کیا بچوں کو چائے اور کافی دینی چاہیے؟

کیفین ایک قدرتی محرک ہے جو عام طور پر چائے، کافی اور کوکو کے پودوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ دماغ اور مرکزی اعصابی نظام کو متحرک کر کے کام کرتا ہے۔

کیا آپ اپنے بچوں کو چائے یا کافی پلاتے ہیں؟ اس سے بچوں کی صحت اور معمولات پر کیا اثرات پڑھتے ہیں اس بارے میں انڈپینڈنٹ اردو ماہر غذائیت کے علاوہ لاہور کے ایک سرکاری ہسپتال کے بچوں کے امراض کے شعبے کے سربراہ اور تین بچوں کی ایک والدہ سے بھی بات کی۔

یہ تحریر آپ کو یہ جاننے میں مدد دے سکتی ہے کہ بچوں کے لیے چائے ضروری ہے کہ نہیں۔

کیا بچوں کو چائے دینی چاہیے؟

لاہور سے تعلق رکھنے والی شگفتہ ہادی کے تین بچے ہیں۔ جن کی عمریں پانچ سے نو سال کے درمیان ہیں۔ انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے شگفتہ نے بتایا کہ ان کے گھر میں سبھی چائے اور کافی کے شوقین ہیں۔

شگفتہ کہتی ہیں کہ 'چائے کے بغیر پاکستان میں کس کا گزارا ہے؟ ہمیں تو جب کوئی کہے کہ وہ چائے نہیں پیتا تو ہم تو حیران اور پریشان ہو جاتے ہیں کہ ہیں یہ چائے نہیں پیتے۔ اس پر تو سوشل میڈیا میمز بھی اتنی بن چکی ہیں کہ پاکستانیوں کی رگوں میں خون نہیں چائے بہتی ہے۔'

یہ بات کہنے کے بعد وہ کھل کھلا کر ہنس پڑیں۔

شگفتہ نے بتایا کہ ان کے گھر میں بچوں سمیت سب نے دن بھر میں کم از کم دو کپ چائے تو لازمی پینی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ جتنی مرضی چائے بنا لیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’بالکل ہمارے بچے چائے پیتے ہیں۔ خاص طور پر سردیوں میں تو میں ضرور دے دیتی ہوں، انہیں پسند ہے، ٹھنڈ میں ذرا گرم رکھتی ہے بچوں کو۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سردیوں میں ان کے ہاں کافی کا استعمال بھی ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ گھر کے سب افراد زیادہ تر مل بیٹھ کر چائے پیتے ہیں تو بچوں کو بھی عادت ہو گئی ہے۔‘

انڈپینڈنٹ اردو نے ان سے پوچھا کہ چائے کے استعمال کے بعد انہوں نے اپنے بچوں کے اندر کوئی تبدیلی دیکھی؟ تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ’نہیں میں نے کبھی غور نہیں کیا، ہاں البتہ اگر بچے رات میں خاص طور پر ویک اینڈ پر چائے پی لیں تو سونے میں تنگ کرتے ہیں۔ نیند خراب ہو جاتی ہے لیکن یہ تو قدرتی عمل ہے کیونکہ چائے ویسے بھی آپ کو جگاتی ہے۔‘

لاہور کے ایم اے او ہسپتال کے بچوں کے امراض کے شعبے کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد کے مطابق ’بچوں کو چائے یا کافی ہر گزنہیں دینی چاہیے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ ان کی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ بچوں کے دل کی دھڑکن قدرتی طور پر بالغ افراد سے تیز ہوتی ہے اور چائے میں موجود کیفین دل کی دھڑکن کو مزید بڑھا دیتی ہے جو ان کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔‘

کیفین کیا ہے؟

کیفین ایک قدرتی محرک ہے جو عام طور پر چائے، کافی اور کوکو کے پودوں میں پایا جاتا ہے۔

یہ دماغ اور مرکزی اعصابی نظام کو متحرک کر کے کام کرتا ہے، آپ کو چوکنا رہنے اور تھکاوٹ دور کرنے میں مدد دیتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد کے مطابق ’بچوں کو چائے کی ضرورت نہیں ہوتی، ان کا پیٹ ویسے ہی چھوٹا سا ہوتا ہے اور اگر آپ اسے چائے سے بھر دیں گے اور خوراک نہیں دیں گے تو ان کی نشو نما پر اثر پڑے گا۔‘

پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد کے مطابق 'چائے میں کیفین کے ساتھ ساتھ اور ایسے عناصر بھی موجود ہوتے ہیں جو بچوں میں آئرن کو جذب نہیں ہونے دیتے۔ ان میں آئرن کی کمی ہوتی ہے جس سے خون کی کمی بھی ہو جاتی ہے۔ جس کے اپنے مسائل ہوتے ہیں اور اس سے ذہن کی نشو نما بھی متاثر ہوتی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ چائے کا دانتوں، دل کی دھڑکن، دماغ، جگر، گردوں اور معدے پر برا اثر پڑتا ہے۔

اس لیے بچوں کو چائے ہرگز نہیں دینی چاہیے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اسی حوالے سے برطانیہ میں مقیم ماہر غذایئت فریحہ جے سے بھی بات کی۔

فریحہ برطانیہ کی ہیلتھ کیئر پروفیشنز کونسل کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور سوشل میڈیا پر ’آپ کی ڈائٹیشن‘ کے نام سے بھی موجود ہیں اوردنیا بھر سے لاکھوں لوگ انہیں فالو کرتے ہیں اور ان سے اپنے لیے صحت مند خوراک کے مشورے حاصل کرتے ہیں۔

بچوں کو چائے دینے کے حوالے سے فریحہ کا کہنا تھا ’بالغوں کے لیے جو گائیڈ لائن ہے اس کے مطابق انہیں چار سو ملی گرام سے زیادہ کیفین نہیں لینی چاہیے جو کہ پانچ سے سات کپ چائے بنتی ہے۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ آپ نے کتنی کیفین لی ہے کیونکہ آپ نے کولا یا کوئی اور ایسا مشروب جس میں کیفین ہے اگر وہ بھی لیا ہے تو دیکھنا پڑے گا اور اس پر ریسرچ ہو چکی ہے۔

لیکن جب ہم بچوں کا سوچتے ہیں تو ابھی تک ایسی کوئی تحقیق نہیں ہوئی جس میں واضع طور پر بتایا گیا ہو کہ بچوں کو آپ اتنی کیفین دے سکتے ہیں؟‘

فریحہ کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں کہ چائے کے فوائد نہیں ہیں لیکن یہ فائدے بڑوں کے لیے ہیں بچوں کے لیے نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چائے میں ایسے اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو بڑے افراد کی قوت مدافعت کو مضبوط کرتے ہیں۔ اس میں ایسے عناصر ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرتے ہیں۔ اس کے باوجود کیفین زیادہ نہیں لینی چاہیے۔‘

ساتھ ہی انہوں ںے کہا ’اگر ہم سوچ رہے ہیں کہ ہم نے بچوں کو چائے دینی ہے تو بہت سوچ سمجھ کر دینی ہے۔ رہنمائی تو یہ ہے کہ 12 سال سے کم عمر بچوں کو چائے دینی ہی نہیں چاہیے کیونکہ اتنی تحقیق ہی نہیں ہوئی جس سے ہم معلوم کر سکیں یا بتا سکیں کہ بچے کتنی کیفین لیں گے تو ان کے جسم پر برا اثر پڑے گا۔ میں تو یہ کہوں گی کہ اگر آپ کے بچے ہیں تو انہیں چائے سے تھوڑا دور رکھیں۔‘

ان کا کہنا تھا ’ایک اور بات بھی غور طلب ہے کہ چائے میں ایسے ٹیننز ہوتے ہیں جو پودوں سے ملنے والی خوراک میں موجود آئرن کوآپ کے جسم میں جذب نہیں ہونے دیتے۔

ٹیننز, پولیفینولز یہ ایک قسم کا کیمیائی مرکب ہے جو مرکبات کے وسیع گروپ سے تعلق رکھتا ہے۔

یعنی اگر آپ دالیں کھا رہے ہیں، پالک لے رہے ہیں یا وہ سبزیاں جن میں آئرن ہے تو چائے اس آئرن کو جسم میں جذب نہیں ہونے دے گی۔ آئرن اس عمر میں بچوں کے لیے انتہائی ضروری ہے۔ نہ صرف ان کے جسم بلکہ ان کے دماغ کی نشونما کے لیے بھی۔‘

فریحہ کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ آئرن آکسیجن کو دماغ میں لے کر جاتا ہے اور اگر آپ اپنے بچے کو ان کھانوں کے ساتھ چائے بھی دے رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ آپ کا بچہ تھکا ہوا رہے، اس کی فکری نشونما نہ ہو پائے، تو آپ اپنے بچے کو چائے کیوں پلا رہے ہیں؟

امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس کے مطابق 12 سال سے کم عمر بچوں کو کیفین والی کافی، چائے، سوڈا، کھیلوں کے مشروبات یا دیگر مصنوعات نہیں دینی چاہیے جبکہ 12 سے 18 سال کی عمر کے درمیان کیفین والی مشروبات 100 ملی گرام تک محدود ہونی چاہیے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت