محمد حسنین اب سنگم گراؤنڈ میں کرکٹ نہیں کھیل سکے گا

سنگم گراؤنڈ کے دروازے کے سامنے درزی کی دکان پر کام کرنے والے محمد حسنین ہر اتوار کو اپنے دوستوں کے ساتھ یہاں کرکٹ کھیلتے ہیں مگر اب انہیں لگتا ہے کہ شاید یہاں کھیلنا مشکل ہوجائے۔

علاقہ مکینوں نے بتایا  سنگم میدان نہ صرف کرکٹ کھیلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے بلکہ یہاں بدھ بازار بھی لگتا ہے(امر گرُڑو)

کراچی کے ضلع وسطی کے گنجان آباد گلبرگ ٹاؤن کے سنگم گراؤنڈ میں حالیہ بارشوں کے دوران بند ہونے والے نالوں اور گٹروں سے نکال کر یہاں پھینکا جانے والا کچرا مکمل طور پر اٹھایا نہ جاسکا۔

 سابقہ مکہ چوک، اور اب لیاقت علی خان چوک، سے تھوڑے فاصلے پر واقع 3200 سکوائر میٹر پر پھیلا یہ میدان ماضی میں سنگم سپورٹس کرکٹ کلب کے نام سے منسوب ہے۔

علاقہ مکینوں نے بتایا یہ میدان نہ صرف کرکٹ کھیلنے کے لیے استعمال ہوتا ہے بلکہ یہاں بدھ بازار بھی لگتا ہے۔

اس گراؤنڈ میں علاقے کی عیدگاہ بھی ہے اور کسی کے فوت ہونے کی صورت میں یہاں نماز جنازہ بھی پڑھائی جاتی ہے۔ یہاں کا ایک حصہ پودوں کی نرسری کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے جبکہ حال ہی میں یہاں کے ایک حصے کو کوڑے دان کے لیے بھی مختص کر دیا گیا۔

گلبرگ ٹاؤن کا پُرانا نام فیڈرل بی ایریا تھا، جو پرویز مشرف دور میں تبدیل ہوا۔ وسطی کراچی کا یہ علاقہ 1950 کی دہائی میں، جب کراچی پاکستان کا دارالحکومت تھا، ایک پلاننگ کے تحت بنایا گیا تاکہ یہاں وفاقی حکومت کے ملازمین رہائش اختیار کرسکیں۔

کراچی کا موجودہ نارتھ ناظم آباد، فیڈرل کیپیٹل (ایف سی) ایریا بھی فیڈرل بی ایریا کی طرح ایک اطالوی ٹاؤن پلاننر کی پلاننگ کے تحت بنائے گئے تھے۔

سنگم گراؤنڈ کے دروازے کے سامنے درزی کی دکان پر کام کرنے والے محمد حسنین ہر اتوار کو اپنے دوستوں کے ساتھ یہاں کرکٹ کھیلتے ہیں مگر اب انہیں لگتا ہے کہ شاید یہاں کھیلنا مشکل ہوجائے۔

حسنین کہتے ہیں: پچھلے کئی سالوں سے بارشوں کے دوران نہ صرف گراؤنڈ میں بارش کا پانی جمع ہوجاتا ہے بلکہ کچرا بھی پھینک دیا جاتا تھا مگر پہلے یہ ایک یا دو دن میں اٹھا لیا جاتا تھا لیکن اس بار کئی دن گزرنے کے باوجود کچرا نہیں اٹھایا جا سکا۔

انہوں نے بتایا اس مرتبہ بارش میں بند ہونے والے نالوں سے نکالا گیا کچرا بھی یہیں ڈال دیا گیا۔ ’تھوڑا کچرا تو اٹھا لیا گیا ہے مگر اب بھی میدان کو مکمل طور پر صاف نہیں کیا گیا۔ لگتا ہے سنگم گراؤنڈ اب مستقل کوڑا منتقلی سٹیشن بن جائے گا، جہاں پہلے آس پاس کا کوڑا جمع کیا جائے گا اور بعد میں اسے شہر سے باہر لے جایا جائے گا۔‘

ایک اور دکان دار اقبال کا کہنا تھا انتظامیہ نے سنگم گراؤنڈ کے مین گیٹ پر کوڑے دان بنا دیا ہے اور بڑے بڑے کوڑے دان رکھے گئے ہیں جہاں دور کے علاقوں سے لوگ کچرا لاکر ڈالتے ہیں۔ 'جب تک ہر گھر کے دروازے سے کوڑا جمع کرنے کا انتظام نہیں کیا جاتا یہ شہر کبھی بھی صاف نہیں ہوسکتا۔‘

سنگم گراؤنڈ میں کھڑے بارش کے پانی کی نکاسی کے لیے کچھ مزدور کام کرتے دکھائی دیے، جن کی نگرانی کرنے والے بدھ بازار انتظامیہ کے عہدے دار عمران سید نے بتایا بدھ بازار میں ایک ہزار سے زائد دکانیں لگتی ہیں اور یہ بازار ایک دن کے لیے ہی لگایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کراچی میں کوڑے پر سیاست کی ایک لمبی تاریخ ہے۔ آج کل ضلعی میونسیپل کارپوریشن میں ایم کیو ایم کی حکومت ہے جس کا کام علاقوں اور راستوں کی صفائی کرنا اور کوڑا جمع کرکے کوڑا منتقلی سٹیشن لے جانا ہے جبکہ کوڑے کو ٹھکانے لگانے کا کام سندھ سولڈ ویسٹ مینیجمنٹ کا ہے جو صوبے کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر انتظام ہے۔

حال ہی میں پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی ہدایت پر وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے 'کلین کراچی' کے نام سے ایک مہم کا آغاز کرتے ہوئے چندے کی مدد سے کراچی کو صاف کرنے کا اعلان کیا۔

پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت، پی پی پی کی صوبائی حکومت اور ایم کیو ایم کی شہری حکومتوں نے بیک وقت کراچی کو صاف کرنے کے اعلانات کیے اور سب کے  کچرا اکٹھا کرنے والے ٹرک چل رہے ہیں مگر حالات پہلے سے ابتر ہوتے جارہے ہیں۔

پہلے کچرا صرف رہائشی علاقوں، پلازوں، مارکیٹوں اور سڑکوں تک ہی محدود تھا لیکن اب کھیلوں کے میدان بھی کچرے سے بھرنے لگے ہیں۔

دستگیر ہاؤسنگ سوسائٹی کے مکینوں کے مطابق رات کے اندھیرے میں کئی ٹرک آئے اور سنگم کرکٹ گراؤنڈ میں کچرا پھینک کر چلے گئے مگر یہ معلوم نہ ہوسکا کہ وہ ٹرک کس حکومت کے تھے۔

اس سلسلے میں چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا حالیہ بارشوں کے بعد نالوں سے نکالے گئے کچرے کے باعث شہر کے تقریبا سارے کوڑا منتقلی کے سٹیشن مکمل طور پر بھر گئے ہیں اور کچرے کو شہر سے باہر منتقل کرنے سے پہلے عارضی طور پر رکھنے کی کوئی جگہ نہیں بچی ہے۔

'مجھے علاقے مکینوں نے بتایا کہ سنگم کرکٹ گراؤنڈ میں کچرا 'کلین کراچی' والوں نے پھینکا ہے مگر قصور 'کلین کراچی' والوں کا بھی نہیں کیوں کہ کوڑے کو عارضی طور پر رکھنے والے سٹیشن بھر چکے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے دس دن سے ان سٹیشنوں سے کچرا شہر سے باہر نہیں لے جایا جا رہا۔ کلین کراچی کے تحت نالوں کی صفائی کے بعد یہ طے ہوا تھا کہ وہاں سے نکالا گئی سلٹ یعنی گیلا کچرا شہر میں رکھنے کے بجائے سیدھا گاربیج ڈمپنگ سائٹ لے جایا جائے گا مگر کلین کراچی والوں کی پلاننگ میں غلطی ہو گئی جس کے باعث ہماری بلدیہ کا کام بڑھ گیا ہے۔

’سنگم گراؤنڈ میں بلدیہ نے کچرا نہیں پھینکا مگر اس کے باجود ہم نے اپنے پسوں سے ڈمپر منگوائے اور اب تک 70 ڈمپر کچرا سنگم گراؤنڈ سے اٹھایا جاچکا ہے باقی صرف 15 ڈمپر بچے ہیں جنہیں جلد صاف کردیا جائے گا۔‘

اسی سلسلے میں جب کلین کراچی مہم شروع کرنے والے وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بات کرنے سے انکار کردیا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان