غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے 99 ویں روز بھی بمباری جاری

پال ٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’غزہ کو ایک بار پھر بلیک آؤٹ کا سامنا ہے۔‘

جہاں غزہ پر اسرائیلی جارحیت ہفتے کو 99 ویں دن میں داخل ہو گئی ہے وہیں اسرائیل نے پٹی پر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا، جس کے نتیجے میں علاقے میں انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے اور مواصلاتی نظام کی بندش کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بحیرہ احمر میں بحری جہازوں پر حملوں کے بعد امریکی اور برطانوی افواج نے یمن میں حماس کے حامی حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد تنازعے کا دائرہ وسیع ہونے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق ہفتے کو علی الصبح صبح غزہ پر اسرائیلی بمباری کے بارے میں بتایا۔ اے ایف پی سے تعلق رکھنے والے صحافی نے جمعے کو بتایا کہ غزہ کے جنوبی شہروں خان یونس اور رفح کے درمیان کے علاقوں پر بھی حملے اور گولہ باری کی گئی، جہاں شمالی حصے سے آنے والے لوگ جمع ہیں۔

انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے والے بڑے ادارے پال ٹیل کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں جمعے کو غزہ میں انٹرنیٹ سمیت تمام ٹیلی مواصلاتی سروسز بند ہو گئیں۔

پال ٹیل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’غزہ کو ایک بار پھر بلیک آؤٹ کا سامنا ہے۔‘

فلسطینی ہلال احمر نے پوسٹ کیا ہے کہ مختلف رکاوٹوں کی وجہ سے ’زخمیوں اور زخمیوں تک فوری طور پر پہنچنے میں مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘

وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ پر اسرائیل کی مسلسل بمباری میں کم از کم 23 ہزار 708 فلسطینیوں کی جان جا چکی ہے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ دفتر (او سی ایچ اے) کی سربراہ اینڈریا ڈی ڈومینیکو نے جمعے کو بتایا کہ اسرائیل شمالی غزہ میں انسانی امداد کے قافلوں کو مسلسل روک رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’انہوں (اسرائیل) نے ہمیں ہسپتالوں کی مدد کرنے کی اجازت نہ دے کر بہت منظم طریقے سے کام کیا ہے جو ایک ایسی چیز ہے جو انسانیت سوز سطح تک پہنچ چکی ہے جو میری سمجھ سے بالاتر ہے۔‘

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے دیر البلاح میں الاقصیٰ شہدا ہسپتال کا مرکزی جنریٹر بند کرنا پڑا۔

ہسپتال میں موجود ایک سوگوار نے سوال کیا کہ ’کیا کسی کو ہماری پروا ہے؟ ہر کوئی خاموش کیوں ہے؟‘ اس موقعے پر ہسپتال میں فلسطینیوں کا ایک گروپ اسرائیلی بمباری میں جان سے جانے والوں کی لاشوں کے قریب موجود تھا جنہیں سفید رنگ کے بیگوں میں لپیٹا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو کے دفتر نے جمعے کو کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کو ادویات فراہم کرنے کے لیے قطر کے ساتھ معاہدے پر بات چیت ہوئی ہے۔

نتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اس معاہدے کے تحت غزہ میں قیدیوں کو ادویات کی فراہمی ممکن ہو جائے گی۔‘

اس ضمن میں مہم چلانے والی اسرائیلی تنظیم ہوسٹلز اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے رواں ہفتے رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ اسرائیلی قیدیوں کی صحت خراب ہے۔ ان میں سے کچھ پیچیدہ بیماریوں میں مبتلا ہیں جب کہ کچھ زخمی ہیں۔

مذاکرات سے واقف ایک سفارتکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں فریقوں نے ادویات کی فراہمی کی اجازت دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ثالثی کروانے والے اب ادویات کی قسم اور مقدار سمیت ان کی فراہمی کی شرائط کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔

حماس کے قریبی ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ ادویات کی فراہمی کی اجازت دینے کے بارے میں بات چیت ہوئی ہے تاہم اس حوالے سے مذاکرات ابھی جاری ہیں۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا