پاکستان کے مرکزی بینک نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 4.5 ارب ڈالر کے امدادی پیکیج کے حصول کے لیے ہدف حاصل کر لیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادرے روئٹرز کے مطابق سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ’پاکستان خالص بین الاقوامی ذخائر اور ملکی اثاثوں کے حوالے سے طے دوسرے اہداف آسانی سے پورے کرنے کے قابل ہو گیا ہے۔‘
مرکزی بینک کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ کیے معاہدے کے تحت پاکستان نے یہ ہدف ستمبر کے آخر تک پورا کرنا تھا۔
پاکستان جولائی میں منظور ہونے والے آئی ایم ایف کے تین ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کے تناظر میں نگران حکومت کے تحت معاشی بحالی کے لیے مشکل راستہ اختیار کر رہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے قرضے کی منظوری کی بدولت پاکستان نادہندہ ہونے سے بچ گیا تھا۔
ستمبر میں طے شدہ ڈیڈ لائن کے مطابق ہدف حاصل کرنے کا جمعے کو سامنے آنے والا بیان سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے گورنر جمیل احمد کی طرف سے مراکش میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے اجلاس کے موقع پر ہونے والی ایک تقریب کے دوران کی جانے والی بات کے بعد سامنے آیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سٹیٹ بینک کے گورنر کی سرمایہ کاروں کے ساتھ ہونے والی بات چیت کے بارے میں بینک نے ایک بیان میں کہا کہ ’زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے اور فارن ایکسچینج واجبات میں کمی کی بدولت زرمبادلہ میں میں بہتری آرہی ہے۔‘
بینک نے مزید کہا کہ ’سٹیٹ بینک ستمبر کے آخر میں آئی ایم ایف کے دیگر اہداف بشمول خالص بین الاقوامی ذخائر (این آئی آر) اور خالص ملکی اثاثہ جات (این ڈی اے) کے اہداف آسانی سے پورے کر سکتا ہے۔‘
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ستمبر کے اخر کے تک ملکی زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 7.6 ارب ڈالر ہو گئے جو جنوری سے 3.1 ارب ڈالر کی کم ترین سطح پر تھے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ بڑی حد تک سرمایہ کاری کی بدولت جب کہ مارکیٹ کے حالات میں بہتری آئی۔‘
سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ’اس کے ساتھ ہی سٹیٹ بینک کے فارورڈ فارن ایکسچینج واجبات میں کمی واقع ہوئی اور آئی ایم ایف کے ساتھ ستمبر 2023 کے اختتام تک طے شدہ 4.2 ارب ڈالر کا فارورڈ بک ہدف پہلے ہی وسیع مارجن سے پورا کیا جا چکا ہے۔‘