افغان پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے ’افغان ریفیوجی کونسل آف پاکستان‘ کے ایک رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ نو ستمبر سے اب تک پاکستان میں پولیس نے چار ہزار سے زائد افغان باشندوں کو حراست میں لیا جن میں سے قانونی دستاویزات موجود ہونے کے باعث 2800 کو تو رہا کر دیا گیا جبکہ 1200 کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔
افغان ریفیوجی کونسل آف پاکستان کے رہنما حاجی عبد اللہ بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان میں افغان باشندے 1979 سے مقیم ہیں جن میں سے بعض کے پاس قانونی دستاویز موجود ہیں جبکہ دیگر غیرقانونی طور پر مقمیم ہیں۔ ’ہم اس کی حمایت نہیں کرتے مگر جن کے پاس دستاویز ہیں انہیں تنگ نہ کیا جائے۔‘
دوسری جانب افغان ریفیوجی کمشنریٹ خیبرپختونخوا نے رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کو ’ہراساں‘ اور ’گرفتار‘ کرنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
افغان ریفیوجی کمشنریٹ نے صوبائی پولیس افسر خیبر پختونخوا کو ایک مراسلے میں لکھا ہے کہ رجسٹرڈ افغان پناہ گزین جن کے پاس نادرا کی جانب سے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن یا پی او آر ہے ان کو ’ہراساں‘ نہ کیا جائے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت کے احکامات پر عمل کرنے کے لیے تمام ریجنل پولیس افسران کو ہدایت جاری کی جائے۔
اس بارے میں مزید جاننے کے لیے جب انڈپینڈنٹ اردو نے کراچی پولیس کے ترجمان ریحان خان سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف نو ستمبر سے کارروائی شروع کی گئی ہے۔‘
کراچی پولیس کے ترجمان نے بتایا کہ ’نو سے 14 ستمبر تک کراچی پولیس نے غیر قانونی طور پر مقیم 545 افغان باشندوں کو گرفتار کیا ہے۔ ‘
پولیس ترجمان کی جانب سے جو اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں وہ صرف کراچی شہر کے ہیں۔
ریحان خان کے مطابق: ’غیر قانونی طور پر مقیم افغان باشندوں کے خلاف کارروائی جاری ہے 14 تاریخ کے بعد گرفتار ہونے والے افغان باشندوں کے اعداد و شمار کو اکٹھا کیا جا رہا ہے۔‘
اس حوالے سے پاکستان کا موقف ہے کہ افغان پناہ گزینوں کے خلاف جو بھی کارروائی کی جاتی ہے یا فیصلہ لیا جاتا ہے تو وہ پاکستانی قوانین کے مطابق ہوتا ہے۔
پاکستان کے دفتر خارجہ میں 14 ستمبر کو ہونے والی پریس بریفنگ کے دوران اسی بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’افغان پناہ گزینوں کے خلاف کوئی بھی کارروائی یا فیصلہ پاکستانی قوانین کے مطابق لیا جائے گا اور ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ جب بھی ایسے فیصلے کیے جائیں تو ان کی بنیاد مضبوط کیسز ہوں۔‘
دوسری جانب پشاور میں بھی پولیس کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران چھ سو سے زیادہ افغان باشندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
پولیس ترجمان محمد عالم خان نے انڈپینڈنٹ اردو کے نامہ نگار اظہار اللہ کو بتایا کہ ’گذشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران پشاور میں غیر قانونی طریقے سے رہائش پذیر 632 افغان پناہ گزینوں کو فارن ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ صوبے بھر کی نہیں بلکہ صرف پشاور کی حدود میں ہونے والی گرفتاریاں ہیں۔‘
محمد عالم خان نے بتایا کہ ’پشاور میں حالیہ دنوں میں ایسی کوئی خاص مہم جاری نہیں ہے بلکہ یہ معمول کی کارروائیاں ہیں جو کئی عرصے سے چلی آ رہی ہیں جس کے تحت غیرقانونی طریقے سے رہائش پذیر کسی بھی شخص کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔‘
نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے حکم پر غیرقانونی مقیم غیر ملکیوں کے خلاف کارروائیاں۔
— Islamabad Police (@ICT_Police) September 17, 2023
تھانہ سبزی منڈی اور شمس کالونی کے علاقہ میں اسلام آباد پولیس کا سرچ آپریشن ،79 مشکوک افراد کو قانونی رہائش کا ثبوت فراہم نہ کرنے پر تھانہ منتقل کیا گیا۔
34 افراد کو بعد از تصدیق اور…
اس طرح دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے بھی غیرقانونی طور پر مقیم ’غیر ملکیوں‘ کے خلاف کارروائیوں کی تصدیق کی ہے۔
اسلام آباد پولیس نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر 17 ستمبر کو اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں پولیس کے سرچ آپریشن کے نتیجے میں 79 مشکوک افراد کو قانونی رہائش کا ثبوت فراہم نہ کرنے پر تھانے منتقل کیا گیا۔
پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ یہ کارروائیاں نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کے حکم پر کی گئی ہیں تاہم پولیس کے بیان میں ’افغان پناہ گزینوں‘ کا ذکر نہیں بلکہ گرفتار افراد کو ’غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی‘ کہا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس حوالے سے پنجاب پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’افغان شہریوں سے متعلق فیصلہ وفاقی حکومت کا اختیار ہے اور تاحال پنجاب پولیس کو کسی بھی کارروائی کی ہدایت نہیں کی گئی ہے۔‘
پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی تعداد
پاکستان افغان باشندوں کو پناہ دینے والا ایک بڑا ملک ہے جہاں افغان پناہ گزین کئی دہائیوں سے مقیم ہیں۔
افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام کے بعد بڑی تعداد میں افغان باشندے سرحد پار کر کے پاکستان پہنچے، جن کے پاس اب یہاں مزید رہنے کے لیے ضروری دستاویزات نہیں ہیں۔
پاکستان میں موجود افغان پناہ گزین تین اقسام کے ہیں۔ ایک وہ ہیں، جنہیں نادرا کی جانب سے پروف آف رجسٹریشن یعنی ’پی او آر‘ کارڈز جاری کر کے سرکاری طور پر بناہ گزین رجسٹر کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) کے مطابق جون 2022 تک پی او آر رکھنے والے افغان شہریوں کی تعداد 13 لاکھ ہے۔
دوسری قسم وہ ہے جنہوں نے کسی پاکستانی شہری کی مدد سے پاکستان کا قومی شناختی کارڈ حاصل کر لیا ہے۔ جبکہ افغان پناہ گزینوں کی پاکستان میں مقیم تیسری قسم وہ ہے جن کے پاس کوئی قانونی دستاویز موجود نہیں ہیں۔
ایسے افغان پناہ گزینوں کی تعداد کے متعلق نہ تو یو این ایچ سی آر اور نہ ہی حکومت کے پاس اعداد و شمار موجود ہیں۔