جنین پر حملے ’ختم‘: فلسطینیوں کی نماز جنازہ میں ہزاروں شریک

یہ اسرائیل کا 20 سالوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں ہونے والا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے، جس میں ہزاروں فوجیوں، ڈرون حملوں، اور بل ڈوزرز کا فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کو بڑی پیمانے پر جاری آپریشن کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے جب کہ ہزاروں فلسطینیوں نے اس آپریشن کے نتیجے میں مرنے والوں کی نماز جنازہ میں شرکت کی ہے۔

دو روز تک جاری رہنے والے اس بڑے فوجی آپریشن میں 12 فلسطینی جان سے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان مرنے والے فلسطینیوں کے جنازوں کو لیے ہزاروں فلسطینی بدھ کو سڑکوں پر نکل آئے جہاں انہوں نے ’اپنی روح اور خون سے تمہارے لیے قربانی دیں گے، شہیدوں‘ کے نعرے لگائے۔

اسرائیل کی جانب سے جنین میں کیے گئے اس فوجی آپریشن میں سینکڑوں فوجیوں نے حصہ لیا جنہوں نے ڈرونز اور بلڈوزروں کا بھی استعمال کیا۔

اس بڑے پیمانے پر کیے جانے والے آپریشن پر اسرائیل کو دنیا بھر سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

تنقید اور مذمت کرنے والے ممالک میں سعودی عرب، پاکستان اور افغانستان سمیت اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) بھی شامل ہیں۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بدھ کو مقبوضہ مغربی کنارے اور جنین کیمپ میں اسرائیلی فوج کے آپریشن اور فضائی حملوں کی مذمت کی اور پاکستان کی طرف سے فلسطینی تحریک اور جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا۔

ایک سوشل میڈیا پیغام میں وزیر خارجہ نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف تشدد کو روکیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے بدھ کو غزہ کی پٹی پر فضائی حملے کیے ہیں جو کہ اس کے مطابق فلسطینی علاقے سے داغے جانے والے پانچ راکٹ حملوں کا جواب ہیں۔

مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جنین کیمپ میں جاری اسرائیلی فوج کی پرتشدد کارروائیوں میں اب تک 12 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں۔

یہ اسرائیل کا 20 سالوں میں مقبوضہ مغربی کنارے میں ہونے والا سب سے بڑا فوجی آپریشن ہے، جس میں ہزاروں فوجیوں، ڈرون حملوں، اور بل ڈوزرز کا فلسطینیوں کے خلاف استعمال کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا: ’آج رات (بدھ کی صبح) داغے گئے راکٹوں کے جواب میں، اسرائیل ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) اس وقت غزہ کی پٹی پر حملے کر رہی ہے۔‘ جبکہ فلسطینی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ شمالی غزہ میں حماس کے فوجی ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا لیکن اس کی وجہ سے کوئی نقصان نہیں ہوا۔

سکیورٹی حکام کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے پر دو روز سے جاری کشیدگی کے بعد سے اسرائیلی فوج نے جنین سے انخلا شروع کر دیا تھا۔

منگل کو اسرائیل میں ایک گاڑی چڑھانے اور خنجر کے حملے میں تل ابیب میں سات لوگ زخمی ہوئے تھے اور حملہ آور کو گولی سے نشانہ بنایا گیا تھا۔

بدھ کی صبح تک اسرائیل پر راکٹ حملوں کے اسرائیلی دعوے کے حوالے سے فلسطینی گروپوں میں سے کسی نے اب تک ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کی فورسز نے جنین میں دھماکہ خیز مواد بنانے والی چھ تنصیبات اور تین ’آپریشن سچویشنل رومز‘ کو تباہ کر دیا ہے اور بھاری مقدار میں اسلحہ ضبط کر لیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق: ’ہتھیار خفیہ ٹھکانوں، ایک مسجد، شہری علاقوں میں چھپائے گئے گڑھوں، کمروں اور گاڑیوں میں موجود تھے۔‘

فوج نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں، اسلحہ ذخیرہ کرنے کی جگہوں کا بھی سراغ لگایا گیا۔

دوسری جانب پاکستان نے سخت الفاظ میں جنین میں ہونے والے اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں اور چھاپوں کی مذمت کی۔

 دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستان نے مطالبہ کیا کہ جاری کشیدگی جلد از جلد ختم کی جائے۔ عالمی برادی سے درخواست کی کہ وہ اپنی ذمہ داری نبھائے اور اسرائیلی افواج کے غیر قانونی آپریشن کو ختم کیا جائے۔

بیان کے مطابق: ’ہم اقوام متحدہ اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کو بطور دارالحکومت ایک قابل عمل، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے لیے اپنے مطالبے کی تجدید کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب سے افغانستان کی وزارت خارجہ نے بدھ کو ٹوئٹر میں اسرائیلی حملوں کی’سخت الفاظ‘ میں مذمت کی۔

فلسطین کی وزارت خارجہ کے مطابق یہ کشیدگی ’جنین کے لوگوں کے خلاف کھلی جنگ‘ کے مترادف ہے۔

فلاحی تنظیم ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نے اسرائیلی فوج کے خلیل سلیمان ہسپتال میں آنسو گیس حملوں کو ’ناقابل قبول‘ قرار دیا۔

فلسطینی وزیر صحت مائی الکائیلہ نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے جنین کے سرکاری ہسپتال کے ایک صحن میں فلسطینیوں پر گولیاں چلائیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر نے میڈیا نمائندگان کو بتایا کہ ’اسرائیل کی جارحیت آج دوپہر کو اس وقت اپنے عروج پر تھی جب شہریوں کو جنین ہسپتال کے صحن میں گولی مار دی گئی جس میں تین زخمی ہوئے، ان میں سے دو کی حالت تشویش ناک ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ فورسز نے ابن سینا ہسپتال پر بھی حملہ کیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ ’یہ رپورٹس سکیورٹی حکام کے علم میں اب تک نہیں ہیں۔ عسکریت پسندوں نے شہری علاقوں کو پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا ہے۔‘

منگل کو اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ اس نے جنین سے ’انخلا‘ شروع کر دیا ہے۔ جنین میں اس وقت عام ہڑتال ہے جبکہ سڑکیں ملبے سے بھری ہوئی ہیں۔

جنین کے میئر نیدال ابو صالح نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سب سے زیادہ خطرناک صورت حال کیمپ کے اندر ہوئی، جہاں نہ بجلی ہے، نہ پانی، اور نہ ہی سڑکیں ہیں ان کے لیے جن کو ہسپتال جانے کی ضرورت ہے۔‘

پیر کو شروع ہونے والے دو دہائیوں میں سب سے بڑے اسرائیلی آپریشن میں فضائی بمباری اور زمینی حملے دونوں کیے گئے۔

جنین کے ڈپٹی گورنر کمال ابو الروب نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ پیر کو علی الصبح آپریشن کے آغاز کے بعد سے جنین کیمپ سے تقریباً تین ہزار افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقام پر منتقل ہوچکے ہیں۔

اے ایف پی کے نامہ نگار نے بتایا کہ تقریباً 18 ہزار کی آبادی پر مشتمل شہر اور اس سے ملحقہ پناہ گزین کیمپ میں فائرنگ کا تبادلہ اور دھماکے ہوئے جبکہ فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجیوں پر پتھراؤ کیا اور دھماکوں اور جلتی ہوئی رکاوٹوں سے نکلنے والے دھوئیں نے آسمان سیاہ کر دیا۔

فلسطین کے صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ رابطے معطل کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے ’اپنے عوام کے لیے بین الاقوامی تحفظ‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا