اہل خانہ کا جسمانی تلاشی سے استثنیٰ نہیں مانگا: سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ’ریٹائرڈ ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ حاصل ہے مگر حاضر سروس ججز کی اہلیہ کو استثنیٰ حاصل نہیں ہے تو یہ تضاد کیوں ہے؟‘

سپریم کورٹ کی جانب سے پیر 18 دسمبر، 2023 کو وضاحتی خط جاری کیا گیا ہے (اے ایف پی)

پاکستان کی سپریم کورٹ نے پیر کو ہوائی اڈوں پر سپریم کورٹ کے ججز اور ان کے اہل خانہ کی جسمانی تلاشی سے متعلق منظرعام پر آنے والے وزارت ہوابازی کے ایک خط پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسمانی تلاشی سے استثنیٰ نہیں مانگا گیا۔

سپریم کورٹ کے محکمہ پبلک ریلیشنز کے جاری بیان میں کہا گیا کہ ججز کے اہل خانہ کے استثنیٰ کی درخواست نہیں کی گئی تھی بلکہ تضاد کی نشاندہی کی گئی کہ ’ریٹائرڈ ججز کی اہلیہ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ حاصل ہے، مگر حاضر سروس ججز کی اہلیہ کو استثنیٰ حاصل نہیں تو یہ تضاد کیوں ہے؟‘

پاکستان کی وزارت ہوا بازی کا 12 اکتوبر، 2023 کو ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھا گیا ایک خط گذشتہ روز میڈیا پر نشر ہوا اور سوشل میڈیا پر زیر بحث رہا۔

اس خط میں لکھا گیا تھا کہ ’سیکریٹری ایوی ایشن کی ہدایت پر ملک بھر کے ہوائی اڈوں پر حاضر سروس ججوں اور ان کی بیگمات کی بھی تلاشی نہیں لی جائے گی۔‘

اسی خط میں مزید لکھا تھا کہ ’سیکریٹری ایوی ایشن نے تلاشی سے استثنیٰ کا حکم سپریم کورٹ کی ہدایت پر جاری کیا۔‘

تاہم سپریم کورٹ نے آج ایک خط میں کہا کہ ’پوری سچائی آشکار کرنے کی خاطر سپریم کورٹ کی رجسٹرار کے 21 ستمبر، 2023 کو لکھا گیا مکتوب بھی ظاہر کیجیے تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔‘

خط کے مطابق ’جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا قاعدہ سپریم کورٹ نے نہیں بنایا، نہ ہی استثنیٰ کا مطالبہ کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’رجسٹرار نے صرف ایک تضاد کی نشاندہی کی تھی کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججوں کے اہل خانہ کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ تھی لیکن موجودہ ججوں کے اہل خانہ کو نہیں تھی۔‘

خط میں مزید کہا گیا کہ ’آپ کے مکتوب نے یہ تضاد ختم کرتے ہوئے کوئی وضاحت پیش نہیں کی اور نہ اے ایس ایف اور نہ ہی حکومت کو حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کی فکر ہے۔‘

ترجمان سپریم کورٹ نے کہا کہ ’دلچسپ بات یہ ہے کہ جو مکتوب 66 دن قبل لکھا گیا تھا حسن اتفاق سے اب جسٹس عیسیٰ کے پاکستان سے جانے کے فوراً منظرعام پر آیا ہے۔‘

خط کے مطابق: ’پاکستان سے 16 دسمبر کو روانگی کے وقت مسز عیسیٰ خود اے ایس ایف کے مخصوص کمرے میں گئیں جہاں ایک خاتون افسر نے ان کی تلاشی لی، ایئرپورٹ پر نصب کیمروں سے اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ کوئی استثنیٰ نہ تو مانگی گئی، نہ ہی دی گئی۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان