نہروں اور پائپ لائنیں بھی سیلاب کی وجہ سے تباہ ہو چکی ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں کی کھڑی فصلیں بھی تلف ہونے لگیں۔

مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت ان پائپ لائنوں کو بحال کرنے کی کوشش کی جس میں دو افراد کی دریا میں ڈوب کر اموات بھی ہوئیں اور ایک لاش دریا میں بہہ کر لاپتہ ہوگئی۔

اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی بہن حلیمہ خان بھی وادی گولین سیر کے لیے آئی تھیں اور جب گلوف ایونٹ ہوا تو تمام راستے اور پل تباہ ہو گئے تھے اور دوسرے لوگوں کی طرح حلیمہ خان بھی یہاں پھنس گئی تھیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات