فاریکس اصلاحات: ’بڑے بینک عوامی لین دین کے لیے کمپنیاں بنائیں‘

سٹیٹ بینک نے فاریکس مارکیٹ کی نگرانی میں اضافہ کرتے ہوئے بڑے بینکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ زرمبادلہ کے لین دین کرنے کے لیے علیحدہ کمپنیاں قائم کریں۔

کراچی میں ایک شخص فاریکس ایکسچینج کمپنی کے دفتر کے سامنے سے گزر رہا ہے(اے ایف پی)

پاکستان کے مرکزی بینک نے بدھ کو فاریکس مارکیٹ میں اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے بڑے بینکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ عوامی سطح پر زرمبادلہ کے لین دین کے لیے علیحدہ ایکسچینجز قائم کریں۔ 

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے جولائی میں طے پانے والے تین ارب ڈالر کے قرض پروگرام کے تحت پاکستانی حکام سے کہا تھا کہ وہ کسی بھی پانچ کاروباری دنوں میں مقامی روپے کے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹس کے درمیان پریمیم کو 1.25 فیصد تک محدود کریں۔

اس سال پاکستانی روپے میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے، جس میں نگران حکومت آنے کے بعد پانچ فیصد کی ریکارڈ کم ترین سطح بھی شامل ہے۔

پاکستان کے مرکزی بینک نے اوپن مارکیٹ اور انٹر بینک میں ڈالر کے درمیان زیادہ فرق کو ختم کرنے کے لیے آج ایکسچینج کمپنیز کے شعبے میں اصلاحات متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

سٹیٹ بینک نے ایک پریس ریلیز میں بتایا کہ ’ان اصلاحات کے ایک حصے کے طور پر غیر ملکی زرمبادلہ کے کاروبار میں فعال طور پر مصروف معروف بینک عام لوگوں کی جائز غیر ملکی زرمبادلہ کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مکمل ملکیت والی ایکسچینج کمپنیاں قائم کریں گے۔

مزید برآں، مختلف قسم کی موجودہ ایکسچینج کمپنیوں اور ان کی فرنچائزز کو مربوط کرتے ہوئے متعین مینڈیٹ کے ساتھ ایکسچینج کمپنیوں کے زمرے میں تبدیل کیا جائے گا۔

پریس ریلیز کے مطابق اس کے علاوہ ایکسچینج کمپنیوں کے لیے کم از کم سرمائے کی حد 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کر دی جائے گی۔

روئٹرز کے مطابق کرنسی کے ذخیرہ اندوزوں، بلیک مارکیٹ کرنے والوں اور سمگلروں کے خلاف کریک ڈاؤن بھی شروع کیا گیا ہے تاکہ مارکیٹ کے نرخوں کے درمیان فرق کو کم کیا جا سکے۔

کریک ڈاؤن کے بارے میں معلومات رکھنے والے سکیورٹی حکام نے روئٹرز کو بتایا کہ سرحدی نگرانی کے نظام کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔

بروکریج عارف حبیب لمیٹڈ کے سی ای او شاہد حبیب نے کہا کہ غیر رسمی کرنسی مارکیٹ پر کریک ڈاؤن کی وجہ سے روپے کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے نرخوں کے درمیان فرق سکڑ گیا ہے۔

بدھ کو فاریکس ایسوسی ایشن نے بتایا کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں چار روپے کی بہتری آئی اور آج دوپہر 12 بجے تک ڈالر 313 روپے میں دستیاب تھا۔

آج انٹربینک میں ڈالر کی پاکستانی روپے میں قیمت 306.98 رہی جو گذشتہ روز 307.10 تھی۔

ایکسچینج کمپنیر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ حکومت اور متعلقہ حکام نے ڈالر کی بلیک مارکیٹ پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے ہیں جس کے نتیجے میں ڈالر اور روپے میں فرق نمایاں کم ہوا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نےانڈپینڈنٹ اردو کی نامہ نگار صالحہ فیروز سے گفتگو میں کہا کہ حکومتی کریک ڈاؤن سے مہنگائی تو کم ہو گی مگر یہ کریک ڈاؤن وقتی نہیں ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایکسچینج دفاتر میں سادہ لباس میں سکیورٹی اہلکاروں کی مبینہ تعیناتی خلاف قانون ہے اور اس حوالے سے انہوں نے سٹیٹ بینک کو تحریری شکایت درج کروا دی ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو نے اس تحریری شکایت پر ردعمل کے لیے سٹیٹ بینک سے رابطہ کیا لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں ملا۔

ظفر پراچہ نے مزید کہا کہ ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات ضرور کیے جائیں لیکن قانونی طریقوں سے کام کرنے والوں کو پریشان نہ کیا جائے۔ اس عمل سے گرے مارکیٹ اور بلیک مارکیٹ والوں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔‘

ماہر معاشیات  ڈاکٹر اقدس افصل نے نامہ نگار صالحہ فیروز کو بتایا کہ ’افواج پاکستان کے سربراہ جنرل عاصم منیر کی بزنس کمیونٹی سے ملاقات کے بعد صورت حال میں تبدیلی نظر آ رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ بلیک مارکیٹ میں کام کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن اور نئی سرمایہ کاری سے ہی صورت حال میں بہتری ممکن ہے۔

ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ کارٹلز، ذخیرہ اندوزوں اور سمگلروں کے خلاف کارروائی میں کوئی تفریق نہیں ہو رہی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت