مولانا فضل الرحمٰن کی کابل میں افغان نائب وزیر اعظم سے ملاقات

جے یو آئی کے سربراہ نے وفد کے ہمراہ کابل میں نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر اور دیگر حکام سے ملاقات کی ہے۔

پاکستان کے سیاسی رہنما اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اتوار کو اہم دورے پر کابل پہنچ گئے۔

جے یو آئی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر بتایا کہ مولانا فضل الرحمٰن نے وفد کے ہمراہ کابل میں ئانب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر سے ملاقات کی، جس میں افغان وزیر خارجہ مولوی امیر متقی، سینیئر رہنما مولوی عبدالطیف منصور و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

پارٹی کے ترجمان اسلم غوری کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ وفد میں مولانا عبدالواسع، مولانا صلاح الدین، مولانا جمال الدین اور مولانا سلیم الدین شامزئی، مولانا کمال الدین، مولانا ادریس، مولانا امداد اللہ اور مفتی ابرار شامل ہیں۔

ترجمان جے یو آئی کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن نے افغانستان کے نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر سے گفتگو میں کہا کہ مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے اور ‎دونوں ملکوں کو مختلف شعبوں میں باہمی تعاون پر بات کرنی چاہیے۔

مولوی عبدالکبیر نے‎ امید ظاہر کی کہ مولانا کا دورہ کابل افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے میں کارگر ثابت ہو گا۔ انہوں نے افغان پناہ گزینوں کے ساتھ حسن سلوک اور سوویت مخالف جنگ کے دوران افغانوں کی مدد پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن اور ان کے وفد کو یقین دلاتے ہیں کہ وہ خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں۔ ‎کسی کو افغانستان کی سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

ہفتے کو ریڈیو آزادی سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا تھا کہ ان کا دورہ کابل پاکستان کی نگراں حکومت کے ساتھ مل کر ہو گا اور اس کا مقصد حالیہ کشیدگی کے حوالے سے اسلام آباد کی پوزیشن واضح کرنا ہے۔

ٹی ٹی پی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمٰن نے مزید کہا کہ کابل میں ٹی پی پی بھی موضوع بحث ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ’پوری حکومت اس سلسلے میں مجھ سے رابطے میں ہے۔ کل وزارت خارجہ پاکستان میں ان کے مشیر نے مجھے پاکستان کی پوزیشن، وہ کیا چاہتا ہے، کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور یہ ظاہر ہے کہ پاکستان ہمارے دورے کی پروا کرتا ہے۔‘

مولانا فضل الرحمٰن کے مطابق اسلامی شریعت میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کوئی سوال نہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم پر پابندی افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

’ہر ملک کو اپنے اندرونی معاملات، سکیورٹی کے شعبے میں، تجارتی شعبے میں اور سماجی اصلاحات کا حق حاصل ہے۔‘

تاہم افغان عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کی ملاقاتوں کا ایجنڈا ابھی تک انہیں نہیں دیا گیا۔

امارت اسلامیہ کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے طلوع نیوز کو بتایا کہ ’مولانا صاحب امارت اسلامیہ کی دعوت پر افغانستان کا دورہ کریں گے، لیکن ان کی آمد کا وقت اور وہ جن موضوعات پر بات کریں گے ان کا ایجنڈا ابھی تک ہمارے ساتھ شیئر نہیں کیا گیا۔‘

ذبیح اللہ مجاہد نے اپنی ایکس پوسٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمٰن ایک وفد کے ہمراہ کابل پہنچ رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن پچھلی مرتبہ 10 برس قبل 2013 میں کابل گئے تھے جب وہاں حامد کرزئی کی حکومت تھی۔

ہفتے کو اسلام آباد میں ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ انہیں دورے کی دعوت طالبان سربراہ کی منظوری سے دی گئی اور وہ ان سے ملیں گے۔

ایک سوال کہ کیا مولانا فضل الرحمٰن کے اس دورے سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم ہو گی؟ کے جواب میں کہا کہ ’اس کا انحصار پاکستان اور طالبان حکومت پر ہے، اگر وہ برادرانہ تعلقات چاہتے ہیں تو پیچیدہ معاملات بھی حل ہوسکتے ہیں لیکن اگر ارادہ نہیں تو چھوٹی باتیں بھی بڑی ہو سکتی ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکام کی جانب سے جو اشارے انہیں ملے ہیں اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا دورہ نتیجہ خیز ہوگا جب کہ افغان حکام بھی اس میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کے دورے سے چند روز قبل افغانستان کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، جس میں افغان وزارت دفاع، اطلاعات اور انٹیلی جنس حکام شامل تھے۔

وفد کی قیادت سینیئر طالبان رہنما اور گورنر قندھار ملا شیرین اخوند نے کی تھی۔

اس سے قبل 13 دسمبر، 2023 کو افغانستان کے پاکستان میں تعینات عبوری سفیر سردار احمد جان شکیب نے جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی اور انہیں دورہ کابل کی دعوت دی تھی۔

افغان دورے کی دعوت کی تصدیق افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی کی تھی۔


مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا