سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ہفتے کو نیویارک میں اقوام متحدہ کی 78 ویں جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران متعدد عالمی بحرانوں کے پرامن حل پر زور دیا۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’ہمارے ملک نے شہریوں کا وقار بڑھانے اور ذریعہ معاش اور مہذب زندگی کے ساتھ ساتھ سب کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے متعدد قوانین بنائے اور موجودہ قوانین میں ترمیم بھی کی۔‘
انہوں نے اسرائیل فلسطین تنازعے کے ایک ایسے حل کے لیے سعودی عرب کی حمایت کا اعادہ کیا ’جو فلسطینی عوام کو 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد ریاست کے قیام کی اجازت دیتا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو گا۔‘
سعودی وزیرخارجہ نے شام، یمن، لبنان، عراق، لیبیا، یوکرین اور سوڈان کے تنازعات اور بحرانوں کے حل پر بھی زور دیا۔
سعودی وزارت خارجہ کے ایکس اکاؤنٹ پر شیئر کی جانے والی ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب جمہوریہ یمن کی سلامتی اور استحکام کے لیے اپنی دلچسپی کا اعادہ کرتا ہے اور یمن کے بحران کو حل کرنے اور یمنی عوام کی مشکلات کم کرنے کے مقصد سے کی جانے والی تمام کوششوں کا حامی ہے۔‘
“The Kingdom affirms its keenness on the security and stability of the Republic of Yemen and supports all efforts aimed at resolving the crisis in Yemen, and alleviating the human suffering of the Yemeni people.”
— Foreign Ministry (@KSAmofaEN) September 24, 2023
- Foreign Minister HH Prince @FaisalbinFarhan remarks at #UNGA78. pic.twitter.com/prFapLdxmP
انہوں نے سوڈان میں کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سعودی عرب نے اس سال کے شروع میں امریکہ کی شراکت سے جدہ میں سوڈانی مسلح افواج اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کی میزبانی کی تھی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب شہریوں کے تحفظ اور امداد کی فراہمی کی ضمانت کے لیے فعال طور پر کام کر رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’بحران کے آغاز سے ہی ہم نے ہزاروں سوڈانیوں اور ہمسایہ اور برادر ممالک کے شہریوں کے انخلا کی کارروائیاں کرتے ہوئے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مسلسل اقدامات کیے ہیں۔‘
شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’شاہ سلمان نے سوڈانی عوام کے لیے فنڈز جمع کرنے کی غرض سے ایک اقدام بھی شروع کیا ہے اور سعودی امدادی ایجنسی کے ایس ریلیف کے ذریعے سوڈان کو 10 کروڑ ڈالر کی انسانی امداد دینے کا حکم دیا ہے۔‘
شہزادہ فیصل کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب لیبیا سے تمام غیر ملکی افواج کے انخلا کے مطالبوں کی حمایت کرتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب لیبیا میں سلامتی اور استحکام کی اہمیت پر زور دیتا ہے تاکہ اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کو یقینی بنایا جائے اور اس کے داخلی معاملات میں مداخلت کو روکا جا سکے۔‘
عالمی ثالث کے طور پر سعودی عرب کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے شہزادہ فیصل نے یوکرین میں تنازع کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کا ذکر کیا، جس میں مئی میں جدہ میں عرب لیگ کے سربراہ اجلاس میں شرکت کی دعوت دینا اور اگست میں جنگ پر ایک بین الاقوامی سربراہی اجلاس کی میزبانی شامل ہے۔
اگست میں ہونے والے اس اجلاس میں 40 سے زائد ممالک نے شرکت کی، جن میں بہت سے ایسے ممالک بھی تھے جنہوں نے خاص طور پر روس کی مذمت نہیں کی تھی۔
شہزادہ فیصل نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان خودمختاری، آزادی، سلامتی اور عدم مداخلت کے باہمی احترام پر مبنی سفارتی تعلقات کی بحالی کو بھی سراہا۔
دونوں ممالک نے سات سال کے کشیدہ تعلقات کے بعد اپریل میں سفارتی تعلقات بحال کیے تھے، جو چین کی ثالثی میں ایران اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کے درمیان بیجنگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران ہونے والی ڈیل کا حصہ ہیں۔
شہزادہ فیصل نے عالمی برادری سے اسلاموفوبیا کے خلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’جب دہشت گردی یا انتہا پسندی کی حمایت یا سرپرستی کی بات آتی ہے تو دنیا کو سختی اور عزم کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔‘
Foreign Minister HH Prince @FaisalbinFarhan at #UNGA78: “Our International community has achieved successive successes in the face of terrorism & extremism. We continue to work hard to confront & eliminate this scourge that has nothing to do with any race, religion, or belief.” pic.twitter.com/K5WgAMCdRp
— Foreign Ministry (@KSAmofaEN) September 24, 2023
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں مقدس اقدار کے خلاف ہر قسم کے حملوں اور نفرت اور کسی بھی نام سے اسلاموفوبیا کو مسترد کرنا ہو گا اور قرآن کو نذر آتش کرنے جیسے واقعات کو روکنا ہو گا۔
’ہم ان اقدامات کی سنگینی کے بارے میں متنبہ کرتے ہیں جو لوگوں کے درمیان باہمی احترام خطرے میں ڈالتے ہیں اور رواداری، اعتدال پسندی اور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کی بین الاقوامی کوششوں میں رکاوٹ بنتے ہیں۔‘
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر شہزادہ فیصل نے سعودی عرب کے اخراج کو کم کرنے کے عزم اور ’پائیداری کو یقینی بنانے کے لیے توانائی کے تمام دستیاب ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے کم اخراج کے ساتھ صاف توانائی کے نظام کی طرف بتدریج اور ذمہ دارانہ منتقلی‘ کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اور جب استحکام کی بات آتی ہے تو ہم دنیا بھر میں اپنے قائدانہ کردار کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے مزید کہا کہ ’مملکت نے ماحول کے تحفظ اور گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کے لیے سعودی گرین انیشی ایٹو اور مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو شروع کیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ‘مملکت کاربن نیوٹریلٹی کے لیے سرکلر اکانومی کا نقطہ نظر استعمال کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے اپنے تعاون کو دوگنا کر دیا ہے۔‘
ان کے مطابق ’آبی وسائل کے بہتر انتظام کو فروغ دینے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔‘
توانائی کی عالمی فراہمی کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے ساتھ مل کر عالمی سطح پر صارفین اور پروڈیوسرز کی ضروریات کو پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم مستقبل کے امکانات پر توجہ مرکوز کریں گے جس میں ٹیکنالوجی اور پائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے حصول پر توجہ دی جائے گی۔
’یہ عالمی اثرات والے منصوبوں کو فروغ دینے کا ایک بہترین موقع ہوگا جو جدت، شمولیت اور پائیداری کے ذریعے حل تلاش کرنے کی غرض سے تعاون کو فروغ دے سکتے ہیں۔‘
انہوں نے اپنی تقریر کے دوران ’جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے مقصد کے حصول کے لیے کوششوں کی اہمیت‘ پر بھی زور دیا۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ ’سعودی عرب نے ورلڈ ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے اپنی بولی جمع کرا دی ہے۔ ہم مستقبل کے بارے میں ایک پرعزم پالیسی بھی رکھتے ہیں۔‘
اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے ان تمام ممالک کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مملکت کی ورلڈ ایکسپو کی بولی کی حمایت کی۔