عالمی عدالت کے باہر بھی فلسطینیوں کے لیے انصاف کا مطالبہ

جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا‘ ہے اور اس نے فلسطینیوں کو ’قحط کے دہانے پر‘ دھکیل دیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیل کے خلاف ’غزہ میں نسل کشی‘ کے مقدمے کی سماعت کا آغاز جمعرات ہوا اور ابتدا میں جنوبی افریقہ کے نمائندوں کو موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اس معاملے پر اپنے دلائل دیں۔ 

یورپی ملک نیدرلینڈز کے شہر دا ہیگ میں قائم انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس ( آئی سی جے) یا بین الاقوامی عدالت انصاف میں اس کیس کی سماعت دو روز تک جاری رہے گی اور جمعے کو اسرائیل کو بھی موقع فراہم کیا جائے گا کہ وہ اپنا موقف پیش کرے۔

سماعت کے اختتام پر عدالت یہ فیصلہ کرے گی کہ اس معاملے پر عبوری حکم نامہ جاری کیا جائے یا نہیں۔

جنوبی افریقہ نے جمعرات کو عالمی عدالت انصاف میں اسرائیل پر اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حماس کی سات اکتوبر کی کارروائی بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کا جواز پیش نہیں کر سکتی۔

جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے کہا: ’کسی ریاستی علاقے پر کوئی مسلح حملہ چاہے کتنا ہی سنگین کیوں نہ ہو، کنونشن کی خلاف ورزیوں کا جواز فراہم کر سکتا ہے اور نہ ہی اس کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’سات اکتوبر کے حملے پر اسرائیل کا ردعمل اس حد کو پار کر گیا ہے جس سے نسل کشی کے حوالے سے کنونشن کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔

جنوبی افریقہ کی وکیل عدیلہ ہاسم نے اپنے دلائل میں کہا کہ اسرائیل کی بمباری مہم کا مقصد ’فلسطینیوں کی زندگی کو تباہ کرنا‘ ہے اور اس نے فلسطینیوں کو ’قحط کے دہانے پر‘ دھکیل دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’نسل کشی کا کبھی پیشگی اعلان نہیں کیا جاتا لیکن اس عدالت کے پاس گذشتہ 13 ہفتوں کے شواہد موجود ہیں جس میں (اسرائیل کے) غیر متضاد طرز عمل اور اس کے ارادے کو ظاہر کرتا ہے جو نسل کشی کی کارروائیوں کے معقول دعوے کو درست ثابت کرتا ہے۔‘

جنوبی افریقہ نے 29 دسمبر 2023 کو انصاف کی عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ عدالت یہ واضح کرے کہ اسرائیل غزہ میں فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف کریک ڈاؤن کی آڑ میں مبینہ نسل کُشی کر رہا ہے۔ 

اس مقدمے میں جنوبی افریقہ نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسے عارضی یا قلیل مدتی اقدامات کرے جس میں اسرائیل کو غزہ میں اپنی فوجی مہم روکنے کا حکم دیا جائے، غزہ کو معاوضے کی پیشکش کی جائے اور تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں۔ 

غزہ پر حملوں کے بعد جنوبی افریقہ سمیت دنیا کے بھر سے مختلف ممالک بشمول پاکستان اسرائیل کی مذمت کرتا آیا ہے اور عالمی برداری اسرائیل سے فوری جنگ کا مطالبات بھی دہراتی آئی ہے۔ 

جنوبی افریقہ کا موقف ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی کارروائیوں میں انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے ارتکاب کی رپورٹس قتل عام کے زمرے میں آتی ہیں جن کی 1948 کے نسل کشی کی روک تھام اور سزا کے کنونشن میں وضاحت کی گئی ہے۔ 

عالمی عدالت انصاف میں مقدمے کے آغاز پر  جنوبی افریقہ نے غزہ میں اسرائیل کی فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کر رہا ہے۔ 

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے نسل کشی کے الزامات کے بارے میں کہا ہے کہ ’غزہ کے لوگوں کے جاری قتل عام کے خلاف ہماری مخالفت نے ہمیں ایک ملک کے طور پر آئی سی جے سے رجوع کرنے پر مجبور کیا ہے، جسے اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حمایتی، امریکہ نے مسترد کر دیا ہے۔‘

جنوبی افریقہ میں اسرائیل کے خلاف احتجاج 

جنوبی افریقہ کی حکومت کی جانب سے اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے مقدمے کی حمایت میں جمعرات کو کیپ ٹاؤن میں مظاہرہ کیا گیا۔ 

خبر رساں ادارے (اے ایف پی) کے مطابق پریٹوریا کے وکلا دا ہیگ میں عالمی عدالت میں اپنا مقدمہ پیش کر رہے ہیں جس میں اسرائیل کی جانب غزہ میں اپنی فوجی کارروائیوں کو ’فوری طور پر معطل‘ کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔

کیپ ٹاؤن میں ہائی کورٹ کی سیڑھیوں پر کھڑے فلسطین کے حامی مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ’نسل کشی بند کرو‘ اور ’بائیکاٹ اسرائیل‘ تحریر تھا۔ 

مظاہرین نے ’فلسطین کو آزاد کرو‘ کے نعرے بھی لگائے۔ کیپ ٹاؤن کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کے دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالی جا رہی ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جنوبی افریقہ کا استدلال ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے تحت اپنے وعدوں کو توڑ رہا ہے اور اس کا الزام ہے کہ غزہ پر بمباری اور حملے کا مقصد ’فلسطین کے قومی، نسلی اور نسلی گروہ کے بڑے حصے کو تباہ کرنا ہے۔‘ 

جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا نے قانونی ٹیم کی حمایت کے لیے دا ہیگ پہنچنے پر قومی نشریاتی ادارے ایس اے بی سی کو بتایا: ’یہ کیس اس نسل کشی کو روکنے کے لیے اہم ہے جو اس وقت غزہ کی پٹی میں جاری ہے۔‘ 

دوسری جانب اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے۔ 

جنوبی افریقہ طویل عرصے سے فلسطین کی آزادی کا بھرپور حامی رہا ہے جہاں کی حکمران افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) اکثر اسے نسل پرستی کے خلاف اپنی جدوجہد سے جوڑتی ہے۔ 

جنوبی افریقہ نے اسرائیل کی غزہ پر حالیہ جارحیت کے بعد تل ابیب کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔ 

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے حملوں میں اب تک 23 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ 

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی یورپ