پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی لاہور کے تاجروں اور سرمایہ داروں سے کور ہیڈ کوارٹر میں طویل ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے بڑے تاجروں سے شکایات اور مسائل سنے اور انہیں حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
فوجی سربراہ سے ملاقات کرنے والے وفد میں شامل لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر کاشف انور نے بتایا کہ ملاقات کا یک نکاتی ایجنڈا معیشت میں بہتری کے اقدامات تھا۔ اس دوران آرمی چیف میڈیا سوشل میڈیا، سمگلرزاور جوڈیشل کرائیسز پر برہم دکھائی دیے۔
کاشف انور کے بقول، ’ہم سب شرکا حیران تھے کہ آرمی چیف معیشت کے بارے میں ہم سب سے زیادہ معلومات رکھتے ہیں۔ انہوں نے کئی مسائل ایسے بتائے جو ہمارے علم میں بھی نہیں تھے۔ انہیں سن کر لگا کہ اوہ کیندے نیں سب سیدھے ہو جاؤ۔ انہوں نے پنجابی زبان میں بھی بات کی، مذاق بھی کیا، لطیفے بھی سنائے اور کئی بار غصے میں بھی دکھائی دیے۔
تاہم انہوں نے سرمایہ داروں کی کھل کر باتیں سنیں اور واضح بتایا کہ وہ معیشت کی بہتری کے لیے کوئی بھی اقدام اٹھانے کو تیار ہیں۔ ’معیشت کی بہتری کے لیے انہوں نے وفد کے شرکا کی تجاویز خود نوٹ کیں اور بات کرتے ہوئے ایک ایک پوائنٹ پر تفصیل سے بات کی۔‘
ملاقات میں تاجروں کی تجاویز
کاشف انور نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کے دوران تاجروں کے وفد نے آرمی چیف کو بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز پیش کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کے لیے عملی نقطہ نظر بیان کیا کہ صارفین پر مالی دباؤ کم کرنے کے لیے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے۔ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے پر زور دیا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آرمی چیف سے جب تاجروں نے کہا کہ بینکوں کے لاکرز میں زیورات کی بجائے لوگوں نے ڈالرز چھپا رکھے ہیں، تو انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ’تواڈا کی خیال اے کی میں ہن لاکرز توڑ دیاں؟‘
انہوں نے خود تسلیم کیا کہ ڈالرز کی سمگلنگ ہو رہی ہےاور بلیک میں خرید و فروخت کی جا رہی ہے۔‘
کاشف انور نے کہا کہ ’انہوں نے آرمی چیف سے گرے اکانومی کو وائٹ اکانومی لانے کی طرف توجہ دلائی تو انہوں نے خود کہا کہ ہمیں معلوم ہے ہمارے ملک میں گرے کانومی وائٹ سے دو تین گنا زیادہ ہے۔ جس پر ہم نے انہیں اس مسئلہ کو حل کرنے کی درخواست کی۔
’میں نے ان سے کہا کہ بطور لاہور چیمبر کے صدر وہ کہتے ہیں کہ تاجر برادری سمجھتی ہے کہ ہمیں الیکشن نہیں چاہییں، پہلے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پیج پر بٹھائیں وہ چارٹر آف اکانومی سائن کریں اس کے بعد انتخابات کی طرف جائیں کہ ملک کو چلانا کیسے ہے لائحہ عمل دیں کہ 15 سے 20 سال کے لیے ملک کو آگے لے کر کیسے چلنا ہے۔‘
صدر چیمبر آف کامرس لاہور کے بقول ’انہوں نے آرمی چیف سے درخواست کی کہ ہم اتنی تجاویز دیتے ہیں لیکن ان پر عمل نہیں ہوتا۔ لہٰذا ایک ٹاسک فورس ایسی بنا دیں جو تاجروں کے ساتھ مل کر کام کرے جو مسائل اور تجاویز ہم دیں ان پر عمل درآمد کیا جائے اور آپ سے اس طرح کی ملاقاتیں بار بار ہونا ضروری ہے تاکہ مسائل اور ان کے حل میں تبادلہ خیال کا تسلسل برقرار رہے۔‘
’ہم نے ملاقات میں جو سمجھا کہ ڈالرز ان کی سب سے بڑی ترجیح ہے ڈالرز کا ملک سے نکلنا،روکنا اور ڈالرز کا ملک میں آنا اس پر وہ سب سے زیادہ سنجیدہ ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بحرانوں پر تشویش
کاشف انور نے کہا کہ ’میری کسی بھی آرمی چیف سے یہ پہلی ملاقات تھی۔ میں نے دیکھا کہ وہ ہر ایک کی بات نوٹ کر رہے تھے لیکن یہ انہیں کو معلوم ہے کہ ہماری تجاویز میں ان کی ترجیح کیا ہے۔ البتہ وہ بہت اچھے موڈ میں تھے، پنجابی میں بھی بات کی لطیفے بھی سنائے وہ اگریسیو بھی ہو جاتے تھے جہاں پاکستان کی بات آتی تھی جہاں نقصان کا تذکرہ ہوتا تھا۔ ناراضی کا بھی اظہار کرتے رہے۔‘
صدر چیمبر نے کہا کہ ’آرمی چیف نے میڈیا کو بھی رگڑا ہے سامنے بیٹھا کر رگڑا، انہوں نے غصے میں کہا کہ میڈیا صبح سے شام تک منفی خبریں دیتا ہے، اپنی ریٹنگ کے لیے تاکہ پیسے زیادہ آئیں۔ سوشل میڈیا پر بہت خفا تھے انہوں نے کہا کہ میں اسے ’شیطانی میڈیا‘ کہتا ہوں۔ کاروباری اور سمگلرز کو بھی رگڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا سے سمگلنگ کیوں نہیں کرتے؟ وہاں آلو، ٹماٹر سستے ہیں وہاں سے منگواؤ، نہ ملک میں صرف مغربی بارڈر پر جا کر کیوں سمگلنگ کرتے ہو؟‘
کاشف انور کے بقول، ’وہ ہم زیادہ اور بہتر معیشت کو جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا میرے پاس ہر معلومات ہیں ہر ایک کی معلومات ہیں۔ قانوی بحران، جوڈیشری بحران، سیاسی بحران، معاشی بحران۔ انہوں انہوں نے دو تین ایکشن بھی لیے، بیٹھے بیٹھے چاولوں سے متعلق کچھ تھا دو تین اور ایسے معاملات پر ایکشن کی ہدایات دیں۔‘