مالاکنڈ اور سوات بورڈز میں ’زیادہ تر طلبہ اسلامیات میں فیل‘

خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ اور سوات کے ثانوی تعلیمی بورڈز کے تحت نویں جماعت کے امتحانات میں مجموعی طور پر سائنس گروپ کے تقریباً 50 فیصد طلبہ فیل ہو گئے۔

پشاور کے سرکاری سکول میں طلبہ پڑھ رہے ہیں (اے ایف پی)

خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ بورڈ برائے ثانوی و اعلی ثانوی تعلیم کے زیر اہتمام ہونے والے جماعت نہم کے امتحانات 2023 کے نتائج میں مجموعی طور پر سائنس گروپ میں تقریباً 40 فیصد طلبہ فیل ہو گئے ہیں۔

بورڈ کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق لڑکوں کے فیل ہونے کا تناسب تقریباً 45 فیصد جب کہ لڑکیوں کی فیل ہونے کا تناسب تقریباً 24 فیصد ہے۔

ضلع لوئر دیر کے محکمہ تعلیم کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک جن سکولوں کا نتیجہ دیکھا گیا، ان سے یہ بات سامنے آئی کہ زیادہ بچے اسلامیات کے پرچے میں فیل ہوئے ہیں۔

مجموعی طور پر 36 ہزار سے زیادہ لڑکے امتحان دیا تھا، جن میں اعداد وشمار کے مطابق 16 ہزار سے زیادہ کو فیل قرار دیا گیا، جبکہ 17 ہزار سے زیادہ طالبات میں سے تقریباً پانچ ہزار طالبات کامیاب نہ ہو سکیں ہیں۔

مالاکنڈ بورڈ برائے ثانوی و اعلی ثانوی تعلیم (جسے مختصراً مالاکنڈ بورڈ بھی کہا جاتا ہے) لوئر دیر، اپر دیر، مالاکنڈ، اور باجوڑ کے اضلاع کے سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے طلبہ کے امتحانات کا اہتمام کرتا ہے۔

آرٹس گروپ کے تقریباً 43 فیصد طلبہ فیل ہیں، جبکہ سائنس اور آرٹس گروپس میں مجموعی طور پر فیل ہونے کا تناسب 44 فیصد تک رہا۔ 

نتائج کے مطابق مالاکنڈ بورڈ کے زیر اہتمام چلنے والے سکولوں میں بعض سکول ایسے بھی ہے، جہاں یا تو ایک طالب علم بھی پاس نہیں ہوا ہے اور یا پاس ہونے والے طلبہ کی تعداد ایک سے پانچ  تک ہے۔

مالاکنڈ بورڈ کے جاری کردہ نتائج کے مطابق گورنمنٹ ہائی سکول پلئی مالاکنڈ کے 152 طلبہ میں سے صرف ایک طالب علم پاس قرار دیا گیا، جبکہ گورنمنٹ ہائی سکول ڈھیرئی مالاکنڈ کے 59 طلبہ میں سے صرف تین طلبہ پاس ہو سکے۔ 

کئی ایک ایسے تعلیمی ادارے بھی ہیں جہاں نہم کا امتحان دینے والا ایک طالب علم بھی پاس نہیں ہو سکا۔ اس سکولوں میں لوئر دیر کے گورنمنٹ ہائی سکول ڈھیری کشمیر، گورنمنٹ ہائر سیکنڈری سکول زیارت تالاش اور گورنمنٹ گرلز ہائی سکول حاجی آباد شامل ہیں۔ 

اسی طرح اقرا چلڈرن اکیڈمی حاجی آباد، ڈیپ مائنڈ کالج میدان، رایان ایجوکیشن سسٹم میدان، اقرا روضہ الاطفال اکیڈمی باجوڑ، طیبہ انٹرنیشل سکول باجوڑ، گورنمنٹ ہائی سکول ہایا گئی اپر دیر، اور گورنمنٹ ہائی سکول بیلا گاولڈئی میں بھی کوئی طالب علم پاس نہیں ہو سکا۔ 

سوات بورڈ کے نہم کے نتائج میں مجموعی طور پر 56 فیصد طلبہ فیل قرار دیے گئے، جن میں لڑکیوں کے فیل ہونے کا تناسب 41 فیصد اور لڑکوں کا 62 فیصد رہا۔

سوات کے زیر اہتمام 915 سکولوں کے جماعت نہم کے امتحانات میں 49 سکول ایسے ہیں جن میں ایک طالب علم کامیاب نہیں ہو سکا ہے، جبکہ 42 سکول ایسے ہیں جن کا صرف ایک ایک طالب علم پاس قرار دیا گیا۔

صوبے کے دوسرے بورڈز کی صورت حال

سوات اور مالاکنڈ بورڈز کے مقابلے میں باقی تعلیمی بورڈز کے زیر اہتمام ہونے والے امتحانات میں نتائج قدرے بہتر رہے۔

کوہاٹ بورڈ میں فیل ہونے والے طلبہ کا تناسب 29 فیصد رہا، جبکہ پشاور بورڈ کے زیر اہتمام جماعت نہم کا امتحان دینے طلبہ میں سے 99 فیصد کو کامیاب قرار دیا گیا۔

پورے صوبہ خیبر پختونخوا کی سکولوں میں ایک ہی نصاب پڑھایا جاتا ہے جبکہ جماعت نہم کے لیے تمام بورڈز کے کل نمبر بھی 600 ہیں۔ جماعت نہم و دہم کے مجموعی نمبر 1200 ہیں۔

مالاکنڈ اور سوات میں طلبہ فیل کیوں ہوئے؟

صوبائی محکمہ تعلیم نے صوبے کے ان تمام سکولوں کو رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی ہے، جہاں 50 فیصد سے کم طلبہ کامیاب رہے۔

شاہد انور ضلع لوئر دیر کے محکمہ تعلیم کے اسسٹنٹ ایڈیشنل  ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (اے ایس ڈی او) ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

 انہوں نے نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ صوبائی محکمہ تعلیم کی ہدایت پر نتائج کی چانج پڑتال کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو وجوہات پر کام کریں گی۔ 

انہوں نے بتایا کہ اب تک جن سکولوں کا نتیجہ دیکھا گیا ہے، ان سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ زیادہ بچے اسلامیات کے پرچے میں فیل ہوئے ہیں۔

’اس کی ایک بنیادی وجہ ہو سکتی ہے کہ اسلامیات کا پہلا پرچہ تھا اور پیپر کے پیٹرن میں تبدیلی کی گئی تھی۔‘ 

شاہد انور نے بتایا، ’بورڈ والوں نے پہلے سے بتائے بغیر پرچے میں سٹوڈننٹس لرننگ آؤٹ کم (ایس ایل او) کے تحت کتاب میں مضمون کے اندر سے معروضی سوالات دیے تھے، جو مضمون کی ایکسرسائز میں موجود نہیں تھے۔‘

شاہد انور کے مطابق یہ سوالات ایسے نہیں تھے کہ سبق میں موجود نہیں تھے، بلکہ طلبہ نے وہی سوالات یاد کیے تھے جو صرف کتاب میں سبق کے آخر میں دیے گئے ہوتے ہیں۔ 

فزکس (طبیعات) کے پرچے میں بھی طلبہ کی بڑی تعداد فیل ہوئی، جو تقریباً 16 فیصد رہی۔

شاہد انور نے ناکام ہونے کی ایک دوسری وجہ نہم کلاس میں حاضری میں کمی کو قرار دیا۔ ’نتائج کے بعد ہم نے حاضریوں کا تناسب دیکھنا شروع کیا ہے تو حاضریاں بھی کم ہیں۔‘

انہوں نے مزید بتایا کہ بورڈ کے ایک اجلاس میں بات ہوئی کہ سرکاری سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی زیادہ غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، جو ہفتے میں دو تین دن بازار میں محنت مزدوری کر کے خاندان کے لیے کماتے اور اسی لیے سکول سے غیر حاضر رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماہانہ ریویو منٹس میں بعض سکولوں کے اساتذہ نے ان حقائق سے پردہ اٹھایا ہے۔ 

سعید احمد لوئر دیر کے ایک گورنمنٹ ہائی سکول کے پرنسپل ہیں اور ان کے سکول میں نہم کا نتیجہ 95 فیصد رہا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کیمپس