پاکستان آئی ایم ایف سے بجٹ کی تفصیلات شیئر کرے گا: اسحاق ڈار

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے مطابق آئندہ بجٹ کی تفصیلات آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کی جائیں گی تاکہ تعطل کے شکار فنڈ کی فراہمی کے پروگرام کو بحال کروایا جا سکے۔

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار (دائیں) 10 فروری 2023 کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران گفتگو کر رہے ہیں (تصویر: اے ایف پی)

پاکستانی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے آئندہ بجٹ کی تفصیلات عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ شیئر کرے گا تاکہ تعطل کے شکار فنڈ کی فراہمی کے پروگرام کو بحال کروایا جا سکے۔

نجی نیوز چینل جیو ٹی وی کے پروگرام ’جرگہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ’انہوں (آئی ایم ایف) نے کچھ اور چیزیں دوبارہ مانگی ہیں۔ ہم وہ بھی دینے کو تیار ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں بجٹ کی تفصیلات دیں۔ ہم انہیں دیں گے۔‘

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر آئی ایم ایف بیل آؤٹ نے نواں اور 10 واں جائزہ اکٹھا کر دیا تو اس صورت میں پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’ ہم ایسا نہیں کریں گے۔ (ہم) دیکھ رہے ہیں کہ یہ غیر منصفانہ ہے۔‘

آئی ایم ایف کی پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جو 2019 میں طے شدہ 6.5 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کا حصہ ہے، نومبر سے رکی ہوئی ہے۔

پاکستان نے فروری میں آئی ایم ایف مشن کی میزبانی کی تھی، تاکہ نویں جائزے کو کلیئر کرنے کے لیے مالیاتی پالیسی سے متعلق اقدامات پر بات چیت کی جا سکے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف کی طرف سے بتائے گئے پیشگی اقدامات کرنے تھے، جن میں سبسڈیز کا خاتمہ، توانائی اور ایندھن کی قیمتوں میں اور شرح سود میں اضافہ، مارکیٹ کی بنیاد پر شرح مبادلہ، بیرونی مالی امداد کا انتظام اور ٹیکسوں میں 170 ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ کرنا شامل تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق مالیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں مہنگائی کی شرح بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔ یہ شرح اپریل میں سال بہ سال 36.5 فیصد تک پہنچ گئی۔

دوسری جانب مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر اتنے کم ہوچکے ہیں، جو بمشکل ایک ماہ کی کنٹرول شدہ درآمدات کے لیے کافی ہو سکیں گے۔ مالی سال 23-2022 کے دوران مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 0.29 فیصد رہی اور پاکستان کی معیشت سست روی کا شکار ہو چکی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مالی سال 23-2022 کے اختتام پر 30 جون کو ختم ہونے والے بیل آؤٹ پروگرام کے ساتھ ہی 2019 میں طے پانے والے اس پروگرام کی بحالی کی امید ختم ہوتی جا رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وہ چاہیں گے کہ آئی ایم ایف اپنا نواں جائزہ بجٹ سے پہلے کلیئر کر دے، جو جون کے شروع میں پیش کیا جانا ہے، کیوں کہ اس کے لیے تمام شرائط پہلے ہی پوری کی جا چکی ہیں۔

 پاکستان کی 350 ارب ڈالر کی معیشت کے لیے آئی ایم ایف کی فنڈنگ انتہائی اہم ہے۔ ملک کو ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران کا سامنا ہے اور دیوالیہ ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں تاہم وزیر خزانہ ان خدشات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔

رواں ماہ 11 مئی کو بھی ایک تقریب سے خطاب کے دوران اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ سب تجزیہ کار غلط ثابت ہوں گے، عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ہو یا نہ ہو پاکستان دیفالٹ نہیں کرے گا۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا تھا کہ عالمی اداروں کو پاکستان سے متعلق ڈیفالٹ کی باتیں نہیں کرنی چاہییں۔ ’دوست ممالک کی جانب سے فنانسنگ کے حوالے سے کیے گئے وعدے جلد پورے ہوں گے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا: ’پاکستان کے ساتھ عالمی سیاست ختم ہونی چاہیے، دنیا کے کسی بھی کونے سے اٹھ کر تجزیہ کار پاکستان کو ڈیفالٹ کروانے پر لگے ہوئے ہیں۔‘

بقول اسحاق ڈار: ’اس سے متعلق آئے روز بیانات دینے والے تجزیہ کار منہ کی کھائیں گے، یہ تجزیہ کار کئی مہینوں سے پاکستان کو سری لنکا سے ملانے پر لگے ہیں۔ یہ تجزیہ کار غلط ثابت ہوں گے اور پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت