یوکرین کو ہتھیار نہیں دیے: پاکستان

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے امریکی جریدے دی انٹرسیپٹ کی خبر کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کی عمارت کی تصویر (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستانی دفتر خارجہ نے امریکی جریدے ’دی انٹرسیپٹ‘ کی خبر پر پیر کو ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان روس اور یوکرین کے تنازعے میں غیر جانبداری کے اصول پر عمل پیرا ہے اور فریقین میں سے کسی کو ہتھیار فراہم نہیں کر رہا۔

دی انٹرسیپٹ کی خبر میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کے بدلے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو ہتھیار فراہم کیے ہیں۔

امریکی جریدے کی اس خبر کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کی جانب سے پوچھے جانے والے سوالات کے جواب میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے اپنے بیان میں دی انٹرسیپٹ کی خبر کو ’بے بنیاد‘ اور ’من گھڑت‘ قرار دیا۔

بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کے پاکستان کے لیے عبوری معاہدے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کامایب مذاکرات ہوئے جس کی بنیاد مشکل لیکن ضروری معاشی اصلاحات تھیں۔ ان مذاکرات کو کوئی اور رنگ دینا غیر مناسب ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان روس اور یوکرین کے تنازعے کے معاملے پر سختی سے غیر جانبداری پر عمل پیرا ہے اور دونوں میں سے کسی کو ہتھیار فراہم نہیں کر رہا۔ پاکستان کی دفاعی برآمدات خریداروں کے لیے سخت شرائط کے ساتھ ہوتی ہیں۔‘

دوسری جانب پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پریز روئز نے بھی امریکی جریدے کی اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کہ ’ہمارا اس (دی انٹرٹسیپٹ) خبر میں موجود تردید کے علاوہ کوئی اضافی موقف نہیں۔‘

امریکی نیوز ویب سائٹ ’دی انٹرسیپٹ‘ نے اپنی ایک خبر میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو رواں سال عالمی مالیاتی فنڈ ’آئی ایم ایف‘ سے تین ارب ڈالر قرض کی فراہمی کا معاہدہ اس لیے طے پایا کیوں کہ پاکستان نے امریکہ کی پشت پناہی سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی ایک خفیہ ڈیل کی تھی۔

لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے نگران وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس ’سابقہ ٹوئٹر‘ پر ایک بیان میں کہا کہ ’بلاشبہ ایک بہترین تحریر۔‘

لیکن جب مرتضی سولنگی سے رابطہ کر کے اس خبر پر موقف جاننا چاہا تو ان کا کہا کہ ’وزارت خارجہ، وزارت دفاعی پیدوار اور آئی ایس پی آر (فوج کے شعبہ تعلقات عامہ) سے رابطہ کریں۔

دی انٹرسیپٹ نے مبینہ خفیہ ڈیل کے بارے میں کہا کہ ’اس معاہدے کے بارے میں معلومات رکھنے والے دو ذرائع کے مطابق امریکہ کو پاکستانی اسلحے کی خفیہ فروخت نے رواں سال کے اوائل میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے متنازع پیکج حاصل کرنے میں مدد کی۔‘

ویب سائٹ نے مزید کہا ہے کہ اس خفیہ ڈیل کی’تصدیق پاکستان اور امریکی حکومت کی اندرونی دستاویزات سے ہوئی ہے۔ اسلحے کی فروخت یوکرین کی فوج کو فراہم کرنے کے مقصد سے کی گئی تھی ، جو اس تنازعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتی ہے۔‘

دی انٹرسیپٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلحے کی ترسیل کے خبر اسے اس سال پاکستانی فوج کے اندر موجود ایک سورس (ذریعے) کی جانب سے ملی۔‘

پاکستانی فوج کی طرف سے اس دعویٰ پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

جولائی میں آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو تین ارب ڈالر دینے کا ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ (ایس بی اے) معاہدہ طے پایا تھا۔

دی انٹرسیپٹ نے لکھا ہے کہ ’23 مئی 2023 کو امریکہ میں پاکستان کے سفیر مسعود خان امریکی وزارتِ خارجہ کے اسسٹنٹ سیکریٹری ڈونلڈ لو کی واشنگٹن میں ملاقات ہوئی جس میں اس بات پر گفتگو ہوئی کہ یوکرین کو پاکستانی اسلحے کی فراہمی سے آئی ایم ایف کی نظر میں پاکستانی کی مالی حیثیت بہتر ہو جائے گی۔

’ڈونلڈ لو نے پاکستانی سفیر کو بتایا کہ امریکہ نے پاکستان کو رقم کی ادائیگی منظور کر لی ہے اور وہ خفیہ طریقے سے آئی ایم ایف کو اس بارے میں بتا دے گا۔ لو کے مطابق یہ رقم 90 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ ہے۔

’لیکن جب دی انٹرسیپٹ واشنگٹن میں پاکستانی جب اس بارے میں ردعمل جاننے کی کوشش کی تو سفارت خانے اس پر کسی بھی طرح کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔‘

جب کہ امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان بھی انکار کر چکے ہیں کہ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول میں امریکہ نے پاکستان کی کسی طرح کی مدد کی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ اس (قرض کے حصول کے لیے) بات چیت کا فریق نہیں تھا، حالانکہ ہم پاکستان کو اس کے اصلاحاتی پروگرام پر آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری طور پر شامل ہونے کی ترغیب دیتے رہتے ہیں۔‘

آئی ایم ایف کے ترجمان نے بھی دی انٹرسیپٹ کو بتایا کہ ان خبروں میں کوئی حققیت نہیں کہ پاکستان کو قرض دیتے وقت عالمی مالیاتی ادارے پر کسی طرح کا دباؤ تھا۔ 

یوکرین سے متعلق پاکستان کا موقف 

پاکستان کی جانب سے یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے کی خبریں ماضی میں بھی سامنے آتی رہی ہیں لیکن اسلام آباد ان کی تردید کر چکا ہے۔

رواں سال جولائی میں یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ یہ یوکرین کے کسی بھی وزیر خارجہ کا اسلام آباد کا پہلا دورہ تھا۔ 

اس دورے کے موقع پر دیمیترو کولیبا نے اس وقت کے پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے بھی خطاب کیا تھا جس میں یوکرین کو اسلحے کی فراہم سے متعلق بھی سوال کیا گیا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلاول بھٹو نے سوال کے جواب میں کہا کہ ’آپ اس معاملے پر پاکستان کا موقف جانتے ہیں میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہوں گا کہ ہمیں یہ افسوس ناک لگا کہ میڈیا کے بعض ادارے (روس سے) جنگ شروع ہونے کے بعد سے یوکرین کو فوجی سپلائی کا الزام لگانے والی بے بنیاد خبریں شائع کرنے کی کوشش کی ہے۔‘ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس معاملے پر غیر جانبدار رہنے کے اپنے اصولی موقف پر قائم ہے ’ہم نے یوکرین کو دفاعی سپلائی کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔‘ 

روسی وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے بھی کہا کہ اسلحے کی فراہمی کے حوالے سے  ’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ کوئی معاہدہ یا بین الحکومتی انتظامات نہیں ہے۔‘ 

دیمیترو کولیبا کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تکنیکی تعاون سے متعلق ایک معاہدہ 1996 میں طے پایا تھا جس کے تحت یوکرین کی دفاعی صنعت کے تعاون سے پاکستان میں الخالد ٹینک کی تیاری شامل ہے۔ 

آئی ایم ایف قرض اور شکوک شبہات

حالیہ مہینوں میں ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جاتی رہیں کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض کی ادائیگی ملک کی جوہری صلاحیت میں کسی طرح کی کمی سے مشروط کیا ہے۔

لیکن پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار  کہہ چکے ہیں ’نہ تو آئی ایم ایف اور نہ ہی کسی دوسرے ملک نے ہماری جوہری صلاحیت کے حوالے سے کوئی شرط عائد کی اور نہ ہی پاکستان سے کوئی مطالبہ کیا ہے۔‘

جبکہ آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایسٹر پریز روئز نے بھی 20 مارچ کو ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد سے مذاکرات معاشی مسائل کے حل اور مالی استحکام پر ہو رہے ہیں اور ان کے ملکی جوہری پروگرام سے تعلق جوڑنے کی قیاس آرائیوں میں کوئی سچائی یا حقیقت نہیں۔

روئز کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاکستان سے مذاکرات صرف معاشی پالیسی پر ہو رہے ہیں اور ان کا مقصد مالی استحکام ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان