معاشی بحران آٹو انڈسٹری کے لیے قیامت سے کم نہیں: آٹو امپورٹرز

بحران میں گاڑیاں بنانے والے مختلف اداروں نے کئی مہینوں سے وقفوں میں اپنے پلانٹس کو بند کرنا شروع کیا ہے۔

پاکستان میں گاڑیوں کے پرزے درآمدات کرنے والوں کی تنظیم کے چیئرمین منیر کریم بانا کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی بحران کے باعث گاڑیاں اور آٹوپارٹس درآمد کرنے والے کئی ادارے دیوالیہ ہوگئے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن آف آٹوموٹو پارٹس اینڈ ایکسیسریز مینوفیکچرز کے چیئرمین منیر کریم بانا نے کہا کہ ’درآمد کے لیے درکار دستاویز لیٹر آف کریڈٹ یا ایل سیز نہ کھولنے کے باعث درآمد بند ہوگئی، جس کے باعث تمام کپنیوں کو شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔‘

منیر کریم بانا کے مطابق: ’ایک طرف تو ایل سیز بند ہونے سے بیرون ممالک ادائیگیاں نہیں ہوسکیں۔ اس لیے ساکھ کو نقصان پہنچا۔ تو دوسری جانب جو اشیا برآمد ہوگئیں مگر ایل سیز نہ کھلنے کے باعث کنٹینرز پورٹ پر کئی مہینوں سے پھنسے ہوئے ہیں۔ جن کے پورٹ چارجز کے ساتھ کنٹینرز کا کرایہ ڈالر میں ادا کرنا پڑ رہا ہے۔

’روپے کی قیمت میں مسلسل گراوٹ کے باعث بیرون ممالک اشیا کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔ گاڑیوں کی قیمت میں اضافے کے باعث خریدار نہ ہونے کی وجہ سے آٹو سیکٹر اپنے پلانٹ بند کر دیے ہیں، جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں۔‘

منیر کریم بانا کے مطابق: ’آٹو فنانسنگ لون کی مقرر حد پوری ہونے کے باعث بینک قرضہ نہیں دے رہے اس لیے کئی کمپنیوں کا دوالیہ نکل گیا ہے۔ حالیہ معاشی بحران آٹو سیکٹر کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں ہے۔‘

جے ایس ریسرچ سے منسلک تجزیہ نگار واصل زمان نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں جاری معاشی بحران کے باعث ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے گاڑیوں کی پیداواری لاگت میں اضافے کے سبب گاڑیوں کی قیمتوں میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا جس کا طلب اور رسد پر اثر ہوا ہے۔

واصل زمان کے مطابق: ’مخصوص انتہائی ضروری اشیا کی درآمدات کے لیے مرکزی بینک کے جانب سے بنائی گئی فہرست یا پرارٹی لسٹ میں ادویات سمیت دیگر اشیا شامل ہیں۔ مگر آٹو سیکٹر شامل نہیں۔ اس لیے آٹو سیکٹر کے حالات انتہائی خراب ہیں۔‘

ایسے بحران میں گاڑیاں بنانے والے مختلف اداروں نے کئی مہینوں سے وقفوں میں اپنے پلانٹس کو بند کرنا شروع کیا ہے۔

پاک سوزوکی موٹر کمپنی لمیٹڈ نے موٹر سائیکل اور گاڑیوں کا پروڈکشن پلانٹ کئی بار بند کیا۔

پاکستان سوزوکی موٹر کمپنی نے ایک نوٹیفکیشن میں اعلان کیا ہے کہ خام مال کی کمی کے باعث کمپنی کے موٹر سائیکل اسمبل کرنے والا پلانٹ 23 مئی سے 10 جون تک 19 دن کے لیے بند رہے گا۔

پاک سوزوکی کو رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران 13 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ جب کہ اسی سہ ماہی کے دوران پاک سوزوکی کی فروخت کم ہو کر 22 ارب روپے ہوگئی جو گذشتہ برس اسی عرصے میں 47 ارب روپے ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہنڈا اٹلس کار پاکستان لمیٹڈ نے مارچ کے ابتدا سے کئی بار اپنے پراڈکشن یونٹ کو بند رکھا۔ ہنڈا اٹلس نے نو مارچ سے 31 مارچ تک بند ہوا تھا۔ اس بندش کی مدت کو بعد ازاں 15 اپریل تک بڑھا دیا گیا پھر 30 اپریل تک اور پھر 15 مئی تک بڑھایا جا رہا ہے۔

آٹو سیکٹر کے ماہر مشہود علی خان کے مطابق موجودہ معاشی بحران آنے والے چھہ مہنیوں تک بہتر ہوتے نظر نہیں آتے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے مشہود علی خان نے کہا: ’جب تک پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ نہیں ہوتا اور پالسی میں تبدیلی نہیں آتی، تب تک حالات بہتر ہوتے نظر نہیں آتے۔ بجٹ کے بعد بھی کوئی امید نہیں ہے۔‘

مشہود علی خان کے مطابق جولائی 2022 سے حکومت نے پالیسی تبدیل کرتے ہوئے درآمدات پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ شرح سود میں بھی اضافہ کردیا۔

’ایک طرف افراطِ زر اور دوسری جانب بینکوں کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کے لیے لیز پر شرح سود 24 فیصد تک کرنے کے بعد عام آدمی تو گاڑی کا سوچ بھی نہیں سکتا۔

’ایسی صورت میں گاڑیوں کی فروخت میں کمی ہوئی۔ گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے پہلے 15، 15 دن کے لیے اپنے پلانٹس بند کرنا شروع کردیے۔ اب تو یہ کمپنیاں مہینے میں 10 سے 12 دن کے لیے ہی یونٹس چلا پاتی ہیں۔ ایسے حالات میں فی الحال بہتری کی کوئی گنجائش نظر نہیں آتی۔‘

وزارت منصوبہ بندی کے ایک حالیہ اعلامیے کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 5.01 فیصد رکھا گیا تھا مگر جی ڈی پی گروتھ کا ہدف صرف 0.29 فیصد ہی رہا۔

نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی نے رواں مالی سال کی جی ڈی پی گروتھ کی منظوری دے دی، جس کے تحت رواں مالی سال جی ڈی پی کا حجم 38.92 کھرب روپے ہو گیا۔ یہ حجم گذشتہ سال 38.81 کھرب روپے تھا۔

 اس کے علاوہ صنعتی شرح نمو پر بھی منفی اثرات رہے۔ رواں مالی سال صنعتی شرح نمو منفی ہدف 3.9 رکھا گیا تھا، مگر یہ ہدف صرف 1.55 فیصد حاصل ہو پایا۔

رواں مالی سال صنعتی شعبے کی گروتھ کا ہدف بھی حاصل نہ ہوسکے اور یہ 5.9 کے مقابلے میں منفی 2.94 رہا۔ خدمات کے شعبے کی گروتھ، بڑی فصلوں اور بڑی صنعتوں سمیت ہول سیل اور رٹیل ٹریڈ کے شعبوں کی شرح نمو منفی میں ریکارڈ کی گئی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت