غزہ میں اسرائیل کی جنگ ایک وحشیانہ نسل کشی ہے: پاکستان

عثمان جدون نے کہا کہ ’پاکستان نسل کشی کنوینشن کے تحت اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کے جنوبی افریقہ کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔‘

پاکستان نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کو وحشیانہ نسل کشی قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ میں منگل کو کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بچوں اور خواتین سمیت بے گناہ فلسطینی شہریوں کا بلا تفریق قتل عام، اقوام متحدہ کے بین الاقوامی چارٹر اور انسانی حقوق کے قوانین سمیت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے نائب مستقل مندوب عثمان جدون نے 22 دسمبر 2023 کو سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن کی جانب سے ویٹو کے بعد طلب کیے گئے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’اس نسل کشی والی جنگ کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے فوری اور غیر مشروط سیزفائر کے مطالبے کے مطابق روکا جانا چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسرائیل کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کو مسترد کرنے کی شدید مذمت کرتا ہے۔

پاکستان کے اقوام متحدہ میں نائب مستقل مندوب عثمان جدون کا کہنا ہے کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل جسے بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی بنیادی ذمہ داری سونپی گئی ہے، افسوس ناک طور پر سیزفائر کروانے کی اپنی ذمہ داری پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مستقل رکن کے مزاحمتی اور منفی ووٹ کی وجہ سے کونسل مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ ان لوگوں پر ایک بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے جن کی وجہ سے یہ جنگ طویل ہوئی اور غزہ میں بے گناہ شہریوں کا مسلسل قتل عام ممکن ہوا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستان کے نائب مستقل مندوب نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ویٹو کا یہ حالیہ استعمال ہمارے اس یقین کو تقویت دیتا ہے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات سے اس میں مزید مستقل ارکان شامل نہیں ہونے چاہییں۔‘

عثمان جدون نے کہا کہ اسرائیلی جنگ کو روکنے میں ناکامی سے کشیدگی میں اضافے کا خطرہ ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، لہذا پاکستان فوری اور غیر مشروط سیزفائر کے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’فوری اور انسانی بنیادوں پر پائیدار سیزفائر کی ناگزیر ضرورت سے ہٹ کر، ہمیں غزہ کی محصور آبادی کے لیے مناسب انسانی امداد کی فراہمی کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ جیو پولیٹیکل مفادات کی بنیاد پر جینے کے حق کو قربان نہیں کیا جانا چاہیے۔‘

پاکستان کے نائب مستقل مندوب نے کہا کہ اسرائیل کا قتل عام روکنے سے انکار اور غزہ میں جبری نقل مکانی کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں کھڑی کرنا، بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزیاں ہیں۔

’ایسے مجرمانہ اقدامات کے نتائج اور جواب دہی ہونی چاہیے جو ہم مقبوضہ فلسطین میں کافی عرصے سے دیکھ رہے ہیں۔‘

عثمان جدون نے کہا کہ ’پاکستان نسل کشی کنوینشن کے تحت اسرائیل کی خلاف ورزیوں کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کے جنوبی افریقہ کے اقدام کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستان مشرقی بیت المقدس سمیت مقبوضہ فلسطینی سرزمین میں اسرائیل کی پالیسیوں اور طرز عمل سے پیدا ہونے والے قانونی نتائج پر آئی سی جے کی مشاورتی رائے کا بھی منتظر ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اس بحران کی بنیادی وجہ اسرائیل کے طویل قبضے اور فلسطینیوں کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے انکار ہے۔ اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے والے فلسطین کے عوام کے خلاف اپنے دفاع کی آڑ میں اسرائیل کی وحشیانہ مہم کو جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’فلسطین کے حوالے سے ہمارے سامنے انتخاب بہت تلخ ہے۔ دو ریاستی حل پر عمل درآمد کے لیے پرعزم اور پائیدار سفارتی کوششیں کریں اور یا انتہا پسندوں کے ہاتھوں جاری نسل کشی دیکھتے رہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اسرائیلی رہنماؤں کو کچھ غیر ملکی سیاسی رہنماؤں کی خاموش یا واضح حمایت حاصل ہے۔

’ہمیں فلسطین میں نسل کشی کو روکنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ دو ریاستی حل حاصل کیا جا سکے اور جون 1967 سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک محفوظ قابل عمل اور خودمختار ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا