مستونگ: ’سیلاب نے تباہی تو مچائی لیکن اچھی فصل دے گیا‘

بلوچستان کے علاقہ دشت میں گذشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب نے زیر زمین پانی کی سطح کو بلند کیا جس سے وہاں گندم کی بہت اچھی فصل ہوئی۔

بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے دشت میں ان دنوں ہرطرف لہلاتی گندم کی تیار فصل نظرآتی ہے اور یہاں کے مکین اسے کاٹنے اور تھریشر کے ذریعے گندم اور بھوسہ الگ کرنے پر جتے ہوئے ہیں۔

دھوپ اور گرمی کی پرواہ کیے بغیران کے ہاتھ  درانتی کے ساتھ تیزی سے چل رہے ہیں، جو سامنے آنے والی گندم کی بالیوں کو کاٹ رہے ہیں۔ اس میں ہاتھ کی چابک دستی اہم ہے، جس سے گندم کی خوشے کٹ کٹ کر گر رہے ہیں۔ ان بالیوں کو جمع کر کے بڑے ڈھیر، جنہیں مقامی زبان میں جوہان کہا جاتا ہے، تک لے جایا جاتا ہے۔

ضلع مستونگ کے علاقے دشت میں گذشتہ سال کے سیلاب نے تباہی مچائی تھی، جس کے اثرات اب بھی نمایاں طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔

ایک ناکارہ اینٹ کے بھٹے کے قریب محمد علی اوراس کے ساتھی گندم کی فصل کی کٹائی میں مصروف ہیں، جس کی کاشت سیلابی پانی کی وجہ ممکن ہو سکی۔

محمد علی نے بتایا: ’2022 میں ان کے علاقے میں تباہی ہوئی تھی، سیلاب نے کولپور سے لے کر پورے دشت کو پانی پانی کردیا تھا۔ کوئی گھر بچا تھا نہ سڑک اورنہ کچھ اور۔ سب کچھ ختم ہوگیا تھا۔ لوگ سب لٹنے کے باعث مایوسی کا شکار تھے۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ پورے علاقے میں نظام زندگی مفلوج ہو گیا تھا۔ ’اس سیلاب سے پہلے اس علاقے میں کچھ نہیں تھا، بعض جگہوں پر جہاں ٹیوب ویل تھے کچھ فصلیں ہوتی تھیں باقی تمام علاقے میں زمین خالی پڑی تھی۔

’شروع میں پانی نے تباہی مچائے۔ ہمیں صرف نقصان ہی ہوا۔ لیکن پھرجب گندم کی بوائی کا سیزن ہوا تو کچھ لوگوں نے گندم کے بیج، جسے خشک آبہ والی فصل کہا جاتا ہے، کی کاشت کی۔

انہوں نے کہا کہ قیمتیں زیادہ ہونے کے باعث کئی لوگ خشک آبہ بھی کاشت نہ کر سکے تھے۔

’لیکن جنہوں نے خشک آبہ کی فصل کاشت کی تھی انہیں آج اچھی فصل مل رہی ہے اور یہ سب سیلاب کے پانی کے باعث ممکن ہوا۔‘

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال گندم کی فی بوری گندم کی قیمت 15 سے 20 ہزار روپے تھی، جس کی وجہ سے جس کو جتنا مل سکا اس نے گندم کاشت کی، لیکن پانی زیادہ ہونے کے باعث آج دشت میں ہرطرف آپ کو گندم کی تیار فصل مل رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد علی کے بقول: ’ہم نے اس زمین میں دوبوری بیج ڈالا تھا، جس کے نیتجے میں یہ فصل ملی، جس سے ہمیں بہت گندم ملنے کی توقع ہے، امید ہے کہ 40 سے 45 بوری گندم ملے گی، جس سے ہمارا ایک سال کا گزارا ہو جائے گا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ گندم کی فی بوری قیمت کا تعین ابھی تک نہیں ہو سکا ہے۔

’ابھی کٹائی جاری ہے۔ تھریشر کر کے گندم اور بھوسے کو الگ کیا جائے گا، پھر گندم بوریوں میں ڈالی جائے گی تو تب اصل قیمت کا معلوم ہو سکے گا۔‘

محمد علی نے بتایا کہ مارکیٹ میں اس وقت لوگ ساڑھے 9 ہزار سے 10 ہزار روپے فی بوری گندم کی فروخت کا بتا رہے ہیں، تاہم یہ حتمی قیمت نہیں نرخ اس سے بڑھ بھی سکتے ہیں۔

ضلع مستونگ کے اس علاقے میں زیر زمین پانی کی سطح بہت نیچے چلی گئی تھی، تاہم گذشتہ سال کی بارشوں اور سیلاب کے باعث اس میں بہتری آئی  اور زمینوں میں آنے والے سیلاب اور بارشوں کے پانی میں ہی فصل کاشت کی گئی تھی۔

محمد علی نے بتایا کہ اس علاقے میں جن لوگوں کی اپنی زمین نہیں وہ دوسروں کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں اور اس کے وعض انہیں کٹائی کے بعد دو بوری گندم ملتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا