نو مئی حملہ کیس: پی ٹی آئی کی خدیجہ شاہ سات ماہ بعد رہا

خدیجہ شاہ کے وکیل سید اقبال شاہ کے مطابق کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جمعرات کی شام ان کی رہائی کا حکم جاری کیا۔

29 دسمبر 2023 کو خدیجہ شاہ رہائی کے بعد کوئٹہ میں اپنے اہل و عیال کے ساتھ (سید اقبال شاہ)

وکلا کے مطابق کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی عدالت نے جمعرات کی شام پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکن اور معروف فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔

خدیجہ شاہ کے وکیل سید اقبال شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’رہائی کے بعد خدیجہ شاہ کو عدالت کے احاطے میں موجود ان کی والدہ، شوہر اور بچوں کے حوالے کر دیا گیا، جس کے بعد یقیناً وہ اپنے گھر لاہور چلے گئے ہوں گے۔‘

خدیجہ شاہ کی رہائی تقریباً سات ماہ بعد عمل میں آئی ہے۔

نو مئی 2023 کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی نیب کے ہاتھوں مبینہ کرپشن کیسز میں گرفتاری کے بعد ملک بھر میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے دوران آرمی تنصیبات پر حملوں کے ساتھ ساتھ دیگر قومی و نجی املاک کو بھی نقصان پہنچایا گیا تھا۔

لاہور میں جناح ہاؤس پر حملے کے کیس میں مبینہ طور پر ملوث افراد میں خدیجہ شاہ بھی شامل تھیں، جنہوں نے 23 مئی کو خود کو پولیس کے حوالے کیا تھا اور اگلے ہی دن پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر کے ان کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

خدیجہ شاہ سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کی بیٹی اور سابق آرمی چیف آصف نواز جنجوعہ کی نواسی ہیں، جن کے پاس امریکی شہریت بھی ہے۔

ایڈووکیٹ سید اقبال شاہ نے کوئٹہ کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خدیجہ کے خلاف دائر کیس کے حوالے سے بتایا: ’خدیجہ شاہ کو کوئٹہ میں نو مئی کو ہونے والے مظاہروں میں ملوث کیا گیا اور کہا گیا کہ وہ لاہور میں بیٹھ کر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور وٹس ایپ کے ذریعے لوگوں کو اشتعال دلا رہی تھیں جبکہ ان مظاہروں کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں انہیں نامزد نہیں کیا گیا تھا، نہ ہی کوئٹہ میں عدالت میں استغاثہ کی جانب سے پیش کردہ چالان میں ان کا نام تھا۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب لاہور میں ان کی تمام مقدمات میں ضمانت ہو گئی تو کوئٹہ پولیس نے انہیں یہ کہہ کر تحویل میں لے لیا کہ وہ کوئٹہ پولیس کو مطلوب ہیں۔

سید اقبال شاہ نے بتایا کہ کوئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں خدیجہ شاہ کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیے جاسکے۔ ’پولیس نے کہا کہ خدیجہ شاہ کے فون کو فارنزک ٹیسٹنگ کے لیے لاہور لے جانا ہوگا لیکن ان کا فون تو پہلے دن سے لاہور میں استغاثہ کے پاس تھا، اس لیے وہ عدالت میں کوئی ثبوت پیش نہیں کر پائے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایڈووکیٹ سید اقبال شاہ کے مطابق: ’جب وہ کوئی ثبوت پیش نہ کر سکے تو میں نے عدالت میں اعتراض اٹھایا کہ جب پولیس کوئی ثبوت پیش ہی نہیں کر پائی تو خدیجہ شاہ کو اس کیس سے مکمل طور پر خارج کیا جائے۔

’میں نے خدیجہ کی ضمانت کی درخواست تو پہلے سے ہی عدالت میں دے رکھی تھی لیکن میں نے ان سے کہا کہ اگر ضمانت دی جائے گی تو خدیجہ کا ہر پیشی پر لاہور سے کوئٹہ عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں ہو سکے گا جس کے بعد عدالت نے استغاثہ اور تفتیشی افسر کو بلایا اور انہوں نے عدالت میں کہا کہ وہ میری درخواست کو دیکھیں گے۔‘

بقول سید اقبال شاہ: ’عدالت نے ان سے کہا کہ آپ فیصلہ کریں ورنہ تین بجے خدیجہ شاہ کو عدالت میں ریمانڈ، ضمانت یا رہائی کے لیے پیش کریں، جس کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ اپنی میٹنگ کر کے جواب دیتے ہیں۔

’استغاثہ اور تفتیشی افسر نے میٹنگ تو کی لیکن خدیجہ کو عدالت میں پیش نہیں کیا جس کے بعد شام میں معلوم ہوا کہ استغاثہ کے پاس خدیجہ پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہیں، جس کے بعد سیکشن 169 سی آر پی سی کے تحت خدیجہ کو ڈسچارج کر دیا گیا۔‘

لاہور میں خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ نے بھی ایکس پر اپنے بیان میں خدیجہ شاہ کی 220 دن بعد کوئٹہ کی عدالت کی جانب سے رہائی کی تصدیق کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی موکلہ کا ایکس پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے اور ان سے منسوب کوئی بھی اکاؤنٹ یا بیان جعلی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست