سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا جائزہ: آئی ایم ایف کی ٹیم دو نومبر کو متوقع

آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز کے مطابق: ’ناتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم موجودہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پہلے جائزے کے لیے دو نومبر سے پاکستان کا دورہ کرے گی۔‘

آٹھ اپریل 2019 کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے صدر دفتر کے باہر اس کا لوگو نظر آ رہا ہے (اے ایف پی)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی پاکستان میں نمائندہ ایستھر پیریز نے منگل کو بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کا ایک مشن دو نومبر کو پاکستان کا دورہ کرے گا، جس کا مقصد ملک کے موجودہ 3 ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے پہلے جائزے پر بات چیت کرنا ہے۔

پاکستان کو آئی ایم ایف سے رواں برس جولائی میں پہلی قسط کے طور پر 1.2 ارب ڈالرز موصول ہوئے تھے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے قرضے کی منظوری کی بدولت پاکستان نادہندہ ہونے سے بچ گیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے بتایا: ’ناتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف کی ٹیم موجودہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پہلے جائزے کے لیے دو نومبر سے پاکستان کا دورہ کرے گی۔‘

آئی ایم ایف سے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ میں یہ طے پایا تھا کہ لگ بھگ 1.2 ارب ڈالر پہلی قسط کے طور پر ادا کیے جائیں گے جب کہ بقیہ 1.8 ارب ڈالر دو مزید جائزوں کے بعد دو اقساط میں پاکستان کو نو مہینے کے دوران ملیں گے۔

نو ماہ پر محیط سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے بارے میں معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’سٹینڈ بائی ارینجمنٹ‘ مختصر مدت کے لیے کسی ملک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کی طرف سے فراہم کی جاتی ہے، یہ ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ (ای ایف ایف) سے مختلف ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ’ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی‘ کے تحت 2019 میں 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کا معاہدہ طے پایا تھا لیکن قرض کی آخری قسط کا اجرا گذشتہ سال نومبر سے تاخیر کا شکار تھا۔

اس دوران پاکستان کی معاشی مشکلات میں اضافہ ہوتا گیا اور عارضی طور پر معاشی دشواریوں کو دور کرنے اور معاشی اصلاحات لانے کے لیے پاکستان کو سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی صورت میں عارضی حل دستیاب ہوا۔

عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کے کچھ مثبت اشارے پاکستان کی معیشت میں نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور نہ صرف سٹاک ایکسچینج میں کاروبار میں بہتری آئی ہے بلکہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بھی قدرے استحکام آیا ہے۔

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب رواں ماہ ہی پاکستان کے مرکزی بینک نے کہا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے 4.5 ارب ڈالر کے امدادی پیکج کے حصول کے لیے ہدف حاصل کر لیا ہے۔

سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ’پاکستان خالص بین الاقوامی ذخائر اور ملکی اثاثوں کے حوالے سے طے شدہ دیگر اہداف آسانی سے پورے کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔‘

مرکزی بینک کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ کیے معاہدے کے تحت پاکستان نے یہ ہدف ستمبر کے آخر تک پورا کرنا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت