چین کا غیر معروف شہر ملک کا بار بی کیو مرکز کیسے بنا؟

ایک چینی شہر راتوں رات بار بی کیو کے لیے اتنا مشہور ہو گیا کہ ملک بھر سے لوگ وہاں صرف کھانے کے لیے جانے لگے ہیں۔

چین کے شہر زیبو میں بار بی کیو پاکستان کی نسبت بےحد سستا ہے (فائل تصویر: اے ایف پی)

چین کے شمالی اور مغربی حصوں میں رہنے والے لوگ باربی کیو بہت پسند کرتے ہیں۔ چین میں بار بی کیو کے لیے بھیڑ کے گوشت کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں پر نمک، پسی ہوئی سرخ مرچ اور کٹا ہوا زیرہ چھڑکا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان ٹکڑوں کو باریک سیخوں میں پرو کر کوئلے پر بھونا جاتا ہے۔

یہ تحریر کالم نگار کی زبانی سننے کے لیے کلک کیجیے 

چینی اس بار بی کیو کو نان اور چینی شراب کے ساتھ کھاتے ہیں۔

ویسے تو یہ بار بی کیو چین کے ہر حصے میں آسانی سے مل جاتا ہے لیکن مئی میں چین کے وسطی صوبے شانڈونگ کا ایک غیر معروف شہر زیبو اپنے بار بی کیو کے لیے اچانک مشہور ہو گیا۔

اس شہر کو چین کا آؤٹ ڈور بار بی کیو کیپیٹل کہا جا رہا ہے اور ملک بھر سے لوگ صرف بار بی کیو کھانے کے لیے زیبو جا رہے ہیں۔

چینی آن لائن ٹریول ایجنسی چھونار کے مطابق باربی کیو کھانے کے لیے زیبو جانے والے ہر سیاح نے اپنے سفر پر اوسطاً 750 یوآن (قریباً 30 ہزار پاکستانی روپے) خرچ کیے جس میں ٹرانسپورٹ اور رہائش بھی شامل ہے۔

اس سال زیبو کے حکام نے شہر کی گرتی ہوئی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے بار بی کیو فیسٹیول منانے کا منصوبہ بنایا۔ اس منصوبے کا مقصد ملک بھر سے سیاحوں کو زیبو لانا تھا۔

ان کا یہ منصوبہ کامیاب ہوا اور چند ہی ہفتوں میں ملک بھر سے لوگ اپنی چھٹیوں میں زیبو بار بی کیو کھانے آنے لگے۔

ایک اندازے کے مطابق زیبو میں قریباً 1270 بار بی کیو کی دکانیں ہیں جو سیاحوں کو دکانوں کے باہر رکھی کرسیوں اور میزوں پر باربی کیو پیش کرتی ہیں۔

ایک بار بی کیو کی قیمت دو یوآن (قریباً 80 پاکستانی روپے) ہے جو خاصی سستی ہے۔ بیجنگ جیسے بڑے شہروں میں اسی بار بی کیو کی قیمت سات سے نو یوآن (اڑھائی سو سے ساڑھے تین سو پاکستانی روپے) تک ہو سکتی ہے۔

زیبو میں باربی کیو چھوٹی چھوٹی روٹیوں کے ساتھ پیش کیا جاتا ہے۔ چینی سیاح اس روٹی کی مدد سے باربی کیو کو اس کی سلاخ سے الگ کرتے ہوئے اپنی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتے ہیں جو مزید سیاحوں کو زیبو جا کر ایسا ہی کرنے پر اکساتی ہیں۔

ایک صاحب نے تو زیبو میں گھر ہی خرید لیا۔ ان صاحب کا تعلق چین کے شمال مشرقی صوبے جیلن سے ہے۔ یہ بار بی کیو کے دیوانے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب انہوں نے زیبو بار بی کیو کا سنا تو انہوں نے وہاں جا کر بار بی کیو کھایا اور پھر وہاں سوا نو لاکھ یوآن (قریباً تین کروڑ 70 لاکھ پاکستانی روپے) میں 123 مربع میٹر کا اپارٹمنٹ خرید لیا۔

انہوں نے اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی اور کہا کہ یہ ان کا جذباتی فیصلہ نہیں ہے۔ وہ کافی عرصے سے وہاں اپارٹمنٹ لینے کا سوچ رہے تھے لیکن فیصلہ نہیں کر پا رہے تھے۔ تاہم، زیبو بار بی کیو نے ان سے فیصلہ کروا لیا۔ اب وہ روزانہ بار بی کیو کھا سکتے ہیں۔

زیبو حکام نے بار بی کیو فیسٹیول کو کامیاب بنانے کے لیے شہر کی بسوں کو بہتر بنایا۔ ان کے روٹس میں اضافہ کیا۔ سیاحوں کو کھانے اور رہائش کے لیے رعایتی واؤچرز دیے اور ریلوے کی بہتری پر بھی کام کیا تاکہ سیاح آرام سے زیبو آ سکیں۔

اس کے ساتھ ساتھ حکام نے ریستورانوں اور ہوٹلوں کو قیمتیں بڑھانے سے روکنے پر بھی کام کیا اور طالب علموں کے لیے بجٹ ٹریول پروگرام بھی متعارف کروائے۔

اس کے علاوہ انہوں نے چینی میسجنگ ایپ وی چیٹ میں ایک انٹریکٹو میپ بھی متعارف کروایا، جس کی مدد سے سیاح اپنے قریب بار بی کیو ریستوران اور ہوٹل تلاش کر سکتے ہیں۔

ابتدا میں چینی نوجوان سستی چھٹیاں گزارنے کے لیے زیبو آئے۔ انہوں نے اپنے زیبو کے تجربات چینی سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیے، یوں مزید لوگ زیبو کی طرف راغب ہوئے۔

مئی کی چھٹیوں میں زیبو میں سیاحوں کا رش بڑھ گیا۔ ہر طرف زیبو کے بار بی کیو کی باتیں ہونے لگیں۔

ان پانچ روزہ چھٹیوں میں ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد لوگ زیبو آئے تھے۔ یہ پچھلی دہائی کی تعطیلات کے دوران زیبو آنے والی سیاحوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔

اس دوران زیبو کے ہوٹل مکمل طور پر بھرے ہوئے تھے لیکن سیاحوں نے ان ہوٹلوں میں دو دن سے زیادہ قیام نہیں کیا۔ زیبو میں بار بی کیو کے علاوہ کچھ خاص موجود نہیں ہے۔ شہر میں زیادہ سیاحتی مقامات بھی نہیں ہیں۔ اس لیے توقع کی جا رہی ہے کہ جلد ہی اس شہر میں آنے والا رش کم ہو جائے گا۔

شانڈوگ صوبے کی معیشت برے حالوں میں ہے۔ معاشی ماہرین کہہ رہے ہیں کہ زیبو نے عارضی طور پر اپنی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے ایک بہترین منصوبہ بنایا جو کامیاب بھی رہا لیکن اسے جاری رکھنے کے لیے شہر کو دیگر اقدامات بھی کرنے ہوں گے جیسے کہ شہر میں نوجوانوں کے لیے نوکریوں کے مواقع پیدا کرنا، فضائی آلودگی کم کرنا اور شہر کے طبی نظام کو بہتر کرنا۔

ان اقدامات کے بغیر اس شہر کا ایک طویل مدت تک ملک کا بار بی کیو کیپیٹل بنے رہنا مشکل ہو گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ