میانوالی میں غیر ملکی بیج سے کاشت کیے جانے والے تربوز

ذائقے میں میٹھے اور خوبصورت تربوز میانوالی کی منڈیوں سے پاکستان بھر میں فروخت  کے لیے لے جائے جاتے ہیں۔

پاکستان کی سرزمین پر اُگنے والے آم کی بات کی جائے تو یہ ذائقے اور مٹھاس کے لحاظ سے دنیا بھر میں پسند کیے جاتے ہیں اسی طرح موسم گرما میں پیدا ہونے والا پاکستان کا پسندیدہ اور سستا پھل تربوز ہے۔

یہ پھل اپنے اندر کئی فوائد چھپائے ہوئے  ہے جو شدید گرمی میں کھایا جاتا ہے۔

پاکستان کے صوبے پنجاب کا ضلع میانوالی ایسا علاقہ ہے جہاں زیادہ تر آبادی کا دارومدار کھیتی باڑی پر ہے۔

میانوالی کی ہی تحصیل عیسیٰ خیل کا علاقہ کمر مشانی اپنے میٹھے اور مختلف اقسام کے تربوز کی وجہ سے مشہور ہے۔

یہاں کی مشہور اجناس میں گندم، چاول، چنا، مونگی اور دیگر شامل ہیں مگر یہاں تربوز کی بھی خصوصی کاشت کی جاتی ہے جن میں غیر ملکی  بیج سے کاشت کیے جانے والے تربوز بھی شامل ہیں۔

ذائقے میں میٹھے اور خوبصورت تربوز یہاں کی منڈیوں سے پاکستان بھر میں فروخت  کے لیے لے جائے جاتے ہیں۔

یہاں کی زرخیز مٹی میٹھے اور خوشنما تربوز پیدا کرتی ہے۔

کمر مشانی میں تربوز کے کاشت کار محمد سلیم اللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’ہمارے کھیتوں میں مختلف اقسام کے تربوز کاشت کیے جاتے ہیں جن میں نگینہ، انار کلی، B-412  اور ابدالی شامل ہیں۔

’یہ امپورٹڈ بیج ہوتے ہیں جو تھائی لینڈ، چائنہ اور جاپان سے درآمد ہوتے ہیں اور یہاں مقامی بیج ڈیلرز سے بہ آسانی مل جاتے ہیں۔ آج کل نقلی بیج بھی مارکیٹ میں دستیاب ہیں جو فصل کو فائدہ دینے کے بجائے نقصان پہنچاتے ہیں۔ مگر ہم پوری تسلی سے خالص اور اصلی بیج لے کر تربوز کاشت کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول محمد سلیم اللہ خان ان کا علاقہ تربوز کی کاشت کے حوالے سے بہت اچھا ہے اور یہاں کی آب وہوا تربوز کی فصل کے لیے بہت مفید ہے یہی وجہ ہے کہ یہاں کے تربوز مٹھاس اور سرخ رنگت کی وجہ سے پاکستان بھر میں پسند کیے جاتے ہیں۔

پاکستان میں یہ تربوز کراچی، راولپنڈی، گوجرانوالہ، لاہور اور دیگر علاقوں میں جاتے ہیں اور خیبر پختونخوا میں سب سے زیادہ بھیجے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کے پی سے پھر یہ تربوز افغانستان بھی جاتے ہیں اور کافی پسند کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت زیادہ بارش اور اولے پڑنے کی وجہ سے تربوز کی فصل کو نقصان پہنتا ہے۔

’اس بار اولے اور بے وقت بارشوں کی وجہ سے ہماری تربوز کی فصل کا 60 سے 70 فیصد تک نقصان ہوا ہے مگر الحمدللہ باقی زمین پر فصل اچھی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب فصل اچھی ہوتی تو ہمیں بہت خوشی ہوتی ہے اور ہم مزید محنت کے ساتھ ساتھ اگلے سال کے لیے زیادہ فصل اگانے کی کوشش کرتے ہیں۔

 ’ہماری فصل چھ ایکڑ پر تربوز پیدا کرتی ہے جب تربوز پک کر تیار ہو جاتا ہے تو خریدار ہمارے کھیتوں میں پک اپ گاڑیاں لے کے آ جاتے ہیں اور ہم یہیں تربوز فروخت کر دیتے ہیں۔ ایک پک اپ میں 350 تربوز آتے ہیں اور ہم اسے 60 ہزار روپے میں فروخت کرتے ہیں جو بعد ازاں مقامی منڈی میں بولی لگنے کے بعد ملک کے دیگر شہروں میں سپلائی کیے جاتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا