فارمنگ: پاکستان سعودی عرب اور دیگر سے چھ ارب ڈالر کا خواہاں

پاکستان کارپوریٹ فارمنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری لانے کے لیے الضحارہ، صالح اور الخریف جیسی متعدد سعودی کمپنیوں کے ساتھ رابطے کر رہا ہے۔

پاکستان کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور بحرین سے آئندہ تین تا پانچ برسوں کے دوران چھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا خواہاں ہے جس کا مقصد ملک بھر میں 15 لاکھ ایکڑ پہلے سے غیرآباد زمین پر کاشت کاری اور موجودہ پانچ کروڑ ایکڑ زرعی زمین کو میکانائز کرنا ہے۔

یہ بات فونگرو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ر) طاہر اسلم نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں بتائی ہے۔ 

فونگرو سابق پاکستانی فوجی افسران کی جانب سے چلائے جانے والے فوجی فاؤنڈیشن انویسٹمنٹ گروپ کا حصہ ہے اور ایس آئی ایف سی کے تحت زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے اقدامات فونگرو کے زیر انتظام ہیں۔

حالیہ پیش رفت پاکستان کی جانب سے زراعت، کان کنی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار اور توانائی کے شعبوں میں غیر ملکی فنڈنگ لانے کے لیے خصوصی سرمایہ کاری سہولت ی کونسل (ایس آئی ایف سی) ایک سول ملٹری ہائبرڈ فورم کے قیام کے چند ماہ بعد سامنے آئی ہے۔

طاہر اسلم نے عرب نیوز کو بتایا کہ پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران کا سامنا ہے اور اسے رواں مالی سال میں اپنے تجارتی خسارے کو پورا کرنے اور اپنے بین الاقوامی قرضوں کی ادائیگی کے لیے اربوں ڈالر کا زرمبادلہ چاہیے۔

رواں ماہ کے آغاز میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کان کنی، زراعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں آئندہ پانچ سال کے دوران پاکستان میں 25 ارب ڈالر فی ملک تک کی سرمایہ کاری کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

فونگرو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ر) طاہر اسلم نے عرب نیوز کو ایک انٹرویو میں بتایا: ’ہم نے ابتدائی تین سے پانچ برسوں میں تقریبا پانچ سے چھ ارب ڈالر [خلیجی ممالک سے سرمایہ کاری] کا تخمینہ لگایا ہے۔

انہوں نے ہر انفرادی ملک کی سرمایہ کاری کے بارے میں تفصیلات شیئر کرنے سے انکار کیا۔

سی ای او نے کہا کہ کمپنی کارپوریٹ فارمنگ کے شعبے میں سرمایہ کاری لانے کے لیے الضحارہ، صالح اور الخریف جیسی متعدد سعودی کمپنیوں کے ساتھ رابطے کر رہی ہے۔

انہوں نے بات چیت میں اب تک ہونے والی پیش رفت کے بارے میں تفصیل بتائی۔

فونگرو کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر میجر جنرل (ر) طاہر اسلم نے کہا کہ ان کی کمپنی کارپوریٹ فارمنگ کے لیے سعودی اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کے ساتھ سرمایہ کاری کے مختلف ماڈلز پر بھی کام کر رہی ہے، جس میں جوائنٹ وینچرز بھی شامل ہیں۔

’اگر وہ براہ راست سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، تو یہ ایک کارپوریٹ ماڈل ہے۔ لہٰذا، وہ کمپنی میں مساوی تعداد میں حصص لیں گے اور انہیں [کمپنی کی] گورننس میں مساوی تعداد میں عہدے ملیں گے۔ لہٰذا یہ ایک مشترکہ کمپنی بننے جا رہی ہے۔‘

میکانائزڈ فارمنگ کی حکمت عملی اور اہداف کے بارے میں اسلم نے کہا، ’فونگرو 15 لاکھ ایکڑ غیر آباد زمین کو قابل کاشت بنانے اور پہلے سے کاشت کی جانے والی پانچ کروڑ ایکڑ سے زائد اراضی کو جدید بنانے کے لیے دو رخی نقطہ نظر پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے لیے ’25 کروڑ ڈالر فی ہزار ایکڑ اور مشینری اور ویلیو ایڈیشن کے لیے بنیادی ڈھانچے بنانے‘ کی ضرورت ہوگی۔

فونگرو اگلے پانچ سے سات برسوں میں ایک لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے پرکارپوریٹ فارم بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرز پہلا فارم خانیوال میں پانچ ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر پہلے ہی بنایا جا چکا ہے۔

طاہر اسلم نے بتایا ’آئندہ برس، ہم 10 ہزار ایکڑ سے زیادہ پر مشتمل اپنا دوسرا فارم شروع کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ ہم ہر سال 20 سے 25 ہزار ایکڑ تیار کرنے کے قابل ہونے کی صلاحیت پیدا کر لیں گے۔ بنیادی طور پر، ہم پنجاب سے شروعات کر رہے ہیں اور پھر ہم زمین دیکھیں۔ جہاں بھی ہمیں مناسب زمین ملے گی، ہم تمام صوبوں میں جائیں گے۔‘

زمین کی تیاری کے کے لیے سرمائے کے ذرائع کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: ’ہمیں اپنے منصوبے کے لیے روپے کے سرمائے کی دستیابی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے کیوں کہ بالآخر اس سے فوجی فاؤنڈیشن کو منافع ملے گا۔

''ہمیں بنیادی طور پر ایک چھوٹا سا مسئلہ درپیش ہے، جو غیر ملکی زرمبادلہ کا ہے، کیوں کہ آبپاشی کے نظام اور ٹریکٹر اور ہارویسٹر جو ہمیں درآمد کرنے پڑتے ہیں، ان کے لیے غیر ملکی زرمبادلہ چاہیے ہوتا ہے۔‘

اسلم نے کہا کہ پاکستان کے کارپوریٹ فارمنگ ماڈل کا تصور یہ ہے کہ 60 فیصد فصلیں ملک کی غذائی سکیورٹی میں حصہ ڈالیں گی اور بقیہ 40 فیصد زرمبادلہ کمانے کے لیے بنیادی طور پر خلیجی ممالک کو برآمد کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایک خلیجی ملک سے اناج کی مصنوعات کا پہلا برآمدی آرڈر ملا ہے، تاہم انہوں نے ملک کا نام بتانے سے گریز کیا: ’یہ ایک ابتدائی مقدار ہے [جو] ایک سال میں تقریباً 25 کروڑ ڈالر مالیت کی مصنوعات ہیں۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ آنے والے سالوں میں اس میں اضافہ ہوتا جائے گا۔‘

پاکستان میں اقتصادی منصوبوں کے اندر فوج کی شمولیت کے بارے میں خدشات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج صرف وہاں تعاون کر رہی ہے جہاں سویلین حکومت کہتی ہے۔

فونگرو کے سی ای او نے کہا کہ ’وہ [ بیرونی ممالک] ایک ایسی تنظیم چاہتے تھے جو ان کی سرمایہ کاری کا تسلسل یا تحفظ فراہم کرے، اسی لیے فوج نے اس میں شمولیت اختیار کی اور پھر فوج نے بھی کہا کہ ہمارے پاس اتنی بڑی [سرمایہ کاری کی] صلاحیت موجود ہے۔ ماضی میں بھی فوج نے قوم کی تعمیر اور قومی اہمیت کے منصوبوں میں رضاکارانہ طور پر حصہ لیا ہے۔ فوج اپنا کردار ادا کر رہی ہے، لیکن اس میں کوئی فوجی شامل نہیں ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت