کیسے سانپوں، ریو پارٹیز نے انڈین یوٹیوبر کو مشکل میں ڈال دیا؟

ریئلٹی ٹی وی سٹار ایلویش یادو کو وائلڈ لائف قوانین کے تحت الزامات کا سامنا ہے کیونکہ پولیس کا کہنا ہے کہ دہلی کے باہر ایک ریو پارٹی میں سانپ اور سانپ کا زہر دونوں پائے گئے تھے۔

ایلویش یادو کے دو یوٹیوب چینلز کے فالوورز کی تعداد بالترتیب ایک کروڑ 46 لاکھ اور 70 لاکھ 57 ہزار ہے (ایلویش یادو/انسٹاگرام)

ایلویش یادو نے اگست میں بگ برادر کا انڈین ورژن جیت کر رئیلٹی ٹیلی ویژن میں تاریخ رقم کر دی۔

ایسا لگتا ہے کہ 26 سالہ یادو کا آن لائن سٹار بننے تک کا سفر اس وقت عروج پر پہنچ گیا جب وہ بگ باس او ٹی ٹی، جو مقبول شو بگ برادر کا انڈین ورژن ہے، جیت کر مقابلے میں شریک پہلے شخص بن گئے جن کی شو میں شرکت غیر متوقع تھی۔
 
لیکن یہ کامیابی مختصر ثابت ہوئی۔ یوٹیوبر یادو سے، جن کے سوشل میڈیا ہینڈلز کو لاکھوں فالوورز پر فخر ہے، پولیس نے ان الزامات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی کہ انہوں نے ایسی ریو پارٹیوں کا اہتمام کیا جس میں خطرے سے دوچار سانپ اور سانپ کا زہر فراہم کیے جاتے ہیں۔
 
پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں انڈیا کے دارالحکومت دہلی کے مضافات میں نوئیڈا شہر میں ہونے والی ایسی ہی ایک پارٹی میں سانپ اور زہر دونوں ملے۔
 
پولیس نے بتایا کہ گذشتہ ہفتے ریو پارٹی میں پولیس کے چھاپے کے دوران نو سانپ پکڑے گئے، جن میں پانچ کوبرا، ایک اژدھا، دو سر والے سانپ اور ایک ریٹ سانپ شامل تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ 20 ملی لیٹر سانپ کا زہر بھی ملا۔ سانپ کے زہر کے مبینہ استعمال کے سلسلے میں پانچ لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔

یادو یہ افواہیں مسترد کرنے پر مجبور ہو گئے کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق پانچوں ملزموں نے کہا کہ وہ یادو کے توسط سے منعقدہ پارٹیوں میں سانپ سپلائی کرتے تھے۔

ان ملزموں اور یادو کے خلاف انڈیا کے جنگلی حیات (تحفظ) ایکٹ کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ منگل کو انڈین حکومت کے اعلیٰ وزرا کے ساتھ اپنی ملاقاتوں کی اکثر تشہیر کرنے والے یوٹیوبر سے پولیس حکام نے تین گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔
 
نیوز چینل این ڈی ٹی وی کے مطابق یادو کو مبینہ طور پر ان سوالات کا سامنا کرنا پڑا کہ ’آپ کی ویڈیوز میں موجود سانپ کہاں سے آئے؟‘ اور ’آپ ان کے ساتھ ویڈیوز کیوں بنواتے ہیں؟‘

انڈین خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انذیا (پی ٹی آئی) کے مطابق ایک سینیئر پولیس افسر نے بتایا کہ یادو کو مزید پوچھ گچھ کے لیے بلایا جائے گا۔

یادو نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا: ’میں بے قصور ہوں اور مجھے اس معاملے میں غلط طریقے سے پھنسایا جا رہا ہے۔‘

یادو نے گذشتہ ہفتے ایک سکرین شاٹ بھی پوسٹ کیا جس میں انہوں نے سانپ پکڑ رکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ یہ سکرین شاٹ چھ ماہ پرانی ویڈیو کا ہے۔

اب تک کی ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ پارٹی میں سانپ کا زہر استعمال کیا گیا جسے ممکنہ طور پر دیگر مواد کے ساتھ ملایا گیا۔ اس بات کا پتہ لگانے کے لیے تحقیقات جاری ہے کہ آیا دو نومبر کو پارٹی میں شریک لوگوں نے سانپ کا زہر تفریح کے لیے استعمال کی جانے والی منشیات کے طور پر استعمال کیا۔

بدھ کو نامعلوم پولیس ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبروں میں کہا گیا کہ تفتیش کاروں کو ابھی تک ایسا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا جو یادو کا تعلق سانپوں کا کاروبار کرنے والے کسی گروپ کے ساتھ جوڑتا ہو۔

یادو کے خلاف یہ الزامات مانیکا گاندھی کے غیر منافع بخش ادارے، حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک قانون ساز، جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے کارکن اور انڈیا کو پہلا وزیر اعظم جواہر لعل نہرو دینے والے نہرو گاندھی خاندان کے ایک رکن کی جانب سے لگائے گئے۔

پیپل فار اینیمل میں اینیمل ویلفیئر آفیسر کے طور پر کام کرنے والے گورو گپتا نے پولیس کو بتایا کہ انہوں نے خفیہ آپریشن کے حصے کے طور پر یوٹیوبر یادو کے ساتھ بات چیت کی، جس میں انہوں نے ایک ریو پارٹی کے لیے سانپ کا زہر حاصل کرنے کی کوشش کی۔

ویلفیئر آفیسر نے دہلی کے آس پاس کے علاقوں کا، جنہیں نیشنل کیپیٹل ریجن کہا جاتا ہے، حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’ہمیں کافی عرصے سے یہ معلومات مل رہی ہیں کہ ایلویش یادو نامی ایک یوٹیوبر دہلی-این سی آر کے فارم ہاؤسز میں سانپ کے زہر، زندہ سانپوں اور دوسرے لوگوں کے ساتھ ویڈیو بناتے ہیں۔‘
 
دی انڈپینڈنٹ نے تبصرے کے لیے یادو سے رابطہ کیا ہے۔ مانیکا گاندھی نے یادو کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے بقول: ’وہ اس (کام) کے سرغنہ ہیں۔ سانپ لانے، پارٹیوں اور نجی اجتماعات میں (ان کے زہر) کو بطور منشیات استعمال کرنے کا یہ پورا کاروبار بہت خطرناک ہے۔
 
 
انہوں نے کہا کہ سانپ زہر نکالنے کے عمل میں مر جاتے ہیں۔ گاندھی نے کہا کہ زیر بحث تمام جاندار خطرے سے دوچار انواع کی فہرست میں شامل ہیں۔

’یہ لوگ انہیں جنگل سے پکڑتے ہیں۔ وہ ان کی افزائش نہیں کرتے۔ (اس جرم کی) سات سال قید کی سزا ہے جو ان سبھی لوگوں کو ملنی چاہیے۔‘

یادو نے اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے گذشتہ ہفتے ایک ویڈیو میں کہا کہ ’میرے خلاف لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں۔ میرے خلاف لگائے گئے ان الزامات میں ایک فیصد بھی سچائی نہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’میں پولیس کی مدد کرنے کے لیے تیار ہوں اور میں یوگی آدتیہ ناتھ (اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ جہاں نوئیڈا واقع ہے) سمیت پوری انتظامیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر انہیں میرے خلاف الزامات صفر اعشاریہ ایک فیصد بھی درست ملتے ہیں تو میں پوری ذمہ داری لینے کے لیے تیار ہوں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یادو نے ہندی زبان میں ایک اور ایکس پوسٹ میں کہا کہ ’نام کے ساتھ بدنامی آتی ہے۔ حسد کرنے والے لوگ بھی آگے ہیں اور مجھے حیرت نہیں ہوگی کہ مستقبل میں میرے خلاف مزید الزامات لگائے جائیں۔ مجھے بھگوان پر پورا بھروسہ ہے۔ مجھے شری رام جی (ہندو دیوتا رام) پر بھروسہ ہے۔ یہ وقت بھی جلد ہی گزر جائے گا۔‘

یادو نے 2016 میں کام کا آغاز کیا اور یوٹیوب پر اپنے مزاحیہ خاکوں سے شہرت حاصل کی۔ ان کے دو یوٹیوب چینلز کے فالوورز کی تعداد بالترتیب ایک کروڑ 46 لاکھ اور 70 لاکھ 57 ہزار ہے۔ انسٹاگرام پر ان کے ایک کروڑ 57 لاکھ فالوورز ہیں۔
 
گروگرم شہر کے رہائش ایلویش یادو فاؤنڈیشن کے بانی بھی ہیں، جو اپنی ویب سائٹ کے مطابق ’پسماندہ بچوں کو تعلیم اور مدد‘ فراہم کرتی ہے۔
 
یوٹیوبر کپڑوں کے ایک برانڈ کے مالک بھی ہیں، جسے ’سسٹم کلودنگ‘ کہا جاتا ہے۔ سانپ کے زہر کے معاملے میں الزامات سے پہلے یادو نے کہا کہ انہوں نے پولیس کو بتایا کہ انہیں بھتے کی ٹیلی فون کالز اور پیغامات موصول ہوئے۔
 
سانپ سے زہر کے غدود نکالنا قابل سزا جرم سمجھا جاتا ہے۔ انڈیا میں جانوروں کو نقصان یا تکلیف پہنچانے کے قانونی نتائج برآمد ہوسکتے ہیں، جن میں جرم ثابت ہونے پر سات سال تک قید کی سزا بھی شامل ہے۔
 
’سنیک وینم یوز ایز اے سبسٹی ٹیوٹ فار اوپی اوئڈز‘ نامی تحقیق مصنفین محققین اسیم مہرا، دیباشیش باسو اور سندیپ گروور کا کہنا ہے کہ ’سانپوں اور بچھوؤں جیسے رینگنے والے حشرات سے حاصل شدہ مرکبات کو تفریحی مقاصد کے لیے اور دیگر مادوں کے متبادل کے طور پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘

’اے کیوریئس کیس آف سنیک وینم ایکڈکشن ایز این الکحل ڈی ایڈکشن ٹول‘ کے عنوان سے ایک اور تحقیق کے مطابق نشے کے عادی افراد ’عام طور پر نشے کے 10 سے 40 سیکنڈ تک جاری رہنے والے چبھن کے احساس کے بارے میں بتاتے ہیں جس کے بعد بہت زیادہ خوشی، پٹھوں کی کمزوری اور غنودگی کا احساس ہوتا ہے۔‘

تحقیق کے مطابق: ’ابتدائی طور پر سانپ کو شہادت کی انگلی، پاؤں کی چھوٹی انگلی اور اس کے بعد ہونٹ، زبان اور کان کی لو پر ڈسوایا جاتا ہے۔‘

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس طرح ڈسوانے کے لیے جو سانپ استعمال کیے جاتے ہیں ان میں ’کوبرا، کریٹ یا سبز رنگ کے سانپ شامل ہیں  جو درختوں پر دکھائی دیتے ہیں۔‘

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا