پی ٹی آئی نے آئی ایم ایف کو خط بھیج دیا ہے: بیرسٹر گوہر

بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ’پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ پاکستان ترقی کرے، اس لیے ان کی جماعت کی جانب سے خط آئی ایم ایف کو بھیجا گیا ہے۔‘

پی ٹی آئی رہنما گوہر علی خان نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ 28 فروری 2024 کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی (انڈپینڈنٹ اردو)

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہر علی خان نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ ان کی جماعت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو خط بھیج دیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے بدھ کو اسلام آباد میں عمر ایوب اور مزمل اسلم کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی اور سیاسی مشکلات درپیش ہیں۔ ’پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ پاکستان ترقی کرے، اس لیے ان کی جماعت کی جانب سے خط آئی ایم ایف کو بھیجا گیا ہے۔‘

گوہر علی خان نے کہا کہ آئی ایم ایف بھیجے گئے خط کی تفصیلات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کو انتخابات کے صاف اور شفاف ہونے سے متعلق یاددہانی ضرور کروائی گئی ہے۔

اس سے قبل امریکی خبر رساں ادارے روئٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو خط لکھ دیا ہے جس میں انہوں نے آئی ایم ایف سے آئندہ بیل آؤٹ کے وقت پاکستان کے سیاسی استحکام کو مدنظر رکھنے کی درخواست کی ہے۔

روئٹرز نے پاکستان تحریک انصاف کے دو اعلیٰ ذرائع کے حوالے سے یہ خبر رپورٹ کی تھی۔

تاہم عالمی مالیاتی ادارے نے روئٹرز کی جانب سے اس خط کے حوالے سے بھیجی گئی ای میل کا جواب نہیں دیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر نے رواں ماہ ہی انکشاف کیا تھا کہ بانی چیئرمین عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے جس میں اس بات پر زور دیا جائے گا کہ وہ اسلام آباد سے مالی امور پر بات چیت جاری رکھنے سے پہلے آٹھ فروری کے عام انتخابات کے آزادانہ آڈٹ کا مطالبہ کرے۔

راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا تھا کہ ’میں اہم معلومات دینا چاہتا ہوں جو عمران خان نے مجھے دی ہے اور وہ یہ ہے کہ ان کی طرف سے عالمی مالیاتی فنڈ کو ایک خط لکھا جائے گا۔‘

انہوں نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف، یورپی یونین اور دیگر اداروں کا ایک چارٹر ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں کام کرنے یا قرض دینے کے لیے گڈ گورننس کی ضرورت ہے۔

پاکستان نے گذشتہ موسم گرما میں آئی ایم ایف کے قلیل مدتی بیل آؤٹ کی بدولت ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کو ٹال دیا تھا لیکن یہ پروگرام اپریل میں ختم ہو رہا ہے اور نئی حکومت کو معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے طویل مدتی انتظامات پر بات چیت کرنا ہوگی۔

تین ارب ڈالر کا موجودہ آئی ایم ایف پروگرام اپریل کے دوسرے ہفتے میں ختم ہونے کی توقع ہے، جس میں تقریباً ایک ارب 80 کروڑ ڈالرز ملنے باقی تھے جبکہ ایک ارب 20 کروڑ کی ڈالر کی ابتدائی قسط جولائی 2023 میں جاری کی گئی تھی۔

آئی ایم ایف نے معاہدے کے تحت 70 کروڑ کی دوسری قسط کی منظوری حالی ہی میں دی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ڈائریکٹر کمیونیکیشنز جولی کوزیک نے اس حوالے سے 23 فروری کو بتایا تھا کہ ’11 جنوری کو آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے جائزے کی منظوری دی جس کے تحت کل ادائیگیاں 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں۔ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ سے پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کی کوششوں کی حمایت کر رہے ہیں اور ہم یقیناً سب سے زیادہ کمزور طبقے کے تحفظ پر بھرپور توجہ دے رہے ہیں۔‘

ان کے بقول: ’نگراں حکومت کے دور میں پاکستانی حکام نے معاشی استحکام برقرار رکھا۔ یہ مالیاتی اہداف پر سختی سے عمل پیرا ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی تحفظ کے ذریعے کیا گیا ہے۔‘

دوسری جانب جولی کوزیک نے عمران خان کی جانب سے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے ادارے کو ممکنہ خط کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کی منتظر ہیں لیکن وہ پاکستان کی سیاسی صورت حال پر تبصرہ نہیں کر سکتیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت