گوادر کے 14 سالہ طالب علم جو دھویں سے فن پارے بناتے ہیں

گودار کے 14 سالہ طالب علم عبدالمبین کا خواب ہے کہ وہ ایک دن دنیا کے سب سے بڑے آرٹ سکول میں تعلیم حاصل کریں۔

گودار کے 14 سالہ طالب علم عبدالمبین ایک باصلاحیت آرٹسٹ ہیں جو ایک چھوٹے سے کمرے میں اپنے فنی ساز و سامان کے ساتھ نئی تخیلقات کی جستجو میں رہتے ہیں۔

عبدالمبین کو آرٹ کی باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے مگر انہیں مالی مشکلات کا سامنا ہے۔

تاہم وہ پرامید ہیں کہ ایک دن وہ دنیا کے سب سے بڑے آرٹ سکول میں تعلیم حاصل کریں گے۔

اتنی چھوٹی سے عمر میں وہ ریت (سینڈ آرٹ) پر منظر کشی کے علاوہ سموک، سٹنگ آرٹ اور آئل پینٹ کے ذریعے کئی مقابلوں میں اپنا لوہا منوا چکے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ بتاتے ہیں کہ انہیں سٹرنگ آرٹ تیار کرنے میں کم از کم ایک مہینہ لگتا ہے اور اس کے اخراجات ہزاروں روپے میں ہوتے ہیں۔

عبدالمبین کے مطابق ان کے فن پارے اس حساب سے فروخت نہیں ہوئے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس شعبے میں مزید بہتر کارکردگی دکھانا ان کا خواب ہے۔

انہوں نے نیشنل کالج آف آرٹس ( این سی اے) میں داخلے کے لیے کوشش کی لیکن فیس زیادہ ہونے کی وجہ سے داخلہ نہیں ملا۔

تاہم عبدالمبین پراعتماد ہیں کہ وہ اپنے آرٹ کو فروخت کر کے ایک دن اس قابل ہو جائیں گے کہ وہ کالج کی فیس خود بھر سکیں۔ ان کا آرٹ کے حوالے سے یوٹیوب پر ایک چینل MubeenKing بھی ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی آرٹ