سعودی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کریں گے: وزیر داخلہ

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستانی وزیر داخلہ اور سعودی سفیر کی ملاقات میں پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی 21 نومبر 2023 کو سعودی عرب کے پاکستان میں سفیر  نواف سعید المالکی سے ملاقات کر رہے ہیں (وزارت داخلہ پاکستان)

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ نے سعودی سفیر سے ملاقات میں سعودی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان کے نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کو ہر ممکن سہولت فراہم کی جائے گی۔

انہوں نے یہ بات سعودی عرب کے سفیر نواف سعید المالکی سے منگل کی شب اسلام آباد میں ایک ملاقات کے دوران کہی ہے۔

وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں ’سعودی عرب میں مقیم  پاکستانیوں کو درپیش مسائل کے حل پر بھی بات چیت کی گئی۔‘

پاکستان وزیر داخلہ نے کہا کہ ’سعودی عرب میں کام کرنے والے پاکستانیوں کی بڑی تعداد دونوں ممالک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔‘

حکام کے مطابق لگ بھگ 25 لاکھ پاکستانی سعودی عرب میں روزگار کے لیے مقیم ہیں جو ہر سال اربوں ڈالر بطور زرمبادلہ ملک میں بھیجتے ہیں۔

پاکستان کے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کہہ چکے ہیں آئندہ پانچ برسوں میں سعودی عرب سے 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

پاکستان نے حال ہی میں سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلٹیشن کونسل (خصوصی سرمایہ کاری سہولیاتی کونسل) قائم کی تھی جس کا مقصد خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک بالخصوص مملکت سعودی عرب سے سرمایہ کاری کو عمل کو آسان اور تیز بنانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر بھی سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلٹیشن کونسل کا حصہ ہیں۔

پاکستان کو اس وقت معاشی مشکلات کا سامنا ہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اندرون ملک معاشی اصلاحات کے ساتھ ساتھ دوست ممالک سے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی راہ کو ہموار کیا جائے۔

سعودی عرب پاکستان کا قریبی حلیف ملک ہے اور جولائی کے وسط میں پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف کے درمیان تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ طے پانے کے بعد سعودی عرب نے دو ارب ڈالر پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع کروائے تھے۔

پاکستانی حکام کہہ چکے ہیں سعودی عرب پاکستان میں جن شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کا خواہاں ہے ان میں سے ایک معدنیات کی تلاش کا شعبہ بھی ہے۔

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ریکوڈک سونے اور تانبے کے دنیا کے بڑے مائننگ منصوبوں میں سے ایک ہے اور ریکو ڈک میں شیئرز خریدنے کے لیے پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔

رواں ماہ عرب نیوز سے ایک انٹرویو میں پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا تھا کہ سعودی عرب کے ریکوڈک میں شیئر خریدنے  سے متعلق معاہدہ دسمبر تک ہونے کے لیے پرامید ہے۔

کینیڈا کی بیرک گولڈ کمپنی ریکوڈک کان میں 50 فیصد حصص  کی  مالک ہے بقیہ 50 فیصد کی ملکیت پاکستانی کی وفاقی اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے پاس ہے۔

ریکوڈک کے بارے میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ یہ منصوبہ ایک سال میں 200,000 ٹن تانبہ اور 250,000 اونس سونا پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور مسلسل 50 سال تک یہاں سے قیمتی معدنی وسائل حاصل کیے جا سکتے ہیں۔

رواں سال اگست میں پاکستان نے اسلام آباد میں ابتدائی مائننگ کانفرنس میں سعودی عرب کے حکام کی میزبانی کی تھی جہاں بیرک آفیشز بھی موجود تھے۔

بیرک اور سعودی سرکاری کان کن کمپنی معادن مشترکہ طور پر جدہ میں تانبے کا ایک پراجیکٹ چلاتی ہیں اس لیے قوی امکانات ہیں کہ دونوں ملک کر پاکستان میں بھی ریکوڈک کے منصوبے پر کام کر سکتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان