وزیراعلیٰ نے بلوچستان اسمبلی تحلیل کر دی

گورنر بلوچستان کی جانب سے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کے بعد وزیر اعلیٰ نگران ہم منصب کے مقرر ہونے تک کام جاری رکھیں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائزی پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد اس سمری کو گورنر بلوچستان عبدالولی کاکڑ کو بھیج دیا گیا (ریڈیو پاکستان)

گونر بلوچستان عبدالولی کاکڑ نے ہفتے کو وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر مبنی سمری پر دستخط کر دیے۔

آج صوبائی اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ ہی صوبائی کابینہ بھی نہ رہی۔ تاہم گورنر ہاؤس سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعلیٰ عبدالقدوس نگران وزیر اعلیٰ کے مقرر ہونے تک کام جاری رکھیں گے۔

بلوچستان میں نگران وزیراعلیٰ کے لیے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات ہوئی۔

ملاقات میں وزیراعظم اور بلوچستان کے نگران وزیراعلیٰ کے حوالے سے مشاورت کی گئی۔

وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو اور اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ کے درمیان ملاقات آج یا کل تک متوقع ہے، جس میں نگران وزیراعلیٰ کے نام پر غور کیا جائے گا۔

اس وقت تک جمعیت علمائے اسلام کی طرف سے عثمان بادینی، بی این پی کی طرف سے حمل کلمتی، اور شبیر مینگل کا نام گردش کررہا ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کے سیکرٹریٹ ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’نگران وزیراعلی کا نام ابھی تک فائنل نہیں ہوا۔‘

گذشتہ شب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی ایڈوائزری منظورکرتے ہوئے گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سندھ اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا ہے کہ انہوں نے وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کی ایڈوائس پر صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔

انہوں نے گذشتہ شب اپنے ایکس اکاؤنٹ(سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ ’سندھ کی صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔‘

 گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ ’جیسا کہ وزیر اعلیٰ کی ایڈوائس اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 112 کی شق (1) کے تحت مجھے دیے گئے اختیارات کے استعمال اور دیگر دفعات کے تحت میں گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری بروز جمعہ، 11 اگست بوقت رات 9 بجے سندھ کی صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرتا ہوں۔‘

سندھ اسمبلی کو بھی قومی اسمبلی کی طرح اپنی مدت سے پہلے تحلیل کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی چار سال 11 ماہ اور 29 دن قائم رہی۔

نو اگست کو قومی اسمبلی اور 11 اگست کو سندھ اسمبلی کی تحلیل کے بعد بلوچستان اسمبلی کی تحلیل سے پاکستان میں عام انتخابات سے قبل اسمبلیوں کی تحلیل کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

سمری گورنر سندھ کو بھیجنے سے قبل گذشتہ روز وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری آج ہی گورنر سندھ کو بھیج دی جائے گی۔

گذشتہ دوپہر صوبائی کابینہ کے آخری اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ان کی کابینہ کے اراکین اور پیپلز پارٹی کے تمام اراکین صوبائی اسمبلی مکمل عزت اور احترام کے ساتھ عوام کے پاس واپس جا رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کے مطابق 2018 میں جب ان کی حکومت کا آغاز ہوا تھا تو اس وقت کی وفاقی حکومت ان کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار نہیں تھی اور سندھ کی حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن بلاول بھٹو کی رہنماوں میں ہم عوام کی خدمت کرتے رہے۔

تاہم وفاق میں وزیراعطم شہباز شریف اور قائد حزب اختلاف راجہ ریاض کے درمیان ملاقات کے باوجود نگران وزیراعظم کے نام پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا اور اسی حوالے سے دونوں شخصیات کے درمیان آج پھر ملاقات طے ہے جس کے حوالے سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ اس ملاقات کے بعد نگران وزیراعظم کے نام پر اتفاق ہو جائے گا۔

گذشتہ شب صدر پاکستان عارف علوی نے ایک خط کے ذریعے وزیراعظم شہباز شریف اور راجہ ریاض سے 12 اگست تک نگران وزیراعظم کا نام طلب کیا تھا۔

صدر مملکت کے خط پر وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’آئینی طور پر نگران وزیراعظم کی تقرری کے لیے آئین نے آٹھ دن مقرر کر رکھے ہیں اور امید ہے کل تک ایک نام پر اتفاق رائے قائم کرلیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’صدر کو انتظار کرنا چاہیے تھا، صدر صاحب آئین کی کتاب پڑھ لیں، آئین میں آٹھ دن کا وقت ہے، صدر صاحب کو خط لکھنے کی پتہ نہیں کیوں جلدی تھی، ابھی 12اگست کل ہے۔‘

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نگران وزیر اعظم کے حوالے سے اتحادی رہنماؤں سے آج مشاورت کروں گا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان