وزیرستان: عسکریت پسندوں سے جھڑپ، تین اہلکار جان سے گئے

آئی ایس پی آر کے مطابق نو اور 10 جون کی درمیانی شب پیش آنے والے اس واقعے میں فوج نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ فائرنگ کے تبادلے میں تین عسکریت پسند مارے گئے جبکہ چار زخمی بھی ہوئے۔

27 جنوری 2019 کی اس تصویر میں خیبرپختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں غلام خان ٹرمینل چیک پوسٹ پر پاکستانی سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں (اے ایف پی)

پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میران شاہ میں نو اور 10 جون 2023 کی درمیانی شب فائرنگ کے تبادلے میں تین عسکریت پسند مارے گئے جبکہ تین فوجی بھی جان سے گئے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا کہ فوج نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کو مؤثر انداز میں نشانہ بنایا۔ فائرنگ کے تبادلے میں چار عسکریت پسند زخمی بھی ہوئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مرنے والے عسکریت پسندوں سے برآمد ہونے والا اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا گیا۔

جھڑپ میں جان سے جانے والے سکیورٹی اہلکاروں میں لکی مروت کے رہائشی 40 سالہ صوبیدار اصغر علی، لکی مروت کے ہی رہائشی 26 سالہ سپاہی نسیم خان اور ایبٹ آباد کے رہائشی 22 سالہ سپاہی محمد زمان شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

آئی ایس پی آر کے مطابق دیگر عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا: ’پاکستان کی مسلح افواج نے دہشت گردی کی لعنت ختم کرنے کا عزم کر رکھا ہے اور ہمارے بہادر فوجیوں کی قربانیوں سے ہمارا عزم مزید پختہ ہو گا۔‘

پاکستان کو عسکریت پسندی کے ایک چیلنج کا سامنا ہے اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثر ہونے والے صوبوں میں شامل ہے۔

ملک میں عسکریت پسندی اور سکیورٹی فورسز پر حملوں کے واقعات میں حالیہ اضافہ نومبر 2022 کے بعد سے ہوا ہے، جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے حکومت کے ساتھ جاری عارضی جنگ بندی ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان