کوک سٹوڈیو سے شہرت پانے والے فنکار حکومتی امداد کے منتظر

اسد عباس کے مطابق اپنے پروفیشنل  کیرئیر کے دوران انہوں نے جو کچھ کمایا تھا گردے فیل ہو جانے کے بعد ان کے علاج اور ناکام ٹرانسپلانٹ پر خرچ ہو چکا ہے۔ اب وہ علاج کے ساتھ ساتھ اپنے بیوی بچوں کے اخراجات پورے کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

پاکستان میں موسیقی کے پروگرام کوک سٹوڈیو کے چھٹے سیزن میں گائے جانے والے گانے ’ماہی گل‘ سے شہرت پانے والے لوک گلوکار اسد عباس گذشتہ آٹھ سال سے گردوں کے عارضے کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

اسد عباس نے اپنے فنی سفر کا آغاز 2008 میں پاکستان سنگیت آئیکون مقابلہ جیت کر کیا تھا۔ یہ مقابلہ جیتنے پر انہیں ایک کروڑ روپے نقد اور ایک بی ایم ڈبلیو گاڑی انعام میں ملی تھی۔

بعدازاں وہ پاکستان کے معروف صوفی راک بینڈ ’میکال حسن‘ کے ساتھ بطور لیڈ ووکلسٹ وابستہ ہو گئے اور دنیا کے کئی ممالک میں پرفارم کیا۔

اسد عباس نے 2013 میں کوک سٹوڈیو سیزن چھ میں فریحہ پرویز کے ساتھ ’راگ ملہار‘ پر مبنی صوفی کلام ’ماہی گل‘ پیش کیا تھا اور یہ ٹریک سیزن کے سب سے زیادہ سراہے جانے والے گانوں میں شامل تھا۔

ایک دہائی سے زائد پر محیط اپنے فنی سفر کے دوران اسد عباس نے جو کمایا تھا وہ تمام جمع پونجی ان کے علاج پر خرچ ہو چکی ہے اور اب وہ علاج کے ساتھ ساتھ اپنے بیوی بچوں کے اخراجات پورے کرنے سے بھی قاصر ہیں۔

اسد عباس نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’آٹھ سال قبل جب یہ پتہ چلا کہ ان کے دونوں گردے فیل ہو گئے ہیں تو ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ آپ ٹرانسپلانٹ کروا لیں۔

’ایک بھائی کا گردہ میرے ساتھ میچ ہوا۔ ان کا گردہ مجھے لگایا گیا، ٹرانسپلانٹ کیا گیا، اپنے گھر واپس آیا تو کچھ ہی عرصے بعد دوبارہ میری طبعیت خراب ہونا شروع ہو گئی۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’دوبارہ ٹیسٹ کرنے پر پتہ چلا کہ ان کو جو گردہ ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا وہ بھی فیل ہو گیا ہے۔ اسد عباس کے مطابق ڈاکٹروں نے انہیں مشورہ دیا کہ آپ کا معاملہ بہت زیادہ پیچیدہ ہو گیا ہے اس لیے اب آپ پاکستان کی بجائے بیرون ملک سے ٹرانسپلانٹ کروائیں۔

’میری کوشش ہے کہ امریکہ میں میرا ٹرانسپلانٹ ہو جائے۔ انہوں نے تقریباً دو لاکھ امریکی ڈالر اخراجات بتائے ہیں جو تقریباً پانچ چھ کروڑ روپے بنتے ہیں۔ اتنے پیسے میں افورڈ نہیں کر سکتا ہوں۔‘

اسد عباس نے بتایا کہ پاکستان سے علاج اور ٹرانسپلانٹ کروانے پر ان کا تقریباً ڈھائی کروڑ روپے خرچ ہو ا تھا اور اب تک وہ اپنے علاج پر تقریبا چھ سے سات کروڑ روپیہ لگا چکے ہیں۔

’میرے بڑے بھائی ہیں علی عباس ان کی بہت سپورٹ ہے۔ ہمارے پاس جتنی جمع پونجی تھی، علی عباس بھائی کے پاس اور میرے پاس، ہمارے گھر بک گئے، گاڑیاں بک گئیں۔ ہم نے سب کچھ لگا دیا تھا یہ سوچ کر کہ جان بچے گی تو شاید ہم دوبارہ انشااللہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو جائیں گے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ اب ان کی زندگی کا دارومدار روزانہ ڈائیلاسز کروانے پر  ہے اور اگر کبھی وہ ڈائیلاسز نہ کروا سکیں تو ان کی تکلیف اس قدر شدید ہو جاتی ہے کہ ان کے لیے سانس لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔

کوک سٹوڈیو سکس کے میوزک پروڈیوسر اور معروف موسیقار روحیل حیات نے کچھ عرصہ قبل اسد عباس کی مالی امداد کرنے کے لیے اپنے فیس بک پیج پر اپیل کی تھی۔

اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسد عباس نے کہا کہ ’پاکستان کی انڈسٹری کے تمام بڑے فنکاروں نے مجھے فون کالز کی ہیں، مجھے حوصلہ دیا ہے کہ ہم آپ کے لیے کچھ کریں گے لیکن ابھی تک مجھے ان کی کالز ہی آئی ہیں اور حوصلہ ہی ملا ہے، تسلی ہی ملی ہے۔ ابھی تک مالی طور پر کسی نے میری مدد نہیں کی ہے۔‘

اس طرح پنجاب کے نگران وزیر اعلی محسن نقوی کی طرف سے بھی اسد عباس کو علاج اور مالی تعاون فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ان کی حکومت سے یہی درخواست ہے کہ جیسے عمر شریف اور عالمگیر کو ٹرانسپلانٹ کے لیے امریکہ بھیجا گیا تھا تو انہیں بھی ٹرانسپلانٹ کروانے کے لیے امریکہ بھیجا جائے۔

’میں ایک خوددار انسان ہوں اور میں اپنے بل بوتے پر، اپنے ہاتھوں سے، اپنی محنت سے کمانے والا انسان ہوں۔ تو بس مجھے اس قابل کر دیا جائے کہ میں دوبارہ سے اپنے پیروں پر کھڑا ہو کر خود کما سکوں اوراپنے بچوں کی خواہشات کو پورا کر سکوں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی موسیقی