ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے ’سندھ کے پہلے کوہ پیما‘ کے ساتھ کیا بیتی؟

کوہ پیما اسد علی میمن کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا آسان نہیں، اس میں جسمانی کے ساتھ ساتھ دماغی صحت پر بھی قابو پانا ضروری ہے۔

اسد میمن ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والے سندھ کے پہلے کوہ پیما ہیں۔ انہوں نے 19 مئی کو نیپال میں واقع دنیا کی بلند ترین چوٹی کو کامیابی کے ساتھ سر کیا تھا۔

کھٹمنڈو میں موجود اسد علی میمن نے اپنی اس کامیابی پر انڈپینڈنٹ اردو کے ساتھ اپنے تجربات کو شیئر کیا اور بتایا کہ ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنا آسان نہیں، اس میں جسمانی کے ساتھ دماغی صحت پر بھی قابو پانا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماؤنٹ ایورسٹ ’کھمبو آئس فال‘ کا راستہ ہے، جہاں سیڑھیاں رکھ کر راستہ پار کرنا ہوتا ہے۔

بقول اسد: ’یہ سب سے زیادہ خطرناک لمحہ ہوتا ہے جہاں جان جانے کے خطرات سب سے زیادہ ہوتے ہیں، راستے میں خطرناک گڑھے تھے، جن کے باعث ہر وقت پاؤں پھسلنے کا خطرہ رہتا تھا، پہاڑ چڑھتے وقت پتھر نیچے کی جانب گرتے ہیں جس سے زخمی ہونے کا خطرہ یا گر جانے کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔‘

اسد علی میمن نے بتایا: ’کیمپ ون اور ٹو کے درمیان سورج بالکل سامنے ہوتا ہے، جس کی تپش تھکا دیتی ہے اور نڈھال کر دیتی ہے۔‘

انہوں نے مزید بتایا: ’جیسے جیسے ہم اونچائی کی طرف جانے لگتے ہیں تو ہوا کے دباؤ کے باعث اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، کبھی کبھی دماغ بہت کم چل رہا ہوتا ہے اور اسی حالت پر قابو پاتے ہوئے پہاڑ سر کرنا کامیابی ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا ایک ساتھی سمٹ کے دوران اپنی جان کی بازی بھی ہار گیا۔ بقول اسد ان کے ساتھی کے ساتھ بھی یہی ہوا اور ان کے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے ساتھی کوہ پیما ان کی آنکھوں کے سامنے جان سے چلے گئے، جس کا انہیں شدید صدمہ پہنچا۔ اس دوران ان کے ساتھ بھی حادثہ پیش آیا جس میں ان کی جان تو بچ گئی لیکن ہاتھ زخمی ہوا۔

اسد کے مطابق: ’چوٹی سے اترنے کے دوران میں کیمپ چار اور کیمپ تین کے درمیان پھسل کر آئس سکریو سے جا ٹکرایا، جس کی وجہ سے میرے ہاتھ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ پہاڑ کی چوٹی سے بیس کیمپ واپس آنے میں عام طور پر ایک یا دو دن لگتے ہیں لیکن ہاتھ پر چوٹ لگنے کی وجہ سے مجھے تین دن کا وقت لگا۔‘

دنیا کی بلند چوٹی کو سر کرنے سے قبل اسد علی میمن نے افریقہ اور امریکہ کی بلند ترین چوٹیوں کو بھی سر کیا تھا۔

انہوں نے فروری 2021 میں افریقہ کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کلیمنجارو کو 14 گھنٹے میں سر کرکے ریکارڈ بنایا تھا۔

اسد علی میمن واحد ایشیائی اور پاکستانی کوہ پیما تھے، جنہوں نے 14 گھنٹے میں 5895 میٹر بلند اس چوٹی کو سر کیا، جبکہ دیگر کوہ پیماؤں کو یہ چوٹی سر کرنے میں پانچ سے سات دن لگتے ہیں۔

اسد علی میمن کی جانب سے دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کیے جانے کے بعد سندھ بھر کے سیاست دانوں، سماجی رہنماؤں اور حکومتی ارکان نے انہیں مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں ’سندھ کا فخر‘ قرار دیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی