پاکستان سے چین جانے والے طالب علم ساتھ کیا لے کر جائیں؟

ایک بڑا سا پاکستان کا جھنڈا بھی لے جائیں تاکہ جب گریٹ وال آف چائنا پر جائیں تو اس جھنڈے کو پکڑ کر اپنی ایک پیاری سی تصویر بنوا سکیں۔

پاکستان سے پہلی بار چین جانے والے طالب علم اپنا سوٹ کیس دالوں اور مصالحوں کی بجائے ان چیزوں سے بھریں جن کی انہیں ضرورت ہے (تصویر: اینواتو)

میں اکثر اپنے فارغ اوقات میں مختلف یوٹیوب ویڈیوز دیکھتی ہوں۔ جب سے چین نے کرونا وائرس کی عالمی وبا کو اپنے وبائی امراض کی کیٹیگری بی میں ڈالا ہے اور اپنی سرحدیں کھولی ہیں، چینیوں کی زندگیاں بھی معمول پر آ گئی ہیں اور کئی سالوں سے جو لوگ چین جانے کے منتظر تھے وہ بھی چین پہنچنا شروع ہو چکے ہیں۔

ان میں ایک بڑی تعداد پاکستانی طالب علموں کی بھی ہے، جن کا داخلہ کرونا کی عالمی وبا سے پہلے چینی جامعات میں ہو چکا تھا لیکن وہ چین نہیں جا پا رہے تھے۔ کچھ ایسے بھی تھے جو سردیوں کی چھٹیاں منانے یا وبا کے خوف سے پاکستان واپس آ گئے تھے اور پھر یہیں پھنس کر رہ گئے تھے۔

یہ تحریر بلاگر کی زبانی یہاں سنی بھی جا سکتی ہے:

ان میں سے جو طالب علم پہلی بار چین جا رہے ہیں ان میں سے کچھ نے اپنے یوٹیوب چینلز بنا رکھے ہیں۔ وہ اپنی ویڈیوز میں اپنا سامان پیک کرتے ہوئے لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ انہیں پاکستان سے چین اپنے ساتھ کیا لے کر جانا چاہیے۔

ان کی ویڈیوز دیکھ کر مجھے اپنا چین کا پہلا سفر یاد آ رہا ہے۔

بچپن سے یہی سن رکھا تھا کہ چینی سب کچھ کھا جاتے ہیں اور وہاں مسلمانوں کو کھانے پینے کی بہت تنگی ہوتی ہے۔ میں نے اپنے سوٹ کیس میں کپڑوں، جوتوں اور دیگر ضروری اشیا سے زیادہ چاول، دالیں اور مصالحہ جات بھر لیے تھے۔

اگلے مہینے میری دادی کی بہن امریکہ سے چین کی سیر کو آ رہی تھیں۔ انہوں نے تکلفاً مجھ سے پوچھا کہ مجھے کسی چیز کی ضرورت ہو تو میں انہیں بتا دوں۔ میں نے انہیں ایک لمبی چوڑی لسٹ فراہم کر دی جس میں دالیں بھی تھیں، پاستا بھی تھا اور کچھ ادویات بھی تھیں۔

بعد میں پتہ لگا کہ یہ ساری چیزیں آن لائن یا قریبی سٹور پر باآسانی مل جاتی ہیں۔ پھر اتنی شرمندگی ہوئی کہ کیا بتاؤں۔ آج تک ان کا سامنا نہیں کر پاتی۔

میں پہلی بار اپنے گھر سے باہر نکلی تھی۔ وہ بھی ایک نئی سرزمین پر بجائے اس کے کہ میں دوپہر یا شام میں آس پاس کے علاقے دیکھتی، دکانوں کے اندر جھانکتی، یونیورسٹی میں پہلے سے موجود مسلمان طالب علموں سے مدد لیتی۔

چین جانے کے بعد دو ہفتے تو روتے ہوئے ہی گزرے تھے۔ یونیورسٹی میں رجسٹریشن کروانی تھی، بینک کارڈ بنوانا تھا، میڈیکل کروانا تھا، پھر ریزیڈنس پرمٹ بنوانا تھا، یہ سب تو یونیورسٹی کی بتائی ہوئی تاریخوں پر ہی ہوتا تھا، اس کے بعد میں اپنے کمرے میں روتے ہوئے پائی جاتی تھی۔

میری ناقص رائے میں پاکستان سے پہلی بار چین جانے والے طالب علم اپنا سوٹ کیس دالوں اور مصالحوں کی بجائے ان چیزوں سے بھریں جن کی انہیں ضرورت ہے۔

سیمسٹر شروع ہوا تو پتہ چلا کہ یونیورسٹی کے اندر حلال کیفے ٹیریا موجود ہے اور وہاں حلال کھانا ہی ملتا ہے، جس میں بہت سے کھانے بہت مزے کے ہوتے ہیں۔ جس دن کیفے ٹیریا میں ڈمپلنگز بنے ہوتے تھے اس دن میری عید ہو جاتی تھی۔

خیر، ان وی لاگرز نے اپنی ویڈیوز میں بتایا ہوا تھا کہ چین جائیں تو تمام دالیں، مصالحے، چاول، چنگیر، دسترخوان اور جانے کیا کیا لے کر جائیں۔

ہر ایک کی اپنی ضروریات ہوتی ہیں۔ وہ اس کے مطابق اپنی ضرورت کی چیز لے کر جا سکتا ہے۔ آپ جو دالیں مصالحے لے کر جا رہے ہیں وہ ایک ماہ، دو ماہ یا تین ماہ میں ختم ہو جائیں گے، پھر کیا کریں گے؟

اگر آپ بیجنگ میں ہیں تو وہاں موجود پاکستانی سفارت خانے جائیں اور اس میں موجود ایک چینی کی دکان سے یہ چیزیں خرید لیں۔

ایک دو بار وہاں جائیں گے تو اگلی بار جانے سے خود ہی توبہ کر لیں گے۔ چینی تو بڑے خوش اخلاق ہوتے ہیں۔ یہ ہم ہی ہیں جو ایک غیر ملک میں اپنے ہم وطنوں کو اپنے وطن میں ہونے کا احساس دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جو لوگ بیجنگ سے باہر مقیم ہیں یا سفارت خانے نہیں جانا چاہتے وہ تاؤ باؤ کھول لیں۔ اس میں انہیں ہر چیز مل جائے گی، باسمتی چاول، ہر قسم کی دالیں، چنے، مصالحہ جات، پکی پکائی روٹیاں، کھجوریں، دیسی گھی، اچار، روح افزا۔ بس اپنی مطلوبہ چیز کا نام انگریزی یا چینی زبان میں ترجمہ کر کے تاؤ باؤ کی سرچ بار میں لکھیں، کئی دکانوں کی آفرز آپ کے سامنے آ جائیں گی۔

یہاں طالب علم پوچھتے ہیں کہ کیا وی چیٹ اور علی پے کے ساتھ اپنا بینک کارڈ لگانا محفوظ ہے۔

جی بالکل محفوظ ہے، بلکہ بہترین ہے۔ آپ اپنے بینک کارڈ کو وی چیٹ پے اور علی پے کے ساتھ منسلک کریں اور بس اپنے موبائل فون پر موجود سینسر پر اپنی انگلی کا نشان ثبت کر کے رقم کی ادائیگی کر دیں۔

میری ناقص رائے میں پاکستان سے پہلی بار چین جانے والے طالب علم اپنا سوٹ کیس دالوں اور مصالحوں کی بجائے ان چیزوں سے بھریں جن کی انہیں ضرورت ہے۔

جیسے کہ کپڑے، جوتے، اپنا پسندیدہ پرفیوم، اپنی گھڑیاں، اپنے گھر والوں کی تصاویر، ایک دو ثقافتی اشیا جو آپ اپنے سپروائزر کو بطور تحفہ دے سکیں۔

بیگ میں ایک عدد صابن کی ٹکیہ، چھوٹی سی شیمپو کی بوتل، ٹوتھ برش اور پیسٹ بھی رکھ لیں۔ جنہیں صفائی کا شوق ہے وہ اپنے بستر کی چادر اور تکیے کا غلاف بھی لے جائیں۔ ایک عدد تولیہ بھی ایک کونے میں رکھ لیں۔ ایک پلیٹ، ایک چمچ، ایک کانٹا، ایک کپ اور ایک گلاس بھی رکھ لیں۔

گرچہ یہ سامان وہاں بھی ملتا ہے لیکن شروع کے دنوں میں ان چیزوں کو ڈھونڈنے میں مشکل پیش آتی ہے۔

ایک بڑا سا پاکستان کا جھنڈا بھی لے جائیں تاکہ جب گریٹ وال آف چائنا پر جائیں تو اس جھنڈے کو پکڑ کر اپنی ایک پیاری سی تصویر بنوا سکیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ