کیا کسی بھی شعبے میں جانے سے پہلے ڈگری ضروری ہے؟

آئی ٹی کے شعبے سے منسلک فرحان کا کہنا ہے کہ ’2013 میں جب میرے دوست ڈگری مکمل کرنے والے تھے تب میں اپنی کمپنی چلا رہا تھا۔‘

  ڈاکٹر عرفان اشرف نے بتایا کہ کسی بھی فیلڈ کے لیے ڈگری اس لیے ضروری ہے کہ کسی شعبے میں جانے سے پہلے اس کے متعلق ڈگری کے کورسز ڈیزائن کیے جاتے ہیں تاکہ اس شعبے کی ضروریات پوری کر سکیں (اینواتو)

’میں نے 2007 میں انٹرمیڈیٹ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنا آئی ٹی بزنس شروع کرنے اور ہنر سیکھنے کا فیصلہ کیا اور اس کے بعد ڈگری حاصل نہیں کی۔ اگر میں ڈگری حاصل کرنے کے پیچھے پڑ جاتا تو شاید آج اپنا کاروبار نہ کر پاتا۔‘

یہ کہنا ہے خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی سے تعلق رکھنے والے سید فرحان رضا کا، جو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں کامیابی سے اپنی کمپنی چلا رہے ہیں اور ساتھ میں امریکہ سمیت دیگر ممالک میں موجود فرمز کو خدمات بھی فراہم کرتے ہیں۔

فرحان نے صرف انٹر تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے، انہوں نے بیچلرز یا ماسٹرز کی ڈگری حاصل نہیں کی اور انہیں اس پر کوئی افسوس بھی نہیں ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو کا فرحان کے انٹرویو کا مقصد تھا کہ برطانیہ میں کیگل نامی ایک کمپنی نے نوکری کے لیے ڈگری کی شرط ختم کر دی ہے اور اب کیگل کمپنی میں ملازمت کے لیے کسی سے ڈگری کا نہیں بلکہ ہنر اور کام کے حوالے سے تجربہ پوچھا جائے گا۔

انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے فرحان کا کہنا تھا کہ میں انٹر تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد آئی ٹی شعبے سے منسلک ہو گیا۔ ایف ایس سی پری انجینئرنگ میں میرے 60 فی صد تک نمبر تھے اور اگر اس وقت میں کسی یونیورسٹی میں داخلے کے لیے اپلائی کرتا تو اتنے کم نمبروں کے ساتھ مجھے اچھی یونیورسٹیوں میں داخلہ نہیں ملنا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اپنا کاروبار کرنا تھا اور کاروبار یا آئی ٹی کے شعبے میں کام کرنے کے لیے جو ہنر درکار ہوتا ہے، وہ کتابوں میں موجود نہیں۔ 2007 سے اب تک مجھے کبھی بھی یہ محسوس نہیں ہوا کہ میرے پاس ڈگری نہیں ہے، تو میرے کام میں کوئی کمی آئی ہے۔‘

 فرحان کا کہنا ہے: ’2013 میں جب میرے دوست ڈگری مکمل کرنے والے تھے تب میں باقاعدہ ایک کاروبار بنا چکا تھا اور اپنی کمپنی چلا رہا تھا۔ میرے جو مقاصد تھے، وہ زیادہ تر میں نے حاصل کر لیے ہیں لیکن بعض ایسے بھی ہیں جو ابھی پورے نہیں ہوئے، جنہیں حاصل کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

’اب میں ایک کامیاب کاروبار چلا رہا ہوں اور ایک بڑی کمپنی بنانے کی کوشش میں ہوں۔ پیسوں کی بات کریں، تو اگر ماسٹرز یا بیچلرز ڈگری کرتا تو پیسوں کے لحاظ سے میں اتنا نہیں کما سکتا تھا جتنا ابھی کما رہا ہوں۔‘

فرحان سے جب پوچھا کہ کیا کسی نوکری کے لیے ڈگری ضروری ہے، تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کیگل کی طرف سے ڈگری کے شرط ختم کرنا میرے لیے نیا نہیں ہے بلکہ زیادہ تر ممالک میں کمپنیوں نے ڈگری کی شرط ختم کی ہے۔

 تاہم فرحان نے بتایا کہ خصوصی طور پر اگر آئی ٹی کے شعبے کی بات کریں، تو اس شعبے میں ڈگری کی شرط بہت عرصے سے تقریباً ختم ہو رہی ہے تاہم ہر شعبے میں بعض نوکریاں ایسی ہوتی ہیں جس کے لیے ڈگری کی شرط لازمی ہے۔

 انہوں نے کہا: ’بعض شعبہ جات کے لیے تو ڈگری بہت ضروری ہے جیسے کہ طب یا انجینئرنگ کے شعبے میں۔ ان شعبہ جات میں نہ صرف ڈگری ضروری ہے بلکہ اس کی ویریفیکیشن بھی بہت ضروری ہے تاہم بعض شعبوں جیسے کہ بزنس، آئی ٹی اور اس قسم کے نوکریوں کے لیے ڈگری کا بہت کم پوچھا جاتا ہے۔‘

 فرحان کا ماننا ہے کہ ہر وہ شعبہ جس کا سلیبس موجود ہے اور اس شعبے میں تجدید اتنی زیادہ نہیں ہوتی، تو اس کے لیے ڈگری کی شرط رکھی جائے مگر جن شعبوں میں روز بروز ترقی ہو رہی ہے، اور اس میں ڈگری کی ضرورت کم ہوتی جارہی  ہے تو اس میں ڈگری کی شرط ختم ہونا چاہیے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعض ماہرین کا خیال ہے کہ زیادہ تر شعبہ جات میں ڈگری ضروری ہے کیونکہ ڈگری ہی ہوتی ہے جس میں کسی بھی نوکری میں جانے سے پہلے اس کے حوالے سے ضروری تعلیم دی جاتی ہے۔

 پروفیسر عرفان اشرف شعبہ صحافت پشاور یونیورسٹی میں استاد ہیں اور انہوں نے امریکہ کے ایلونائے یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔

  ڈاکٹر عرفان اشرف نے بتایا کہ کسی بھی فیلڈ کے لیے ڈگری اس لیے ضروری ہے کہ کسی شعبے میں جانے سے پہلے اس کے متعلق ڈگری کے کورسز ڈیزائن کیے جاتے ہیں تاکہ اس شعبے کی ضروریات پوری کر سکیں۔

 انہوں نے بتایا: ’شعبہ صحافت کی مثال لیجیے کہ صحافت کی ڈگری کے لیے سکل اورینٹڈ کورسز، اخلاقیات، اور پریکٹسز کے کورس سکھائے جاتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ آج کل یوٹیوبرز مائک اٹھا کر بغیر ڈگری کے جو مواد بناتے ہیں، اس میں بہت مسائل ہوتے ہیں کیونکہ اس میں اخلاقایات، اور دیگر ضروری چیزوں کا خیال نہیں رکھا جاتا اور یہی چیزیں ڈگری حاصل کرنے سے پہلے یونیورسٹی میں پڑھائی جاتی ہیں۔‘

 عرفان اشرف نے بتایا کہ میرے خیال میں کسی بھی شعبے میں کام کرنے کے لیے ڈگری کی شرط ختم کرنا ایک وقتی تبدیلی ہے، جس طرح آج کل مصنوعی ذہانت کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسان کی جگہ لے گی لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔

 عرفان اشرف نے بتایا: ’یونیورسٹیوں میں مہارت پر صرف زور نہیں دیا جاتا بلکہ ڈگری حاصل کرنے سے پہلے دوسرے مختلف کورسز بھی پڑھائے جاتے ہیں جو کسی بھی شعبے میں بہتر کام کرنے کے لیے ضروری ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی نئی نسل