کیوبا میں جاسوسی نیٹ ورک چلانے کے امریکی الزام پر چین کی تردید

امریکی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں خبر دی تھی کہ بیجنگ امریکی ساحل کے قریب واقع کیوبا میں جاسوسی کا مرکز قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

آٹھ اگست 2022، کی اس تصویر میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین بیجنگ میں صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے(اے ایف پی)

امریکہ نے چین پر کیوبا میں جاسوسی کا نیٹ ورک چلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے علاقے میں موجودگی بڑھانے کی کوشش قرار دیا ہے جبکہ چین کا کہنا ہے کہ ’افواہیں پھیلانا اور الزام لگانا‘ امریکہ کا حربہ ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے ہفتے کو کہا ہے کہ چین کئی سال سے کیوبا میں انٹیلی جنس یونٹ چلا رہا ہے اور کیریبین جزیرے پر اپنی موجودگی کو بڑھانے کی کوشش میں اس یونٹ کو 2019 میں بہتر بنایا گیا۔

اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کیوبا میں چینی انٹیلی جنس یونٹ کی موجودگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ’ریکارڈ میں اس انٹیلی جنس یونٹ کے بارے میں کافی دستاویزات موجود ہیں۔‘

امریکی ذرائع ابلاغ نے حال ہی میں خبر دی تھی کہ بیجنگ امریکی ساحل کے قریب واقع کیوبا میں جاسوسی کا مرکز قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے عہدے دار نے عوامی جمہوریہ چین کا مخفف پی آر سی استعمال کرتے ہوئے کہا کہ جب صدر جو بائیڈن نے جنوری 2021 میں عہدہ سنبھالا تو ’ہمیں دنیا بھر سے پی آر سی کی ان متعدد حساس کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا جن کا مقصد عالمی سطح پر بیرون ملک نقل و حرکت، مرکز کا قیام اور معلومات جمع کرنے کے نظام کو وسیع کرنا ہے۔‘

وائٹ ہاؤس کے عہدے دار کا کہنا تھا کہ ’ان کوششوں میں کیوبا میں خفیہ معلومات حاصل کرنے کے لیے پی آر سی کے مرکز کی موجودگی شامل تھی۔‘

عہدے دار کے مطابق: ’درحقیقت پی آر سی نے خفیہ معلومات جمع کرنے والی کیوبا میں موجود اپنی سہولیات کو 2019 میں اپ گریڈ کیا۔‘

کیوبا کی حکومت جو پہلے ہی اپنی سرزمین پر چینی جاسوس اڈے کی موجودگی سے انکار کر چکی ہے، نے اس تازہ ترین پیش رفت پر تنقید کی ہے۔

کیوبا کے نائب وزیر خارجہ کارلوس فرنانڈیز ڈی کوسیو نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’الزام اور قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ ظاہر ہے کہ کچھ میڈیا اداروں کی طرف سے نقصان پہنچانے اور خطرے کی گھنٹی کا سبب بننے کے لیے، رابطے کے کم سے کم طریقوں پر عمل کیے بغیر، اور جو کچھ وہ پھیلا رہے ہیں اسے ثابت کرنے کے لیے، ڈیٹا یا ثبوت فراہم کیے بغیر۔‘ 

یہ تازہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چینی صدر شی جن پنگ نے دنیا بھر میں چین کی سلامتی کے نظام کی موجودگی میں تیزی سے توسیع کی ہے۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اگلے ہفتے کے آخر میں چین کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہ اس دورے کو دوبارہ طے کر رہے ہیں، جو فروری میں جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے مشتبہ غبارے کے امریکہ کے اوپر سے گزرنے کے واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا۔

کیوبا میں موجود ایک اڈے کو جو فلوریڈا کے جنوبی حصے سے 90 میل (150 کلومیٹر) دور واقع ہے، واشنگٹن میں امریکہ کے لیے براہ راست چیلنج کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

کیوبا میں منصوبے کے تحت اڈے کے بارے میں ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے بعد چین نے جمعے کو امریکہ کو ’ کیوبا کے اندرونی معاملات میں مداخلت‘ پر خبردار کیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بیجنگ میں باقاعدگی کے ساتھ ہونے والی پریس بریفنگ میں جب کیوبا میں چینی اڈے کے بارے میں پوچھا گیا تو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے امریکی پالیسی پر تنقید کرنے سے پہلے کہا کہ ’صورت حال کا علم نہیں ہے۔‘

وانگ کے بقول: ’جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں، افواہیں پھیلانا اور الزام لگانا امریکہ کا عام حربہ ہے اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں بے جا مداخلت کرنا اس کا وطیرہ ہے۔‘

 دوسری جانب امریکی عہدے دار کے مطابق: ’جوبائیڈن انتظامیہ کا ماننا ہے کہ سفارتی کوششوں کی بدولت کیوبا میں اپنی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں عوامی جمہوریہ چین کو سست کر دیا گیا ہے۔‘

امریکی عہدے دارنے کہا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ عوامی جمہوریہ چین اب وہاں نہیں ہے جہاں اسے ہونے کی امید تھی۔‘

قبل ازیں رواں سال چین کے ایک غبارے کے بارے میں امریکہ نے کہا تھا کہ وہ انتہائی بلندی سے پورے امریکہ کی جاسوسی کرنے والا غبارہ تھا۔

گو کہ امریکہ کی حساس فوجی تنصیبات کے اوپر سے گزرنے سے قبل ہی ایک امریکی لڑاکا طیارے نے اس غبارے کو تباہ کر دیا تھا۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا